توقیر بھملہ کی تحاریر
توقیر بھملہ
"جب خلقت کے پاس آؤ تو زبان کی نگہداشت کرو"

سقراط کی کہانی/توقیر بھملہ

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ سقراط بازار کے ایک کونے میں ایک بڑے پتھر پر کھڑا ہو کر زندگی اور فلسفے کے اہم موضوعات پر عوامی تقریر کرتا تھا، بازار میں سے گزرتے ہوئے لوگ ہوں یا دکاندار وہ←  مزید پڑھیے

تغیّرِ زمانہ/توقیر بُھملہ

انگریزی زبان میں ایک اصطلاح استعمال ہوتی ہے جسے Paradigm shift کا نام دیا جاتا ہے۔ فرض کرتے ہیں کہ زندگی ایک کھیل ہے، اور اس کھیل کے جو اصول و ضوابط ہیں وہ پیراڈائم کہلاتے ہیں، اور وقت، حالات←  مزید پڑھیے

ٹوٹی ہوئی کھڑکیاں /توقیر بُھملہ

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہر نفسیات اور ماہر سماجیات فلپ زمبارڈو نے 1969 میں ایک دلچسپ تجربہ کیا جو بعد میں خاص طور پر کرمنالوجی اسٹڈیز اور عمومی طور پر سماجی علوم میں سب سے مشہور تجربات میں سے ایک بن←  مزید پڑھیے

دی فالس کانسینسزایفیکٹ(The False Consensus Effect)-توقیر بُھملہ

چار دہائیاں قبل سٹینفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ علم نفسیات میں ریسرچ کے بعد اصطلاح ایجاد کی گئی جسے The False Consensus Effect کہتے ہیں۔ غلط بنیادوں پر یا ذاتی خیالات و خواہشات پر کوئی مفروضہ قائم کرنا پھر اس پر←  مزید پڑھیے

مشجرِ حیات/توقیر بھملہ

جنگل کا وہ گوشہ دنیا سے الگ تھلگ ہی کوئی دنیا تھی۔ برفباری تھم چکی تھی، برف سے ڈھکے درخت یوں خاموش کھڑے تھے جیسے ان پر طلسم پھونک کر انہیں پتھر کر دیا گیا تھا۔ مؤدب درختوں کے جھنڈ←  مزید پڑھیے

اپنے آپ سے ملاقات/توقیر بُھملہ

کان پر اَڑسے ہوئے قلم کو اُتار کر اور آڑھے ترچھے لکھے گئے سیاہ شبدوں کے بوجھ سے دوہرے ہوتے سفید پنوں کو سمیٹ کر بھورے رنگ کی میز کے  نیچے جھانکتی ہوئی اَدھ کُھلی دراز میں بند کیا، عرق←  مزید پڑھیے

کاغذی سماج/توقیر بُھملہ

راجہ زریاب ارد گرد کے سات دیہاتوں کا اکلوتا مالک اور سرپنچ تھا، پرانے وقتوں میں راجہ زریاب کے آباؤ اجداد سے وراثت میں ملی پتھریلی بنجر اور بارانی زمینوں پر جب کوئی فصل اگنے کا سوال ہی نہیں تھا←  مزید پڑھیے

جبلِ حِرا اور گداگر عورت/توقیر بُھملہ

ابن السبیل نے بے پناہ رش کو دیکھ کر اندازہ لگایا کہ اس بار زائرینِ حرم کی تعداد پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کو دیکھا تو پتا چلا کہ ستاون اسلامی ممالک کے علاوہ دنیا بھر←  مزید پڑھیے

عجیب ترین چوری کا واقعہ/مترجم-توقیر بُھملہ

ایک نہایت شاطر اور ماہر چور نے چوری کی خاطر، مہنگا لباس زیب تن کرکے معزز اور محترم دکھائی دینے والے شیخ جیسا حلیہ بنایا اور صرافہ بازار میں سنار کی ایک دکان کے اندر چلا گیا۔ سنار نے جب←  مزید پڑھیے

