فیصل عظیم کی تحاریر

تبصرہ کتاب: “لہجہ” (شاعر: قیصر وجدی) ۔ ۔۔۔تحریر: فیصل عظیم

’’لہجہ‘‘ معروف شاعر جناب قیصر وجدی کا شعری مجموعہ ہے۔ اس کی طباعت نہایت خوبصورت اور صاف ستھری ہے اور یہ چکنے اور موٹے کاغذ پر دیدہ زیب سرورق کے ساتھ سلیقے سے چھپی کتاب ہے۔ قیصر وجدی کو دوست،←  مزید پڑھیے

پیش بینی کا مجرم۔۔ چودھری رحمت علی…(کتاب ’’چودھری رحمت علی کے مکمّل کام‘‘ کا جائزہ)….فیصل عظیم

’’ایک مدبّر سیاستدان کے لیے ضروری ہے کہ وہ پیش بینی کرسکتا ہو‘‘۔ چودھری رحمت علی کی ڈائری کا یہ اقتباس، زیرِنظر کتاب کی آخری سطر مگر میری گزارشات کی تمہید ہے جسے قومی سیاست کے بیانیے کا محور ہونا←  مزید پڑھیے

’’جاوید دانش‘‘ کی جگر پاشیاں (مہجری ڈرامے ’’ہجرت کے تماشے‘‘)-فیصل عظیم

زلفِ ’’نیم دراز‘‘ اور بالوں میں کبھی کبھی چھوٹی سی چوٹی کے باوجود جاوید دانش صاحب کے بارے میں بعض اوقات خواتین بدگمانی کے سے انداز میں پوچھتی ہیں کہ ’’جاوید دانش مجھے ’جگر‘ کیوں لکھتے ہیں‘‘ تو قہقہہ لگانے←  مزید پڑھیے

اک راستہ ہے زندگی(ڈاکٹر رفیع مصطفٰی)–فیصل عظیم

رفیع مصطفٰی صاحب کے ناولوں کے نام بڑے دلچسپ ہوتے ہیں جیسے ان کے پہلے اردو ناول کا عنوان ’’اے تحیّرِ عشق‘‘ سراج اورنگ آبادی کی غزل ’’خبرِ تحیّرِ عشق ۔۔۔‘‘ کی اور زیرِ نظر ناول کا عنوان ’’اک راستہ←  مزید پڑھیے

’’نقوشِ پائے رفتگاں‘‘ ایک جائزہ …..فیصل عظیم

ستیہ پال آنند صاحب کی خود نوشت ’’نقوشِ پائے رفتگاں‘‘ پہلی بار پڑھی تو یہ قندِ مکرّر تھا کہ اس سے پہلے ان کی سوانح عمری ’’کتھا چار جنموں کی‘‘ پڑھ چکا ہوں اور اس کے حوالے سے کچھ گزارشات←  مزید پڑھیے

بہار! اب کے برس۔۔فیصل عظیم

بہار اب کے برس جب آنکھ کھولے گی مِلیں گی اُس کو اپنے گرد فصلیں زرد موسم کی وہ دیکھے گی کہ مجذوبی میں اُس پر کیسی شامِ غم اُترتی ہے جو فرقت کی قیامت ایک عالم پر گزرتی ہے←  مزید پڑھیے

محبّت کے بغیر۔۔۔فیصل عظیم

محبّت کے بنا کیا کچھ نہیں ہوتا تمہاری سانس رکتی ہے؟ ہمارا دم نکلتا ہے؟ کہیں سورج نہیں اُگتا، کہیں بادل نہیں چلتے، ستارے رات بھر آنکھیں نہیں مَلتے، ستانا چھوڑ دیتی ہے بدن کو بھوک، کہ آنکھیں بند ہوجاتی←  مزید پڑھیے

دیوارِ نو گریہ۔۔۔فیصل عظیم

ہواؤں میں دھوئیں کے نعرہ زن پرچم، زبانیں شعلوں کی کھیتی سلگتا دامنِ گیتی بدن کے ہاتھوں میں یہ جام گردن کا سیہ آنکھوں کی یہ رم جھم جبینیں! شوخ آوازوں کے نقّارے نئے کتبے، نئے کاندھے نئی گریہ کناں←  مزید پڑھیے

خامہ بدست غالب (جناب ستیہ پال آنند کی کتاب)۔۔۔۔۔فیصل عظیم

ستیہ پال صاحب کی کتاب ’’خامہ بدست غالب ‘‘ میری نظر میں اردو تنقید کے حوالے سے ایک اہم کتاب ہے۔ ہے تو یہ نظموں کا مجموعہ، مگر اس کا محور تخلیقی تنقید یا تنقیدی تخلیق ہے اور اس میں←  مزید پڑھیے

سارک کہانی۔۔۔فیصل عظیم

سارک تو گویا خواب ہوا اور ایسا ہونا کوئی حیرت کی بات بھی نہیں مگر سارک کے نام پر تہذیبی اور ثقافتی سطح پر کئی چھوٹے بڑے کام ہوئے جن کا اثر دیرپا ہے اور ایسے کاموں کا اثر اور←  مزید پڑھیے

اختر رضا سلیمی کا (ناول) ’’جندر‘‘ ۔۔۔۔۔۔تبصرہ فیصل عظیم

’’جندر‘‘ اختر رضا سلیمی کا نیا ناول پڑھ کر ایسا لطف آیا کہ میں اسے تقریباً ایک ہی نشست میں پڑھ گیا۔ شعور کی رو میں بہتا ہوا یہ ناول، خیالات کا ایک دائرہ مکمّل کر کے اپنے نقطۂ آغاز←  مزید پڑھیے

ہندسوں کے غار۔۔فیصل عظیم

تاریکی میں ہلتے سائے برفیلے رنگوں پر چاند کی ہلکی، نیلی چادر اوڑھے جھینگر کی آواز کی سنگت، سانپوں کی پھنکاریں، سانسوں کی غرّاہٹ غار، افق، احساس، جبلّت کے سب محضر اور ہر محضر کا سرنامہ، بھٹ کے اندر، حدِّ←  مزید پڑھیے

منادی ہے۔۔۔۔۔فیصل عظیم/نظم

منادی ہے کہ اب حکمِ بہاراں ہے منادی ہے کہ اب پتّوں کی رنگت بس ہری کہلائے زباں پر زرد کا قصّہ نہیں ٹھہرے جو ہو اب شاخ پر، سب گل کہیں اُس کو زبانوں پر کوئی کانٹا نہیں ہوگا←  مزید پڑھیے

رنگ۔۔۔۔ فیصل عظیم

رنگوں کی اک قوسِ قُزح میں کچھ آواز کے رنگ گھُلے ہیں اور کچھ لہجے کی پرچھائیں آنکھوں کے رنگوں کے سائے ہونٹوں کے رنگوں کی برکھا ابرو، پلکیں، پیشانی، کانوں کی لَو، ہاتھوں کی نرمی اور وہ نظریں! اتنی←  مزید پڑھیے

اذیت کی انتہا۔۔فیصل عظیم/نظم

اُفق کی آنکھ سے ٹپکا لہو اذیّت کا  فشارِ وقت سے لہروں کی تھم گئیں سانسیں ہوا کے ہاتھ سے چُھوٹی لگام پانی کی زمیں کی سمت نظر گاڑ دی تلاطم نے اُٹھایا سر جو کسی ریت کے گھروندے نے←  مزید پڑھیے

کل کی کھیتی

کل کی کھیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کھیت، عریانی سے بوجھل، سربریدہ دھوپ کی زردی میں اپنے زخمِ خنداں چاٹتا ہے بے شجر میدان کے چہرے پہ بکھری ان گنت آنکھوں میں دیکھے بھالے منظر کا تحیّر بولتا ہے، سرسراہٹ میں ہوا کی←  مزید پڑھیے

ناول: ’’جاگے ہیں خواب میں‘‘ ۔بک ریویو

ناول: ’’جاگے ہیں خواب میں‘‘ (مصنف : اختر رضا سلیمی) حال ہی میں اختر رضا سلیمی صاحب کا ناول ’’جاگے ہیں خواب میں‘‘ پڑھنے کا موقع ملا جسے پڑھ کر اندازہ ہوا کہ یہ کتاب نہ ملتی تو محروم رہتا←  مزید پڑھیے

’’خامہ بدست غالب ‘‘ (جناب ستیہ پال آنند)

’’خامہ بدست غالب ‘‘ (جناب ستیہ پال آنند) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند صاحب کی کتاب ’’خامہ بدست غالب ‘‘ پڑھنے کا موقع ملا۔ ہے تو یہ نظموں کا مجموعہ، مگر اس کا محور تنقید ہے اور اس میں غالب کے←  مزید پڑھیے