غزل
ایک تَھر ہے اِدھر شمال میں بھی
میرا گھر ہے اِدھر شمال میں بھی
ضبط کی مشرقی روایت کا
کچھ اثر ہے اِدھر شمال میں بھی
غم نوردی اُدھر ہی ختم نہیں
دوپہر ہے اِدھر شمال میں بھی
ایک وقفہ ، کہ زندگی کہیے
مختصر ہے اِدھر شمال میں بھی
کبھی حامد کی شاعری سُنیے
کچھ ہُنر ہے اِدھر شمال میں بھی
۔۔۔۔۔
حامدیزدانی
(کینیڈا سے)
—
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں