غزل پلس(4)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

سنو تو، سابقون و اوّلوں کا وِرد جاری ہو گیا ہے
الِف ابجد کی آمد ہے، قلم کا پیَر بھاری ہو گیا ہے

ذرا سوچو، ضمیمہ، تمت، مقطع کیا ہیں مرنے کے برادر
اکھڑتے سانس، بچتا نرخرہ، اخراج طاری ہو گیا ہے

چلو دیکھیں تو اس کے ٹھاٹھ،اس کی شان و شوکت کا تماشا
کہ بھِک منگا ہمارے شہر کا اب چھتر دھاری ہو گیا ہے

عجب بل پیچ نکتہ ہے، عجب تاویل بازی ہے، یہاں پر
کہ بودا، خام، ہلکا، پُھسپھسا بھی آج بھاری ہو گیا ہے

گلے میں  طوق پہنے اب مداری ناچ دکھلاتا ہے، دیکھو
کہ بوزینہ تو اس کی جگہ اب خود ہی مداری ہو گیا ہے

Advertisements
julia rana solicitors london

کبھی وہ ریل اسٹیشن پہ چائے کے پیالے بیچتا تھا
ہمارا کل کا مودیؔ آج کا بانکے بہاری ہو گیا ہے

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply