ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 65 )

گونگے سنّاٹے۔۔دیپک بدکی

یہ ایک سچّی کہانی ہے مگر میری گزارش ہے کہ ان کرداروں کو آپ ڈھونڈنے نہیں نکلنا کیونکہ اب وہ وہاں پر نہیں رہتے ہیں۔ نہ جانے ٹرانسفر ہو کر کہاں چلے گئے۔ منوہر کھرے کام تو کسی اور سنٹرل←  مزید پڑھیے

دنیا میری ہتھیلی پر۔۔تبصرہ/پروفیسر سخاوت حسین

" دنیا مری ہتھیلی پر" کا تہہ ِ دل سے خیر مقدم کرتا ہوں ۔اور ظہور چوہان کا ہدیۂ تشکر کہ اُنہوں نے پہلے کی طرح اب بھی یاد رکھا اور اپنی نئی تخلیق سے نوازا←  مزید پڑھیے

میرے پچاس برس کے دوستو۔۔صفیہ حیات

از سر نو محبت کا سوچیں کہ بات زندگی جینے کی ہے بات محبت کی ہے اور محبت میں شرک کیسا جاؤ کسی مزارکی جالی سے دھاگہ باندھو کبوتروں کو دانہ ڈالو پرندوں کو آزاد کرو رشتوں کی گرہیں کھولو←  مزید پڑھیے

جاگتی آنکھوں کے خواب۔۔دیپک بدکی

آرزوؤں کی اُڑان کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ وہ نہ مالی حالت دیکھتی ہے اور نہ سماجی رتبہ۔ شعبان ڈار کی دِلی آرزو تھی کہ اس کے دونوں بیٹے، خالد اور اشتیاق ڈاکٹر بن جائیں۔ در اصل ان دنوں اکثر←  مزید پڑھیے

“سکوت”کا شاعر “سکوت” کا نہیں ۔۔ششی کمار سنگھ

حسیات کا تنوع 'سکوت' میں واضح نظر آتا ہے۔ زندگی کے بیشتر پہلوؤں کو 'سکوت' میں مجتمع کردیا گیا ہے۔ نام نہاد ترقی کی اندھی دوڑ میں، پوری دنیا فطرت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ اس نام نہاد ترقی کا خمیازہ جنگلات کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔←  مزید پڑھیے

فریبِ آرزو۔۔شاہین کمال

عمر کے اس آخری پڑاؤ میں اپنے شجر سایہ  دار تلے سانس لینا یقیناً نعمت خداوندی ہے کہ بےشک اولاد اللہ تعالیٰ کا بیش بہا تحفہ ہے اور اگر سعادت مند اولاد ہو تو کیا ہی کہنے ۔ زندگی کسی←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/اپنے وقت کا ایک عظیم کلاسیکل شاعر ابونواس مجھ سے ہمکلا م تھا (قسط19)۔۔۔سلمیٰ اعوان

پھر جیسے وہ خوابناک سی آواز میں بولنا شروع ہوئے۔ ہمارا نوجوان زُلزل عود Oudبجاتا تھاتو گلیوں میں چلتے لوگوں کے قدموں کو زمین جکڑ لیتی تھی استادوں کا استاد جس نے بے شمار راگنیوں کو ایجاد کیا۔اسحاق اُسی کا←  مزید پڑھیے

یومِ حساب۔۔دیپک بدکی

ایک زمانہ تھا کافی ہاؤس کشمیری سیاست کا بیرومیٹر ہوا کرتا تھا۔ دن ڈھلنے سے پہلے ہی سیاست دان، صحافی، دانشور، فن کار، گورنمنٹ ملازم اور طلبہ کافی ہاؤس میں جمع ہو جاتے اور حالات حاضرہ پر بحث و مباحث←  مزید پڑھیے

غالب فہمی سیریز(3)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

شور ش ِ باطن کے ہیں احباب منکر، ورنہ یاں دل ِ محیط ِ گریہ و لب آشنائے خندہ ہے ۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند اہل ِ فارس کی طرح، اے بندہ پرور، آپ بھی کچھ عجب اغلاط کے وہم و←  مزید پڑھیے

ترقی پسند افسانہ(معاشرتی و طبقاتی کشمکش)-مصنف: ڈاکٹراشرف لون/مبصر:ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری

اردو ادب کی تحریکات یا رجحانات میں ترقی پسند تحریک اور جدیدیت کے زیر ِاثر اردو شعر و فکشن فکری وفنی اور موضوعاتی سطح پر کئی دوررس تبدیلیوں سے روشناس ہوا۔ ترقی پسند تحریک کی بدولت پہلی بار اردو ادب←  مزید پڑھیے

آگ کا دریا۔۔دیپک بدکی

میری پہلی پوسٹنگ تھی۔ تجربے کی کمی ہونے کے سبب فائیلوں پر فیصلے دینے میں ہچکچاہٹ محسوس ہو رہی تھی۔ مگر مرتا کیا نہ کرتا۔ فائلیں تو نپٹانی تھیں۔ آخر تنخواہ کس بات کی لے رہا تھا۔ ماتحتوں پر بھروسہ←  مزید پڑھیے

تقسیم سے تقسیم تک،آزاد منزل۔۔تبصرہ:ربیعہ سلیم مرزا

کچھ کتابیں ایک جلد اور چند صفحات تک محدود نہیں ہوتیں ۔ان کے اندر کسی زمانے کی کہانی ہوتی ہے اور اس ایک کہانی کے ساتھ ماضی حال اور مستقبل سے وابستہ ہزار داستانیں ہوتی ہیں ۔ یہ الف لیلہ←  مزید پڑھیے

غالب فہمی سیریز(2)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

بندگی میں بھی وہ آزادہ و خود بیں ہیں، کہ ہم اُلٹے پھر آئے، در کعبہ اگر وا نہ ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند آپ اگر کہتے , بصد نخوت و طرہ بازی الٹے پھر آئے، در میکدہ گر وا←  مزید پڑھیے

بہتر کون؟۔۔حبیب شیخ

یہ اتنا شور کیوں ہو رہا ہے؟ ایک اونچی دیوار بن رہی ہے، میں ا بھی ادھر ہی سے دیکھ کر آ رہی ہوں۔ دیوار، وہ کیوں؟ وہ تو راستہ روکنے کے لئے بنائی جاتی ہے نقل و حرکت کو←  مزید پڑھیے

گواہوں کی تلاش۔۔دیپک بدکی

میں نے گواہوں کی تلاش میں سارا شہر چھان مارا مگر کوئی گواہی دینے کے لیے تیار نہ ہوا۔ انھیں عدالت میں جھوٹ نہیں بولنا تھا بلکہ سچائی بیان کرنی تھی، پھر بھی کسی کو میرے ساتھ ہمدردی نہ ہوئی۔←  مزید پڑھیے

لاہور ۔۔اے لاہور/ڈاکٹر صابرہ شاہین

لاہور تری ان سڑکوں پر اک خوشبو عشق ۔۔۔کی آتی ہے۔۔۔ پھر شام کے کہرے میں لپٹی اک یاد مسلسل روتی ہے تب۔۔۔۔کاسنی دھند آترتی ہے چپ چاپ سی۔۔۔کالی آنکھوں میں۔۔۔۔ اسلام پورے کی سڑک پہ جا۔۔۔۔ ارمان مچلنے لگتے←  مزید پڑھیے

راستہ اور میں ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

راستہ کہتا ہے ، مجھ سے بچ نہیں سکتے تمہارے پاؤں اور میں لازم و ملزوم ہیں زنجیر میں بندھے ہوئے ہیں۔ اور میں کہتا ہوں میرے پاؤں چلتے ہیں کہ آگے منزل ِ مقصود میری منتظر ہے! راستہ ہنس←  مزید پڑھیے

سفر نامہ:عراق اشک بار ہیں ہم/اپنے وقت کا ایک عظیم کلاسیکل شاعر ابونواس مجھ سے ہمکلا م تھا (قسط18)۔۔۔سلمیٰ اعوان

بغداد کی رات کے اِس پہلے پہرجب میں دجلہ کے پانیوں میں ڈوبی روشنیوں کے عکس، کہیں اُن سے بنتے کہکشاں جیسے راستے، کہیں چمکتے دمکتے چھوٹے چھوٹے گولے سے پانیوں میں مستیاں کرتے، کہیں قریبی ہوٹلوں کی روشنیاں ستاروں←  مزید پڑھیے

موت کا کنواں ۔۔دیپک بدکی

پتا جی نے میرا ہاتھ زور سے پکڑ رکھا تھا تاکہ میں کہیں اِدھر اُدھر نہ چلا جاؤں اور بھیڑ میں گُم ہو جاؤں۔ میرے ساتھ میری ماں اور بڑی بہن بھی تھی جو عمر میں مجھ سے آٹھ سال←  مزید پڑھیے

گنگا میّا۔۔بھیرو پرسادگپت(2)۔۔ہندی سے ترجمہ :عامر صدیقی

اکھاڑے پر دونوں جانب سے ایک ہی وقت میں گوپی اور جوکھو کے دَل پہنچے۔ دونوں دَلوں نے جے جے کی۔ مارُو باجے زور زور سے بجنے لگے۔ ماحول کے ذرے ذرے سے ویر رَس جاری ہو رہا تھا۔ بھیڑ←  مزید پڑھیے