رات کا قیام جامعہ اسعد بن زرارہ میں رہا،صبح پانچ بجے آنکھ کھلی،چھ بجے جماعت کے ساتھ نماز ادا کی، امامت مولانا اسعد صاحب نے کروائی، قرآن پاک اچھے انداز میں پڑھ رہے تھے اور فجر میں مسنون تلاوت بھی← مزید پڑھیے
کتاب جہاں انسان کی بہترین دوست ہے وہاں معلومات اور تاریخ انسانیت سے روشناس کروانے میں اہم کردار بھی ادا کرتی ہے۔ ہر لکھاری کا اپنا مزاج دلچسپی اور اسلوب ہوتا ہے جو اسے دوسرے لکھاریوں سے منفرد بناتا ہے۔← مزید پڑھیے
کُھلے آسمان تلے بیٹھ کر ہم نے دنیا جہان کی باتوں پر تبادلہ خیال کیا۔ سیاحت، بلوچستان کے حالات، سیاست، یہاں کے مسائل، بلوچ نوجوان اور شعور، تعلیم و ترقی، علاقے کی صورتحال سمیت کئی ایک معاملات پر میں نے← مزید پڑھیے
وہ مشہور زمانہ کہاوت تو آپ نے ضرور سُنی ہوگی۔ارے بھئی وہی نا۔ایک دیہاتی خوبصورت چادر اوڑھ کر میلہ دیکھنے گیا اور وہاں اس کی چادر کِسی نے چھین لی۔ واپسی پر ہمسائے نے پوچھا۔ ‘‘ ہاں تو بھئی سُناؤ← مزید پڑھیے
دریا سے نکل کر میں پتھروں پہ آ بیٹھا۔ شام کے سائے گہرے ہو رہے تھے اور خنکی بھی بڑھتی جا رہی تھی۔ پتھروں پہ بیٹھے بیٹھے پیاس محسوس ہوئی تو اچانک کسی نے جگ میں دریائے مُولا کا پانی← مزید پڑھیے
سپت بیچ ہنگول کا جادوئی ساحل ہے۔ کوسٹل ہائی وے کو چھوڑتے ہوئے آف روڈ بارہ کلومیٹر اندر کی طرف واقع اس ساحل کی اپنی ہی کشش ہے۔ اس کو جانے والا راستہ دلدلی ہے۔ زمین سے پانی نکلتا رہتا← مزید پڑھیے
غزل ایک تَھر ہے اِدھر شمال میں بھی میرا گھر ہے اِدھر شمال میں بھی ضبط کی مشرقی روایت کا کچھ اثر ہے اِدھر شمال میں بھی غم نوردی اُدھر ہی ختم نہیں دوپہر ہے اِدھر شمال میں بھی ایک ← مزید پڑھیے
تاریخ کے ایک طالب علم ہونے کے ناطے اور سیاحت سے دلچسپی کے باعث عرصہ سے بہاولپور دیکھنے کا شوق تھا،ارادہ تھا کہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں بہاولپور کا مطالعاتی دورہ کیا جائے، اس کا ذکر برادرم محمود احمد← مزید پڑھیے
سنو قصہ ء پارینہ کہ حقیقت کی ترجمانی ہے۔ یہ محسنِ اردو جان گلکرسٹ کی کہانی ہے۔ انیسویں صدی نے ابھی پالنے میں ہمک بھری تھی ،مَیری این کونٹری نام کی ایک طرار حسینہ جو کہ پھلجھڑی تھی، سمندر پار← مزید پڑھیے
‘عالمی اردو ادب’ حوالہ جاتی مجلہ ہی نہیں بلکہ ایک دستاویز ہے : پروفیسر عتیق الله عالمی اردو ادب کے خصوصی شمارہ ‘ستیہ پال آنند نمبر’ کا اجرا نئی دہلی۔جامعہ نگر. بٹلہ ہاؤس واقع ڈائنامک انگلش انسٹی ٹیوٹ میں مظہر← مزید پڑھیے
