زندگی پہلے قربان کر دیتی ہے
پھر فدا وہ دل و جان کر دیتی ہے
اپنے حصے کی خوشیاں سبھی بانٹ کر
مشکلیں یوں وہ آسان کر دیتی ہے
نام کر کے بہاریں سبھی اوروں کے
زندگی اپنی ویران کر دیتی ہے
بارہا دکھ وہ پڑھ لیتی ہے چہرے سے
بارہا مجھ کو حیران کر دیتی ہے
اپنے ارمانوں کا کر کے خوں عمر بھر
پورے وہ سب کے ارمان کر دیتی ہے
بدلہ دے نا سکو چاہو کچھ بھی کرو
اک جوتم پے وہ احسان کر دیتی ہے
بے بسی میں اُسے دیکھ لیتا ہوں بس
تازہ میرا وہ ایمان کر دیتی ہے
تم بھی حسرت کرو ماں کی خدمت سدا
اُس جہاں اونچی وہ شان کر دیتی ہے
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں