راستہ اور میں ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

راستہ کہتا ہے ، مجھ سے بچ نہیں سکتے
تمہارے پاؤں اور میں لازم و ملزوم ہیں
زنجیر میں بندھے ہوئے ہیں۔
اور میں کہتا ہوں
میرے پاؤں چلتے ہیں کہ آگے
منزل ِ مقصود میری منتظر ہے!
راستہ ہنس کر مجھے کہتا ہے
میں بھی تو تمہارے ساتھ چلتا آ رہا ہوں
راستہ ہو تم، یہیں ٹھہرے ہوئے ہو
کیسے چل سکتے ہو؟ میں پھر پوچھتا ہوں
راستہ کہتا ہے، اچھا یہ بتاؤ
اس طرح تم کب سے چلتے آ رہے ہو
کیا تمہیں احساس ہے، ہر اک پڑاؤ
تم کو منزل سا لگا ہے
عارضی ، دم بھر ٹھہرنے ، سانس لینےکی جگہ سا
تم کہیں ٹھہرےنہیں ہو!
اور میں، یعنی تمہارا ہم سفر
اس آبلہ پائی کا دیرینہ شناسا
جو تمہارے پاؤں کا زیور ہے، دیکھو
آج تک بڑھتا چلا آیا ہوں
اب بھی تازہ دم ہوں!
اور میں کہتا ہوں، میں تو تھک گیا ہوں!
راستہ پاؤں کے تلوؤں سے لپٹ کر
رونے لگتا ہے، نہیں ہمت نہ ہارو
چلتے جاؤfمیں تمہارے ساتھ ہوں
دونوں چلیں گے
راستہ اور میں ابھی تک ہم سفر ہیں!
1970

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply