شہزاد حنیف سجاول کی تحاریر
شہزاد حنیف سجاول
افسانہ نگار۔ ڈرامہ نویس۔ فلسفہ و الہیات کا طالب علم۔ کلر سیّداں ضلع راولپنڈی سے تعلق

گھر جاندی نے ڈرنا۔۔۔شہزاد حنیف سجاول

یہ 19 دسمبر 1997 کی خوشگوار صبح ہے ہلکے ہلکے بادل،تیز ہوا اور کبھی کبھی آسمان کی کوکھ سے ٹپکتی بوندیں۔ جہاز کے پہیوں نے زمین کو چھوا تو چشم تخیل میں یادوں کے پے در پے دریچے کھلتے چلے←  مزید پڑھیے

چندرا ۔شہزاد حنیف سجاول/افسانہ

دادا جی کے کمرے کی پچھلی دیوار میں جو کھڑکی ہے اس  سے باہر دیکھیں تو دور دور تک کھیتوں کی ہریالی نظر آتی ہے ساتھ والے جھنڈ کے درخت اپنے سر جوڑے آپس میں سرگوشیاں کرتے رہتےہیں اور ان←  مزید پڑھیے

چندرا،۔۔۔ شہزاد حنیف سجاول

پرانے کنویں کی منڈھیر پر کھڑے ہو کر دیکھیں تو ایک ٹھنڈا ٹھار اندھیرا اس کی تہہ میں ٹھہرا ہوا ہے جس نے اس کے ظاہر پر باطن کا پردہ ڈال رکھا ہے۔۔ اس گھپ اندھیرے میں نظریں گم سی←  مزید پڑھیے

نمکین چائے۔ ۔۔ شہزاد حنیف سجاول

آج اتوار ہے اور میں گھر کی دوسری منزل پر ٹیرس میں بیٹھا سامنے وادی میں بادلوں کی آنکھ مچولی دیکھ رہا ہوں۔ بارش ابھی ابھی رکی ہے چھت کے کھپریلوں سے بارش کا پانی بوند بوند ٹپک رہا ہے۔۔←  مزید پڑھیے