ہمارے ہاں بیانیے کی ناک بھی قانون کی تشریح کی کی ناک طرح ہے، جب جدھر چاہا موڑ لی۔ “ووٹ کو عزت دو” کا بیانیہ اچانک “بوٹ کو عزت دو” کے بیانیے میں بدل جاتا ہے اور “آرمی چیف قوم← مزید پڑھیے
’’ کہانی سُنائیے نا، پاپا ! مجھے نیند نہیں آرہی‘‘۔ ’’نہیں آج نہیں بیٹا، بہت تھکن ہو گئی آج تو ۔۔‘‘ ’’ کِسے؟ کہانی کو ؟‘‘ ’’ ارے نہیں، مجھے۔۔۔دن بھر کی مصروفیات نے تھکا کر رکھ دیا ہے۔ کل سُن لینا کہانی۔۔۔ضرور← مزید پڑھیے
عبقری کا سا کوہ پیکر اور بے کراں لفظ بھی حضرت امیر خسرو کی ابتکاری جامعیت کے سامنے پرِ کاہ سا لگتا ہے. شاعری، موسیقی، تصوف، ثقافتی تنوع اور مزاجی جاذبیت میں امیر خسرو کا جمال و کمال شاید پوری← مزید پڑھیے
کیسا شکنجہ ہے یہ کس تَوسنِ برق رفتار پر کاٹھیاں کَس رہے ہو یہ پھر کون سے معرکے کا ارادہ تمہاری نسوں میں یہ پھر کیسی وحشت کا جادہ کُھلا ہے فصیلوں پہ اک پرچمِ خُوں چَکاں گاڑ دینے کی← مزید پڑھیے
’’ اب یہ نہ کہنا کہ تم تہجّد کے لئے اُٹھے تھے ۔ اس واسطے کہ دارالافتاٗ کے مطابق صبح صادق کے بعد سے اشراق تک ، عصر کے بعد غروب آفتاب تک اور نصف النہار کے دوران کوئی بھی← مزید پڑھیے
مقدونیہ کے شہر سیلونیکا میں علی رضا اور زبیدہ کے ہاں 1881 میں پیدا ہونے والے مصطفیٰ نے ترک قوم کو بیرونی عالمی طاقتوں کے تسلط سے ملک آزاد کروا کے دیا، خلافت کے نام پر بادشاہت جو برائے نام← مزید پڑھیے
اس کو ہسپتال میں داخل ہوئے آج تیسرا دن تھا اور میں ہر روز دفتر سے چھٹی کے بعد ملیر ہالٹ اس کی عیادت کرنے ہسپتال جاتا تھا۔ اس کے بوڑھے ماں باپ اپنی بیٹی کے سرہانے بیٹھے ملتے اور← مزید پڑھیے
“دیپ جلتے رہے”کراچی میں مقیم محترمہ عفت نوید صاحبہ کی خود نوشت سوانح عمری یا سرگزشت ہے ۔ عفت سے مری دوستی کی وجہ میری ایک تحریر تھی جو ایک میگزین میں شائع ہوئی اور انہوں نے اس پر مجھے← مزید پڑھیے
کُن فیاکُن کے بعد سے میں بڑا پریشان تھا – جتنوں کو زندگی دی گئی تھی سارے مردار تھے ، سب کی آنکھیں بند تھیں، کان بند ،منہ بھی بند۔۔۔ ہاں مگر بڑے بڑے نتھنوں والی ناک زندہ تھیں، جو← مزید پڑھیے
شاعری ایک فطری صلاحیت اور لگاؤ کا نام ہے جس میں شاعر اپنے احساسات و جذبات کو صفحہ قرطاس پر بکھیرتا ہے۔اسے فطرت کی طرف سے شعور وآگاہی ملتی ہے۔ قدرت اسے کچھ سوچنے ، کہنے ، اکسانے اور لکھنے← مزید پڑھیے