آلِ قابیل۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کوئی سبطِ آدم بھی ہے اور مجھ سے
سوا اس جہاں میں
کہ میں اک اکیلا
ہی حقدار و مختار ہوں جدِ امجد
کی اس حق رسی کا؟
جو اندر سے میرے
یہ آواز ابھری
تو میں نے یہ چلّا کے باہر کے لوگوں سے پوچھا
اٹھائے گئے ہاتھ باہر کے لوگوں کے
اربوں میں، کھربوں میں تھے
کوئی باقی نہیں تھا کہ جو ’ابنِ آدم‘ تو ہو
شجرۂ نسب میں، ابویت میں مگر
سبطِ آدم نہ ہو
جو پوچھا یہ کیوں ہے، توخلقت سے پہلے
مرے اپنے اندر
نہاں اک فرشتہ تکّبر سے بولا

Advertisements
julia rana solicitors london

سُن اے شاعر نکتہ رس، اپنے اندر کی آواز سن
یہ مانا کہ تم ایک فردِ بشر ہو، مگر
تم بھی تو خاک زادے ہو
نوری نہیں۔۔۔۔
۔۔آلِ نا خلفِ قابیلؔ ہو
اور قابیلؔ تو اپنے بھائی کا قاتل
بھی تھا، گور کن بھی
اسی اک حوالے سے تم سارے انسان
آدم کے پوتے ہو، بیٹے نہیں ہو!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply