از سر نو محبت کا سوچیں
کہ
بات زندگی جینے کی ہے
بات محبت کی ہے
اور
محبت میں شرک کیسا
جاؤ
کسی مزارکی جالی سے دھاگہ باندھو
کبوتروں کو دانہ ڈالو
پرندوں کو آزاد کرو
رشتوں کی گرہیں کھولو
قہقہے بانٹو
نئے گیت کی دھن پہ
رقص کرو
پانی پہ تیرتے پتےّ کی مستی کو دیکھو
پھر مست ہو جاؤ
کچھ لمحے جی لو
کہ جانے کل کا سورج ہمارا ہو نہ ہو
آج تو سب ہمارا ہے
وہ دور اداس بیٹھا پچاس برس کا نوجوان بوڑھا
ہمارا دوست ہے
مسکرانا بھول گیا ہے
آؤ اسے ہنسنا سکھائیں
ایک سموسہ لے کر چھین کے کھائیں
تھک ہار کر سورج کو ڈوبتا دیکھیں
ماں کی پیار بھری ڈانٹ کو یاد کرکے مسکرائیں
اور گھر لوٹ جائیں
مگر مسکرانا نہ بھولیں!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں