مہا ماری ” دیوی کی بھینٹ”۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

بحر خفیف میں رن۔آن۔ لائنز کے التزام سے تحریر کردہ ایک نظم
——————–
میں تو لمبے سفر پہ نکلا ہوا
اک مسافر تھا، ایک شب کا مکیں
سوچتا تھا کہ رات بھر کے لیے
اب جو ٹھہرا ہوں، کیوں نہ لے جاؤں
ساتھ اپنے بٹور کر کچھ پھول
چند مسکانیں، دھوپ کے ٹکڑے

میں نہیں جانتا تھا ، اس نگر کےمکیں
اک مہا ماری دیوی کے چیلے
اپنے سانسوں میں کلبلاتے ہوئے
ایسے حشرات ِ مرگ رکھتے ہیں
آپ کے سانس میں جو گھل مل کر
آپ کو ایک بکرےمیں تبدیل
کرنے کی جادوئی صلاحیت
کے ہیں سب مالک و مختار

Advertisements
julia rana solicitors

یہ جرا ثیم، کلبلاتے ہوئے
آج میرے وجود کی رگ رگ
پر ہیں قابض، بتاؤ، اے لوگو
کیا کروں میں ؟ یہاں سے بھاگوں اگر
وائرس سے لدا ہو یہ جسم
ساتھ لے کر کہاں کا عزم کروں؟

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply