پارچہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

غالب کے پرستاروں سے (میں خود بھی جن میں شامل ہوں) معذرت کے ساتھ ۔

پارچہ ۔ رنگین، بو قلمون، روشن
پارچہ الوان، ست رنگا، چمکتا
بھیگتے رنگوں کی ململ
دھوپ اور برسات کا جیسے ملن ہو
کھٹا میٹھا، آسمانی، سبز، نیلا، زرد، اُودا
پارچہ رنگین، بو قلمون، روشن

پارچہ
جذبات کے سب رنگ
اپنے دل کی دھڑکن میں سمیٹے، شاعرِ ادراک کے
جب ذہن میں اُبھرا تو اک تصویر سا تھا
یوں لگا شاعر کو جیسے
سانس کی آشفتگی، شوریدگی،حساسیت
رنگوں کی بارش میں رہنہ تن کھڑی
سیراب ہوتی جا رہی ہوں

پارچہ
اک جذبۂ خوش کُن تھا، اور تصویر سا ابھرا
تو شاعر نے عجب اک تجربے کے عنکبوتی جال میں
الجھا کے اس کو
تولیے سا ہاتھ میں لے کر نچوڑا
رنگ سارے ۔۔۔۔اور اُن کی
گنگا جمنی، شعلہ وش، زر بفت رنگینی
نچوڑی اور بہا دی
جیسے یہ اشکال سب لاحق، اضافی، ثانوی ہوں
اور ان کا پارچے کی بیخ و بُن سے انخلا ہی شاعری کا ما حصل ہو

رنگ سارے دُھل گئے، قوسِ قزح سیّال ہو کر بہہ گئی
پارچہ، نچڑا ہوا، بے ڈھ، سا ایک چیتھڑا ہی رہ گیا ، تو
لفظ و معنی کی ہنر مندی کے ماہر
شاعِرِ ادراک نے اس کو نفی، اثبات جیسے
ہیولائی، غیر مادی فلسفے سے بھر دیا
رنگین، خوش کُن پھول سے جذبے کو
ذہنی پخت و پز کی کترنوں سے باندھ کر
اور خشک تمثالوں کے مکڑی جال میں الجھا کے گویا
شاعری کا فرض پورا کر دیا

Advertisements
julia rana solicitors london

اور اب خاکستری سا پارچہ، جذبے کی رنگینی سے عاری
خشک، بے رس
رمزو تشبیہ و علامت سے مگر بوجھل
ہمارے سامنے اک شعر کی پژمردہ صورت میں کھڑا ہے
جوہرِ اندیشہ کی گرمی‘ ‘ کے خالِق
شاعرِ باریک بیں, غالبؔ نے اب اک
کھردرا، شکنوں کا مارا چیتھڑا سا
پارچہ جو سامنے پھیلا دیا ہے
اس کی تفسیریں لکھیں یا معنی و مفہوم سمجھیں
بول، اے شارح، سمجھ آئی پہیلی؟

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply