​جڑیں جب کٹ گئی ہوں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

میں جنگل میں کبھی آباد تھا
پیڑوں کی آبادی میں ان کے سنگ اگُتا تھا
جڑیں میری سلامت تھیں
مگر لاکھوں برس پہلے
جڑیں ٹانگوں میں بدلیں، تو
نباتاتی حکومت نے
مجھے’ جنگل نکالا‘ دے کے یہ تلقین کی
۔۔۔۔جاؤ
تم انسانوں کی بستی میں رہو، پھولو، پھلو
جنگل تمہاری نسل کا مسکن نہیں، انساں

میں شہروں میں چلا آیا تو تھا ، لیکن
میں جنگل کوبھی اپنی روح میں محفوظ رکھ کر
ساتھ لایاتھا

Advertisements
julia rana solicitors

جڑیں جب کٹ گئی ہوں، کوئی
جنگل کو کہاں تک
اپنے اندرروح میں رکھے؟
جڑوں سے ٹوٹ کراپنی
میں اب تک تو رہا ہوں سرگراں
باہر کی دنیا میں
مگر اب تھک گیا ہوں۔۔۔۔
لوٹ جانا چاہتا ہوں اپنے جنگل میں!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply