سنو تو، سابقون و اوّلوں کا وِرد جاری ہو گیا ہے
الِف ابجد کی آمد ہے، قلم کا پیَر بھاری ہو گیا ہے
ذرا سوچو، ضمیمہ، تمت، مقطع کیا ہیں مرنے کے برادر
اکھڑتے سانس، بچتا نرخرہ، اخراج طاری ہو گیا ہے
چلو دیکھیں تو اس کے ٹھاٹھ،اس کی شان و شوکت کا تماشا
کہ بھِک منگا ہمارے شہر کا اب چھتر دھاری ہو گیا ہے
عجب بل پیچ نکتہ ہے، عجب تاویل بازی ہے، یہاں پر
کہ بودا، خام، ہلکا، پُھسپھسا بھی آج بھاری ہو گیا ہے
گلے میں طوق پہنے اب مداری ناچ دکھلاتا ہے، دیکھو
کہ بوزینہ تو اس کی جگہ اب خود ہی مداری ہو گیا ہے
کبھی وہ ریل اسٹیشن پہ چائے کے پیالے بیچتا تھا
ہمارا کل کا مودیؔ آج کا بانکے بہاری ہو گیا ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں