ماں - ٹیگ     ( صفحہ نمبر 4 )

سیاہ تتلی۔۔۔مریم مجید ڈار

وہ چار سال کی تھی جب اسے ماں سے پہلا تھپڑ پڑا ۔ وہ کچھ دیر روئی، سنبھل گئی! سرخ گال بھی کچھ دیر بعد اپنی اصل رنگت میں آ گیا۔ تکلیف رفع ہو گئی، نفرت اس بچی کے گال←  مزید پڑھیے

گھر جاندی نے ڈرنا۔۔۔شہزاد حنیف سجاول

یہ 19 دسمبر 1997 کی خوشگوار صبح ہے ہلکے ہلکے بادل،تیز ہوا اور کبھی کبھی آسمان کی کوکھ سے ٹپکتی بوندیں۔ جہاز کے پہیوں نے زمین کو چھوا تو چشم تخیل میں یادوں کے پے در پے دریچے کھلتے چلے←  مزید پڑھیے

قتلِ ناحق۔۔۔عمران حیدر

نوٹ:آج عمران حیدر کی پہلی برسی ہے۔مکالمہ گروپ عمران حیدر کو آج بھی اسی طرح یاد کرتا ہے،اور اُن کے لیے دعا گو ہے کہ اللہ رب العزت انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائیں ۔آمین! میرا قتل ہوا تھا۔۔۔←  مزید پڑھیے

ماں: زمیں پر خدا کی محبت کا روپ ۔۔۔۔عبدالرشیدطلحہ نعمانیؔ

“ماں ” ایک ایسا سہ حرفی لفظ ہے ؛جو ناقابل تسخیر محبت والفت کا حسین شاہ کار اوراولاد کے تئیں بے غرض ہمدردی وشفقت کا روشن مینار ہے، جس میں پیارو ممتا کی بے پناہ مٹھاس، ایثاروقربانی کا انمول احساس←  مزید پڑھیے

ماں۔۔۔محمد فیاض حسرت/نظم

زندگی پہلے قربان کر دیتی ہے پھر فدا وہ دل و جان کر دیتی ہے اپنے حصے کی خوشیاں سبھی بانٹ کر مشکلیں یوں وہ آسان کر دیتی ہے نام کر کے بہاریں سبھی اوروں کے زندگی اپنی ویران کر←  مزید پڑھیے

اپنا اپنا جہنم۔۔۔مریم مجید ڈار

وہ سیانوں سے سنتی چلی آئی تھی کہ بیٹا جنمے تو لوگ بدھائیاں دینے آئیں نہ آئیں،  در و دیوار سے پھوٹتی خوشی اور دروازوں پہ ٹنگی شرینہہ کی ٹہنیاں ہی اعلان کرتی پھرتی ہیں کہ نعمت خداوندی کا ،اولاد←  مزید پڑھیے

امی جان میں نے کبھی کیوں آ پ سے نہیں پوچھا؟۔۔۔۔ منصور مانی

گھر کے باہر تمبو لگ چُکا تھا، دریاں بچھائی جا چکیں تھی، لوگ یہاں وہاں ٹولیاں بنا کر بیٹھے ہوئے تھے، میں کبھی گھر کے اندر آتا اور کبھی باہر نکل جاتا گھر میں کافور کی مہک اگر بتیوں کی←  مزید پڑھیے

می ٹو،میں بھی تو ہوں ۔۔۔۔ فوزیہ قریشی

Harassment کے معنی متشدّدانہ دباؤ، غیر معمولی طور پر اپنے سے نیچا دکھانا، متعصبانہ رویّے، غیر مہذب جسمانی حرکات، جنسی دعوت دینے والے پوشیدہ لین دین، زبانی کلامی و جسمانی حرکات سے کسی کی عزت، غیرت اور حمیت کا تقاضا←  مزید پڑھیے

والدہ کی قبر پر۔۔۔آمنہ خورشید

مجھے لگتا تھا یہ دنیا ہی سب کچھ ہے۔ ہم ایسے ہی ہنسی خوشی یہاں رہتے رہیں گے۔ میں امی کے گھر جاؤں گی تو امی مسکراتے ہوئے ملیں گی اور کہیں گی۔ موہنی! اتنی دیر! بندہ جلدی گھر سے←  مزید پڑھیے

گہرے گھاؤ۔۔فوزیہ قریشی

نومبر کی وہ وحشت نا ک شام اس کے لا شعور میں کائی کی طرح جم چکی تھی ۔ اسے اپنے ہاتھ لال اور ہرے رنگ کا ایک شاہکار دکھائی دیتے تھے. جیسے کسی آرٹسٹ نے اپنے دل کے رنگین←  مزید پڑھیے

لفافے کی موت۔۔مریم مجید ڈار

رات دبے پاؤں بنا کوئی چاپ پیدا کیے گزرتی جا رہی ہے۔ اور صبح ہونے میں چند ہی گھنٹے باقی رہ گئے ہیں۔۔صبح جو مجھے نجات دلانے کو چلی آتی ہے۔ مجرم چھوٹنے والا ہے ۔۔ وقت کا ٹھیک علم←  مزید پڑھیے

دوسرا گھر ۔۔زکریا تامر/ترجمہ آدم شیر

خالد الحلب نے درشت جج کے سامنے دوپہر تک ذلت آمیز انتظار کو بھولنے کا انتظام کیا۔ جج نے اسے کرایہ کا مکان خالی کرنے کا حکم دیا تھا جس میں خالد بچپن سے رہ رہا تھا۔ وہ اس وقت←  مزید پڑھیے

ننھا علی رضا اور ہمینگوے کا مختصر ناول ۔۔سبطِ حسن گیلانی

علی ہم تو آپس میں کبھی ملے بھی نہیں ۔ چلو آؤ میں تمہیں بتاؤں کہ میں تمہاری نانو کا رشتہ دار ہوں ۔ وہ میری کزن ہیں اس حوالے سے تم میرے اپنے ہوئے ناں ۔۔۔ تم یہ تو←  مزید پڑھیے

اب عمر کی نقدی ختم ہوئی۔۔قراة العین حیدر/افسانہ

اس کی طبعیت کچھ بوجھل تھی۔اور گھر کا ماحول میں جھجھک ہونے کی وجہ سے اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اس بوجھل پن کی وجہ ماں کو کیسے بتائے۔۔۔۔    وہ ایک مقامی لیڈی ڈاکٹر  کے پاس  گئی←  مزید پڑھیے

پہلے عورت کو انسان تو سمجھیں۔۔محمود اصغر چوہدری

روم ٹرین سٹیشن سے باہر نکلا تو ٹیکسی  سٹینڈ پر مسافروں کی لمبی قطار تھی۔ ٹیکسیاں تو تیزی سے آرہی تھیں لیکن مسافر بہت زیادہ تھے ۔میری آدھے گھنٹے بعدسفارت خانہ میں پاکستانی سفیر تسنیم اسلم سے میٹنگ تھی ۔←  مزید پڑھیے

ننھی زینب کا مجرم عمران ‘عام نوجوان سے درندہ کیسے بنا ؟۔۔اعزاز سید

معروف صوفی شاعر بابا بلھے شاہ کے شہر قصور میں ننھی زینب کے محلے روڈ کوٹ میں داخل ہوں تو گلی میں بارہ ربیع الاول پیغمبر اسلام محمد ﷺ کی پیدائش کی خوشی میں کی گئی سجاوٹ آج بھی موجود←  مزید پڑھیے

دین میں جبر نہیں ۔۔محمد صائم اشرف

حاجی صاحب اس دن کچھ زیادہ ہی جذباتی ہو رہے تھے یہ میں نے ان کی باتوں سے محسوس کیا۔ عام طور پر وہ دین کی بات کرتے وقت بہت نرم لہجہ استعمال کرتے ہیں پر آج  مغرب کی نماز←  مزید پڑھیے

ماں بیٹے کی جھوٹ کہانی ۔۔محسن حدید

کہاں جا رہے ہو ؟ ۔۔کہیں نہیں ادھر ہی ہوں. کہاں سے آ رہے ہو ؟۔۔ کہیں سے بھی نہیں. گرمیوں کی وہ دوپہریں جن میں سونا لازم تھا لیکن ہم سوتے نہیں تھے گھر سے بھاگنے کی کوشش کرتے←  مزید پڑھیے

سولہ دسمبر۔۔ شاہانہ جاوید

 16 دسمبر ہم پاکستانیوں کے دلوں میں ایک ناسور کی طرح پل رہا ہے اس دن ہم نے اپنا ایک بازو مشرقی پاکستان کھویا، اور  کوئی سبق نہ سیکھا. پے در پے غلطیاں کرکے ملک کو اس نہج پر پہنچادیا←  مزید پڑھیے

تڑخی دعا کا نیلا لہجہ۔۔سانحہ پشاور پر نظم/صدف مرزا

لال لہو کی دھوپ میں لرزاں دلوں کے پچھلے دالانوں میں خوابوں کی ٹوٹی الگنیوں پر خوں رنگ دھاڑتے چھیدوں والی وردیاں آ ج بھی لہراتی ہیں ان چھیدوں نے جن پھولوں کے جسموں کو بانسری بنایا ان کی دھن←  مزید پڑھیے