ابن الحسن عباسی صاحب کے نام سے کون واقف نہیں۔ شباب کی سرمستیوں سے لے کر زندگی کی آخری گھڑی تک قرطاس و قلم سے محبت وعشق کا سلسلہ جاری رکھا۔ علم و دانش کے جویا,زبان و ادب کے رسیا، مطالعہ← مزید پڑھیے
سیالکوٹ شہر کی تاریخ پانچ ہزار سال پر محیط ہے۔ اس شہر کی بنیاد راجہ سل نے دریائے راوی اور چناب کے درمیانی علاقے میں رکھی تھی تاکہ اس علاقے کا نظم و نسق بہتر انداز میں سنبھالا جا سکے۔← مزید پڑھیے
افسانوں پر بات ہو،ناول زیر بحث ہو،تنقید جیسی مشکل اور خشک صنف ہو، شاعری میں کلاسیکل شاعر کی چنیدہ شاعری کا انتخاب ہو،غیر ملکی ادب پر اظہار خیال کرنا ہو۔ حمید شاہد نے ہر صنف میں اپنی انفرادیت ہی پیدا← مزید پڑھیے
رئیس امروہوی صاحب کی کتاب کا مطالعہ کررہا تھا۔ آج کل ٹریفک حادثہ کی وجہ سے صاحبِ فراش ہوں ۔ مطالعہ میں وقت گزر رہا ہے۔ رئیس امروہوی صاحب نے اپنے پاس آنے والے خطوط کو کاتب کا نام چھپا← مزید پڑھیے
ہندو مذہب کی کتاب بھگود گیتا (Bhagavad Gita) میں ایک سین ہے جس میں مہابھارت (Mahabharata) کے میدان میں شہزادہ ارجن (Arjuna) اپنے سپاہیوں کے ہمراہ کھڑا ہے، سامنے موجود مخالف گروپ پر نظر ڈالتا ہے تو اپنے خونی رشتوں،← مزید پڑھیے
سہیل ساجدؔ سٹونز آبادی ، ایک صاحبِ فکر ، پُر تنوع اور فعال تخلیقی شخصیت ہیں۔ انہیں خُدائے بزرگ و برتر نے فہم و دانش اور ادرا ک جیسی نعمتیں اورشعری سُخن کا ہنر مرحمت فرمایا ہے۔ وہ ایک صاحبِ← مزید پڑھیے
میشیل فوکو Michel Foucault کی کتاب “جنسیت کی تاریخ The History of Sexuality” کا موضوع مغربی معاشرت میں جنسیت کی تشکیل دینے کے طریقوں کو سمجھنے کی کوشش ہے۔ یہ کتاب فوکو کی مشہور تین جلدوں کے سلسلے پر مبنی← مزید پڑھیے
“بازار کی زینت ہوتے ہیں وہ رنگین و منقش برتن جو اطراف میں بکھری مٹی سے کمہار بنایا کرتے ہیں ہاں یونہی وہ اشعار جنہیں سُن سُن کے زمانہ جھوم اُٹھے ہر لب پہ مچلتے لفظوں سے فنکار تراشا کرتے← مزید پڑھیے
زیر نظر کتاب” اگر مجھے ریٹائر کر دیا گیا “ جسٹس بابا رحمت کی خود نوشت رودادِ حیات، عدالتی زندگی کی گواہ اور ان کے رشحاتِ فکر کا نتیجہ ہے۔ اگرچہ جج صاحب کو ظاہری طور پرریٹائر ہوۓ چار سال← مزید پڑھیے
زلفِ ’’نیم دراز‘‘ اور بالوں میں کبھی کبھی چھوٹی سی چوٹی کے باوجود جاوید دانش صاحب کے بارے میں بعض اوقات خواتین بدگمانی کے سے انداز میں پوچھتی ہیں کہ ’’جاوید دانش مجھے ’جگر‘ کیوں لکھتے ہیں‘‘ تو قہقہہ لگانے← مزید پڑھیے
