کتاب پڑھنے بیٹھتی ہوں
تو ماضی کے اوراق سامنے آکھڑے ہوتے ہیں
پہلے صفحے پر لکھے نظر آنے لگتے ہیں
گزرے لمحے ،گمشدہ لوگ ،
بکھری منزلیں اور ناتمام خواہشیں ۔
صفحہ پلٹتے پلٹتے تھک کر چور ہو جاتی ہوں ۔۔مگر اگلا صفحہ تو پلٹنا ہی ہے
جہاں حال چوکڑی مارے بیٹھا ہے
اور ساتھ فکریں پریشانیاں ، مصیبتیں ۔۔اور زندگی کی دوڑ
اور کشمکش
تیسرا صفحہ آخری نہیں مگر
اوراق پلٹتے پلٹتے کئی گھنٹوں بعد وہاں تک پہنچتی ہوں تو
کتاب خالی پڑی ہوتی ہے ۔۔
تیسرے صفحے پر کتاب ختم ہوتی دیکھ کر مستقبل کے اندیشوں میں گم ہو جاتی ہوں اور
پھر گم ہی رہتی ہوں
کتاب میرے ہاتھ میں ویسی کی ویسی پڑی رہ جاتی ہے ۔۔
اس وقت تک جب تک ایک اور کتاب یہی کھیل
دہرانے ہاتھ نہیں لگ جاتی !
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں