سیف الرحمن ادیؔب کی تحاریر
سیف الرحمن ادیؔب
سیف الرحمن ادیؔب کراچی کےرہائشی ہیں۔سو الفاظ کی کہانی پچھلے دو سالوں سے لکھ رہے ہیں۔ فیسبک پر ان کاایک پیج ہےجس پر 300 سےزائد سو الفاظ کی کہانیاں لکھ چکے ہیں۔اس کے علاوہ ان کی سو الفاظ کی کہانیوں کا ایک مجموعہ "تصویر" بھی شائع ہو چکا ہے۔

ماں ۔ سو الفاظ کی کہانی/سیف الرحمن ادیؔب

بجتے ہوئے گانوں کے پیچھے ہلکی سی آواز سنائی دی، میں نے ہینڈ فری اتارا، دوبارہ وہی آواز آئی، مجھے نام سے بلایا جا رہا تھا، آواز امی کی تھی۔ “یقینا کوئی کام ہوگا۔” میں غصے میں بڑبڑایا اور اٹھ←  مزید پڑھیے

ہاتھ ۔ سو الفاظ کی کہانی/سیف الرحمن ادیؔب

کچے مکان کا دروازہ اور زور دار دستک، باہر نکلا تو ایک ہاتھ تھا۔ “کس کو تلاش کر رہے ہیں؟” میں نے پوچھا۔ “لٹیروں کو۔” ہاتھ بولا۔ “پر یہ تو کچی بستی ہے، لٹیرے پکے مکانوں میں رہتے ہیں۔” چند←  مزید پڑھیے

کان ۔ سو الفاظ کی کہانی/سیف الرحمن ادیؔب

یہ ایک حیرت انگیز دیس تھا۔ میں شکایت لیے تھانے پہنچا، انسپکٹر کانوں سے محروم تھا، اسے سنائی نہیں دیا۔ عدالت میں کھڑاہوا، منصف کے بھی کان نہیں تھے، سماعت ادھوری رہ گئی۔ قصۂ مظلومیت اٹھایا اور گورنر کے دروازے←  مزید پڑھیے

مسلک ۔ سو الفاظ کی کہانی/سیف الرحمن ادیؔب

چھوٹا بچپن سے میرا دوست ہے۔ ماسٹر جی سے ڈنڈے ساتھ کھائے، باغ سے امرود ایک ساتھ چرائے، ٹیوب ویل میں ڈبکیاں ساتھ لگائیں، کرکٹ کھیلتے ہوئے ایک ٹیم میں ہوتے، لڑائی ہوتی تو مل جاتے، ایک جسم کے چار←  مزید پڑھیے

مینار ۔ سو الفاظ کی کہانی/سیف الرحمن ادیؔب

“یہ بہت قدیم اور مشہور درگاہ ہے۔” مجاور نے تعارف کرانا شروع کیا۔ “لوگ دور دور سے دیکھنے آتے ہیں۔” میں جوتے اتارے اندر داخل ہوا۔ “دو بزرگ مدفون ہیں، والد اور بیٹا۔” سنگِ مرمر کا فرش واقعی لاجواب تھا۔←  مزید پڑھیے

تالا ۔ سو الفاظ کی کہانی/سیف الرحمن ادیؔب

میں عوام ہوں، مجھ پر تالے ظلم کر رہے تھے، کالے کالے تالے، وہ بھی لگے ہوئے۔ “دس تالے کھول لو! نجات مل جائے گی۔” آواز آئی۔ چابیاں ڈھونڈنے لگا، پر تکلیف ناقابل برداشت تھی۔ بہت ظالم تالے تھے، سخت←  مزید پڑھیے

کوئلہ۔۔سیف الرحمن ادیؔب/مختصر کہانی

“چھوٹا” لائبریری میں کھڑا کسی کتاب کی ورق گردانی کر رہا تھا۔ اس نے دس صفحے الٹے، میں نے دیکھا اس کے ہاتھ پر سیاہ نقطہ لگا ہوا تھا۔ پھر اس نے مزید پچاس صفحے پلٹے، اس کی انگلی کالی←  مزید پڑھیے

بڑے آئے ( سو الفاظ کی کہانی)۔۔سیف الرحمٰن ادیب

دونوں کی گاڑیاں آپس میں کیا ٹکرائیں، وہ بیچ سڑک پر ہی آپس میں گتھم گتھا ہو گئے۔ پہلے ایک دوسرے کا گریبان نوچا، پھر خوب گلا پھاڑ کر شور مچایا، پھر راہ بند کر کے راہ گیروں سے بےشمار←  مزید پڑھیے

کھوسٹ۔ سو الفاظ کی کہانی۔۔سیف الرحمن ادیؔب

بڈھے نے بڑی مشکل سے اپنی پلکیں اٹھائیں۔ گویا ان پر بال نہیں، چاندی کی بھاری بھاری زنجیریں لٹکی ہوئی ہیں، اور گھور گھور کر مجھے دیکھنے لگا۔ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر، نفرت سے ناک سکیڑ کر گویا←  مزید پڑھیے

جنگل کہانی۔ سو الفاظ کی کہانی۔۔۔سیف الرحمن ادیؔب

پورے کے پورے جنگل کا نظام الٹ گیا تھا۔ ہرن چیتے کا پیچھا کر رہا تھا اور چیتا خوف کے مارے چیخ رہا تھا۔ کبوتر عقاب کا شکار کر کے دعوت اڑا رہے تھے۔ بھیڑیے سبزیاں چبا رہے تھے اور←  مزید پڑھیے

پس پردہ۔ سو الفاظ کی کہانی۔۔سیف الرحمٰن ادیب

ہر طرف مکھیاں ہی مکھیاں، دیواروں پر رینگتے ہوئے کیڑے مکوڑے، جگہ جگہ بُنے ہوئے مکڑی کے جالے، ہر طرف پھیلی ہوئی گندگی، اسی گندگی سے بنا ہوا بدبو دار ماحول، پسینے سے شرابور مزدور، میلے کچیلے کپڑے، بڑے بڑے←  مزید پڑھیے

معیار۔ سو الفاظ کی کہانی۔۔۔سیف الرحمن ادیؔب

وہ ایک کامیاب لکھاری تھا اور سچائی لکھتا تھا۔ اسی لیے اس کی ہر کہانی ناقابل اشاعت قرار پاتی تھی۔ اس کا مزاج اور انداز دیگر قلم کاروں سے مختلف تھا۔ افسانوں سے بہت دور رہ کر وہ بےخوف و←  مزید پڑھیے

زہریلا۔ سو الفاظ کی کہانی۔۔سیف الرحمٰن ادیب

چڑیا گھر میں آئی ایک نئی مخلوق پنجرے میں بند تھی۔ لمبی لمبی ٹانگوں پر کھڑا ہوا وجود، دو ہاتھ اور ہر ہاتھ میں لمبی لمبی پانچ انگلیاں، ہر انگلی کے سرے پر چھوٹا سا ناخن، دو چھوٹے چھوٹے کان،←  مزید پڑھیے

سانپ۔ سو الفاظ کی کہانی۔۔۔سیف الرحمن ادیؔب

مریض کے بقول اس کو سانپ نے ڈسا تھا لیکن اس کا معاملہ میری سمجھ میں نہیں آرہا تھا۔ چہرہ مکمل سرخ ہو گیا تھا، دل بری طرح زخمی تھا، کلیجہ پھٹنے کو آیا ہوا تھا اور دماغ اضطراب سے←  مزید پڑھیے

دختر وطن۔ سو الفاظ کی کہانی۔۔سیف الرحمن ادیب

اس کی کہانی درد کی ایک تصویر تھی۔ جس کے ہر کونے سے خون کی بوندیں ٹپک رہی تھیں۔ اسی وجہ سے پتھر دل بھی موم ہو گئے تھے۔ اس کی کہانی سن کر حجاج بن یوسف نے بھی ہزاروں←  مزید پڑھیے

مظلوم۔ سو الفاظ کی کہانی۔۔سیف الرحمٰن ادیب

الماری میں کئی کتابیں رکھی تھیں۔ کہیں منٹؔو، پریم چند اور کرشن چندر کے افسانے پڑے تھے، کہیں ابن صفی اور اشتیاق احمد کے ناول سجے ہوئے تھے اور کہیں اقباؔل اور غالؔب کی کلیات اپنا رنگ جمائے ہوئے تھیں۔←  مزید پڑھیے

تصویر۔ سو الفاظ کی کہانی

وہ ایک مصور تھا اور تصویر بنا رہا تھا۔ کسی قدرتی منظر، پہاڑ یا جان دار کی نہیں بلکہ اپنے اردگرد پھیلے اندھیر نگر اور چوپٹ راج کی۔ نچلے طبقے کی آہوں اور سسکیوں کو لے کر خاکہ بنایا۔ مزدور←  مزید پڑھیے

جنسیات۔ سو الفاظ کی کہانی۔۔۔سیف الرحمن ادیؔب

کئی کہانیاں لکھنے کے بعد بھی مجھے ذرا سی بھی شہرت نہیں مل سکی تھی۔ میری کہانی کو دس بارہ لوگ ہی پڑھتے تھے اور میرے نام کو دو چار لوگ ہی جانتے تھے۔ پر اب مجھے اس الجھن کی←  مزید پڑھیے

جشن آزادی مبارک۔ سو الفاظ کی کہانی۔۔سیف الرحمن ادیؔب

اسے غلامی کا بہت شوق تھا۔ شاید اس لیے کہ اسے آزادی سے نفرت تھی۔ اسی لئے اس نے خود کو بری طرح جکڑا ہوا تھا۔ اس کا جسم چست پتلون اور کالے کوٹ تلے قید تھا۔ اس کی زبان←  مزید پڑھیے

زندہ دل (سو الفاظ کی کہانی)۔۔سیف الرحمٰن ادیب

آنکھوں میں اداسی، چہرے پر پریشانی، ماتھے پر بےشمار بل، رخساروں پر آنسوؤں کے نشانات اور ہونٹوں پر مسکراہٹ کے آثار قدیمہ بھی نہیں تھے۔ شاید آخری مرتبہ مسکرائے صدیاں بیت چکی تھیں۔ وہ آئینے کے سامنے کسی مورتی کی←  مزید پڑھیے