کائنات کی وسعتوں میں ایک وسیع عمل تخلیق ہے جس کی سعادت اور مقصدیت ادب کے ان فرزندوں کو حاصل ہوتی ہے جو رنگِ کائنات کو رشک و تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور پھر الفاظ کی مدد سے← مزید پڑھیے
سفر نامہ : حیرت بھری آنکھ میں چین لکھاری : سلمی اعوان ناشر : بک کارنر جہلم کچھ ملاقاتیں مقدر میں لکھ دی جاتی ہیں اور ان اتفاقی ملاقاتوں کی یادیں دلچسپی سے بھرپور ہوا کرتی ہیں۔ کھارے پانیوں کے← مزید پڑھیے
“یہ پالا ہے “عارف خٹک کے دوسرے ناول کا نام ہے ۔اُن کا پہلا ناول چند سال پہلے “چھٹکی” کے نام سے چھپا ۔وہ ایک ایسے طالب علم کی داستانِ زیست ہے جو کُرک کے ایک نہایت پسماندہ گاؤں سے← مزید پڑھیے
خداۓ سخن میرصاحب نے رات کو جوانی سے تعبیر کیا تھا۔ رات بہت تھے جاگے۔۔۔۔ رات یعنی جوانی ہنگاموں،یارانوں اور میخانوں میں بسر ہوئی۔ مگر رات نجانے کیوں پلک جھپکتے ہی گزر جاتی ہے اور نمود سحر کے ساتھ بدن← مزید پڑھیے
(ویتنام کے ایک بوڑھے پروفیسر کی کہانی جو یادداشت کھو کر اپنی بیوی کو اپنی محبوبہ سمجھنے لگا) کچھ دن قبل ویتنام کے ایک گمنام ادیبViet Thanh Nguyenکی کہانیوں کا ایک مجموعہ میری نظر سے گزرا ؛ اس میں ویتنام← مزید پڑھیے
کتاب (پرائیویٹ) لمیٹڈ کا ’’گیٹز فارما لائبریری اردو کلاسیکی ادب‘‘ سلسلہ – تعاون: Getz Pharma اردو کا ابتدائی نثری سرمایہ جن قصّوں اور داستانوں پر مشتمل ہے ان میں سے بہت کچھ لائبریروں میں بند ہے اور ہم تک نہیں← مزید پڑھیے
آسٹریلیا میں برونی وئیر Bronnie Ware نامی ایک حسین دوشیزہ ایک ہسپتال کے Palliative Care ڈیپارٹمنٹ میں نرس کی خدمات سرانجام دیتی تھیں۔اس ڈیپارٹمنٹ میں ان مریضو ں کو لایا جاتا جن کی زندگی کا امکان بہت کم ہوتا۔ان مریضوں← مزید پڑھیے
اردو نثر نگاروں میں معدودے چند قلمکار ہی ایسے ہیں جو اپنی تحریروں کے رستے میں کھڑے نہیں ہوتے۔ وہ اپنی نثر کو آزاد لکھ کر آزاد ذہنوں تک پہنچانے کے لیے اپنے لکھے ہوئے کے سامنے سے ہٹ جاتے← مزید پڑھیے
خیرات میں دے آیا ہوں جیتی ہوئی بازی دنیا یه سمجھتی ہے کہ میں ہار گیا ہوں دروازے کو اوقات میں لانے کے لئے میں دیوار کے اندر سے کئی بار گیا ہوں تھامے ہوئے اک روشنی کے ہاتھ کو← مزید پڑھیے
( فاضل دوست صغیر تبسم کی پنجابی شاعری کا طائرانہ جائزہ) تخلیق عرشِ بریں کا انمول تحفہ ہے۔اس کی قدر و قیمت کا اندازہ بھی انہی لوگوں کا ہوتا ہے جو اس فن سے وابستہ ہیں۔ایک قلم کار اپنے جذبات،← مزید پڑھیے