خوشی کی تخلیق/توقیر بُھملہ

صحرا میں ہر سُو پھیلی تاروں بھری مدھر رات کے بعد سمندر کنارے ٹھہری ہوئی شام سے مجھے لامتناہی قسم کا عشق ہے۔ بسا اوقات میں جب اپنے مصروف جیون سے کوئی ایک آدھ شام چرا کر خود کو بھٹکنے←  مزید پڑھیے

بیانیے کی مومی ناک/توقیر بُھملہ

اردو نثر نگاروں میں معدودے چند قلمکار ہی ایسے ہیں جو اپنی تحریروں کے رستے میں کھڑے نہیں ہوتے۔ وہ اپنی نثر کو آزاد لکھ کر آزاد ذہنوں تک پہنچانے کے لیے اپنے لکھے ہوئے کے سامنے سے ہٹ جاتے←  مزید پڑھیے

کچی پگڈنڈی(قسط3)۔۔توقیر بُھملہ

بہرام پورے کے لوگ سال میں دو فصلیں کاشت کرتے تھے ایک گندم تھی جب وہ پک کر تیار ہوجاتی تو کاٹنے کے بعد نصف اپنے گھروں میں رکھتے اور باقی بچ جانے والی گندم کو فروخت کردیتے جس سے←  مزید پڑھیے

کچی پگڈنڈی(قسط2)۔۔توقیر بُھملہ

بہادر شاہ ماں باپ کی بے عزتی کو چپ چاپ سہہ کر گھر آگیا ،وہ چاہتا تو زبردستی ماں بیٹے کو اٹھا کر لے آتا یا کوئی اور ترکیب نکالتا لیکن اس کا منتشر ذہن اسے کسی ایک نقطے پر←  مزید پڑھیے

پپو کی شدنی۔۔۔۔توقیر یونس بُھملہ

پپو کی صبح ذرا دیر سے آنکھ کھلی تو حسبِ معمول ناشتہ کیے بغیر بھاگم بھاگ تیار ہوکر گھر سے نکل کر بس سٹاپ پر کھڑا ہوکر مطلوبہ بس کا انتظار کرنے لگا ۔۔۔اتنے میں بس اسٹینڈ پر اخبار کے←  مزید پڑھیے

بچپن کی گمشدہ عیدیں۔۔۔توقیر یونس بُھملہ

رمضان کے شروع میں ماں جی ہم سب بہن بھائیوں کو لیکر شہر عید کی خریداری کیلئے جاتیں ، ان کا کہنا تھا  کہ بعد میں قیمتیں اور رش زیادہ ہوجاتا ہے، کپڑے اور جوتے ہمیشہ اس رنگ اور سائز←  مزید پڑھیے

اخلاقی زوال۔۔۔۔توقیر یونس بُھملہ

ملک دہشت گردی کی لپیٹ سے نکلا تو میڈیا گردی کی زد میں آگیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر جو کچھ کہہ دیا جاتا تھا یا چھاپ دیا جاتا اسکو چیلنج کرنے کا کوئی پلیٹ فارم دستیاب نہیں تھا، سوشل←  مزید پڑھیے

تیسری جنس اور پاکستان۔۔۔۔توقیر یونس بُھملہ

ایک  حساس موضوع، ایسے موضوعات جو معاشرے میں متنازعہ ہوں یا جن کو معاشرہ پورے حقوق کے ساتھ اپنانے سے گریزاں  ہو ۔ان پر بحث کرنا بھی ایک نئی بحث کو جنم دیتا ہے ،مخصوص گروہ جو ہر چیز پر←  مزید پڑھیے

بچوں کا جنسی استحصال یا چائلڈ سیکس ابیوز۔۔۔۔توقیر یونس بُھملہ

.بچوں کا جنسی استحصال کیا ہے، ایسے تمام بچے یا بچیاں جن کی عمریں 3 سال سے 13 سال کے درمیان ہوں اور انکے ساتھ اپنی عمر سے بڑے افراد یا بالغ افراد جسم کے حصوں کو مخصوص انداز سے←  مزید پڑھیے