وہ ایک مکان خستہ حال مکان غیر قانونی آباد کاروں سے گھرا ہوا مکان کئی مرتبہ ان آباد کاروں نے مکان کو نقصان پہنچایا اس مکان کے مکینوں کو بھی ڈرایا دھمکایا ستایا تاکہ یہ فلسطینی خاندان یہاں سے بھاگ← مزید پڑھیے
’’لہجہ‘‘ معروف شاعر جناب قیصر وجدی کا شعری مجموعہ ہے۔ اس کی طباعت نہایت خوبصورت اور صاف ستھری ہے اور یہ چکنے اور موٹے کاغذ پر دیدہ زیب سرورق کے ساتھ سلیقے سے چھپی کتاب ہے۔ قیصر وجدی کو دوست،← مزید پڑھیے
اس سر زمین پر ایک پچیس کروڑ کا ہجوم آباد ہے۔ ہجوم کو خدائی کا پتا ہے نہ ہی اپنا خدا یاد ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد ہجوم کسی بے بس کو گھیر لیتا ہے۔ اسے سہماتا ہے ڈراتا ہے← مزید پڑھیے
سیاہی، روشنائی، دوات آج یہ لکھنے کے لئے میرے قلم کی مدد نہیں کر سکتے اور اسے ان کی ضرورت بھی نہیں ہے مجھے کوئی سمجھائے کہ معصوم بچوں کی چیخوں کو کیسے قلمبند کروں ملبے میں دبی ہوئی آہ← مزید پڑھیے
میں آ گیا ہوں میری آواز سنو مجھ پہ اعتبار کرو میرا کہا مانو کچھ اور صبر کرو میں نجات دہندہ ہوں میں فصلِ گلِ لالہ ہوں میں تمہاری دعاؤں کا نتیجہ ہوں میں لاکھوں میں ایک ہوں ہزاروں سال← مزید پڑھیے
خلق اللہ کو نجی ملکیت کون لکھتا ہے دل و جاں کو بے حیثیت کون لکھتا ہے آسماں دشمن نہیں ہے ہمارا، لیکن ایسی ظالم مشیت کون لکھتا ہے آئین خداوندی تو بہت سادہ ہے یہ الجھی ہوئی شریعت کون← مزید پڑھیے
کرشمہ تن بدن، ناز و ادا دیکھ کر حسن مغرور کا ہنگامہ برپا دیکھ کر عشق بتاں میں دل ہار کے جو لوٹے قرار پا گئے یہ جلوہ خدا دیکھ کر انا کو عظمت ملی، شعور کو رفعت حسن و← مزید پڑھیے
اے قبلہ ء اول کی زمیں ، ارضِ فلسطین صدیوں کی ہے تاریخ ترے خون سے رنگین اقوامِ امم چپ ہیں ،حالات ہیں سنگین خاموش ہیں ،لب بستہ ہیں شاہان و سلاطین برپاہے ترے سینے پہ اِک رقصِ شیاطین افسردہ← مزید پڑھیے
امیر جان صبوری فارسی زبان کے ممتاز شاعر ہیں، آپ نے اپنی شہرہ آفاق شاعری ” شہر خالی، جادّہ خالی، کوچہ خالی، خانہ خالی” سے عالمگیر شہرت حاصل کی ہے۔ آپ کی فارسی شاعری خالی پن، خوف اور تڑپ کے← مزید پڑھیے
انیل ارشاد خان ایڈووکیٹ کی اردو شاعری جسے راقم الحروف (رحمت عزیز خان چترالی) شمالی پاکستان کے ضلع چترال، مٹلتان کالام اور گلگت بلتستان کے وادی غذر میں بولی جانے والی زبان کھوار میں مہارت کے ساتھ ترجمہ کرکے کھوار← مزید پڑھیے
میسر ہو گیا آنکھوں کو پانی کربلا سے ہوئی آغاز آخر زندگانی کربلا سے محرم ہے سبھی آباد ہوتے جا رہے ہیں نہیں کرتا کوئی نقل ِ مکانی کربلا سے سنبھالے پھر رہی ہے آل نبیوں← مزید پڑھیے
نطق بے آواز تھا پگھلا ہوا سیسہ مرے کانوں کو بہرا کر چکا تھا صرف میری کور آنکھیں ہی تھیں جوگونگی زباں میں بولتی تھیں جب بھی میں بے نور آنکھوں کو اٹھا کر بات کرتا مورتی سنتی، مگر خاموش← مزید پڑھیے
وِش کنیاـ بمعنی زہریلی لڑکی/قدیم ہندو لوک کہانیوں اور کلاسیکی ہندو ادب میں اس روایت کا ذکر ملتا ہے کہ راجا کے حکم سے زہریلی خوراک سے پرورش کی ہوئی خوبصورت لڑکیوں کو سیاسی مقاصد کے لیے یعنی حریف راجاؤں← مزید پڑھیے
جیسے تیسے بھی گزری، گُزر ہی گئی آبِ رواں پہ لکھی کہانی جب انجام کو اپنے پہنچے اُس کو دہرایا نہیں کرتے مگر گاہے بگاہے کوئی سر کش لہر اَب بھی ساحل سے یہ پوچھتی ہے جب دیا بُجھ رہا← مزید پڑھیے
ترو تازہ گلشن کا سنگھار عشرت افزا چمن کا خمار پر بہار، حسین کنج سمن فردوس بریں دامن کہسار رودبار میں مچلتی ندیاں تیز رفتار و تیز دھار پہاڑوں سے لپٹتی آبشار یں بے حساب و بے شمار سرنگوں، خاموش،← مزید پڑھیے
جزیرہ ،خس و خاشاک جب کُھلا، تو کُھلا کہ جیسے زیر ِ زمیں اک کباڑ خانہ ہو ہزار کونے تھے، کھدرے تھے، تنگ، تیرہ و تار شکستہ چیزوں کے انبار تھے تہ و بالا کچھ ایسی تیرگی تھی جس میں← مزید پڑھیے
کرب ہو، بلا ہو الم یا ایذا ہو قضا و قہر بھی برپا ہو سنبھال لوں گا میں بخت کی گرانی ہو مشکل زندگانی ہو آفت ناگہانی ہو، سنبھال لوں گا میں سب سنبھال لوں گا میں حیلہ گر عیار← مزید پڑھیے
یہ سرخی جو حنا میں چھپی بیٹھی ہے کنوارے ارمانوں کا خون اس میں شامل ہے۔ رنگ افسردگی شامل ہے طوفان خیرگی شامل ہے ۔ پاؤں تلے مہندی لگا رہے ہو کف دست کو سجا رہے ہو ناکتخدا کی موت← مزید پڑھیے
ٹھہرے موسم میں بکھرتی ہوئی نظم باغ کیا ہے نِرا بیاباں ہے شاعری حرف سے خفا ٹھہری آنکھ شاید ہے خواب سے گہری چاندنی چاند سے گریزاں ہے اک مگر جگمگا رہا ہے کوئی گوشۂ ضبط کی نمی سے پرے← مزید پڑھیے
مرا انگوٹھا کہاں لگے گا؟ میں ایک ناخواندہ شخص لایا گیا ہوں جکڑا ہوا سلاسل سے اُس عدالت میں ۔۔ جس کا قانون، ضابطہ، دھرم شاستر شرع و شریعت ۔۔ مرے لیے حرف معتبر ہے! مگر میں جاہل گنوار، اس← مزید پڑھیے