ادب نامہ    ( صفحہ نمبر 73 )

سفرنامہ روس /آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہونے تک (حصّہ پنجم)۔۔سیّد مہدی بخاری

جہاں میں ٹھنڈے فرش پر بیٹھا تھا وہاں درجن بھر پاکستانی تھے۔ یہ ایک عارضی قید خانہ تھا جو ہوائی اڈے کی بیسمنٹ میں واقع تھا۔ اس وسیع ہال کے وسط میں چند کرسیاں تھیں جن پر سیاہ فام مرد←  مزید پڑھیے

STIGMATA۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

صلیب پر جڑی ہوئی ہتھیلیوں سے قطرہ قطرہ سارا خوں ٹپک گیا لہو چشیدہ کیل اپنے آہنی لبوں کو چاٹ چاٹ کر خوشی سے جیسے “زنگ رنگ” ہو گئے جو کیل دونوں پاؤں میں جڑے ہوئے تھے دور تک وہ←  مزید پڑھیے

سفرنامہ روس /دیس میں نکلا ہوگا چاند (حصّہ چہارم)۔۔سیّد مہدی بخاری

گھڑی شام کے چار بجا رہی تھی۔ اس چھوٹے سے ہال میں بیٹھے آٹھ گھنٹے بیت چکے تھے۔ صبح نو بجے جب مجھے اس ہال میں لایا گیا اس وقت دیگر ممالک کے آٹھ دس افراد یہاں موجود تھے۔ ان←  مزید پڑھیے

چین میں چومتے نہیں ہیں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کہا تھا اُس نے کہ چین میں چومتے نہیں ہیں کہا تھا میں نے کہ چومنا فطرتاً روا ہے کہا تھا اُس نے کہ ہونٹ اس کے چھوئے نہیں ہیں کسی نے اب تک کہا تھا میں نے یہ تجربہ←  مزید پڑھیے

سفرنامہ روس /پاؤں نہیں دل تھکتا ہے (حصّہ سوم)۔۔سیّد مہدی بخاری

ایسے لوگ ہیں جو ماضی کے بارے غمگین و اداس یادیں رکھتے ہیں۔ایسے لوگوں کے عموما حال و مستقبل کے بارے میں بھی اسی طرح کے افسردہ کن تصورات ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی ہیں ماضی کے بارے جن کی←  مزید پڑھیے

گھر کا منظر :شادی کرنے کے بعدکیا ہو گا؟۔۔محمد عامر چیمہ

کسی نے کہا ہے شادی ایسا لڈو ہے جو کھائے وہ بھی پچھتائے جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے اس لیے کھا کر پچھتانا بہتر ہے۔ہمیں اس شخص کی عرصے سے تلاش ہے جس نے شادی کو لڈو جیسی خوش←  مزید پڑھیے

ہم غزل گو !واقعی زندہ ہیں کیا؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

روح تھی شاعر کی مجھ میں اور میں سُکڑا ہوا، سِمٹا ہوا اک جسم میں محبوس تھا، جو اغلباً اک مے گسار و شکوہ سنج و نالہ کش کے واسطے پیدا ہوا تھا شعر کہنے کی صلاحیت تو مالک سے←  مزید پڑھیے

کتاب ” موت کا منظر ” شائع ہوتی ہے۔۔حافظ طاہر محمود

چند سال قبل روحانی ٹیکسٹ بک بورڈ بنا ہے، تاکہ نونہالانِ  وطن کے لیے معیاری کتب شائع ہو سکیں اور نصابی کتب ایسے مواد پہ مشتمل ہوں جس سے بچوں کی اخروی زندگی بہتر ہو سکے۔ یہ دنیا تو عارضی←  مزید پڑھیے

ریل کیوں چلتی نہیں ہے؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

سخت گرمی تھی، اندھیرا گھُپ تھا اندر ہم فقط چھ  سات ہی تھے ریل کےڈ ـبے میں، جس کی کھڑکیا ں سب بند تھیں ( کوشش بھی کی تھی ہم نے، پرکھلتی نہیں تھیں) سخت گرمی میں پسینہ پونچھتے کچھ←  مزید پڑھیے

جوڑوں کادرد جوڑے ہی جانتے ہیں۔۔احمد رضوان

ہمارے ہاں جتنے بھی عاقل و بالغ نفوس ہیں، ان سب کو حکمت کا ہڑکا ہوتا ہے۔جب تک وہ اپنے صدری و پشتینی نسخہ جات آپ کے ساتھ شیئر نہ کرلیں ان پر ایک بے کلی سی چھائی رہتی ہے←  مزید پڑھیے

سفرنامہ روس (حصّہ اوّل، دوئم)۔۔سیّد مہدی بخاری

حصّہ اوّل۔۔ہاں ابھی تو میں بھی ہوں کئی برس بیتے، تب لہو جسم کی نالیوں میں یوں دوڑتا تھا کہ نہ سرد ہوا کاٹنے کو آتی نہ ہی تپتی لو کے تھپیڑے محسوس ہوا کرتے تھے۔ تب ساری کائنات جوان←  مزید پڑھیے

حسن اور فن۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کردار ایک حسن تابندہ ہےروشن ہے ، قمرہے براق خود بھی روشن ہے ، جہاں کو بھی خیرہ کرتا ہے حسن سادہ ہو کہ ہو وضع میں تزئین آراء حسن تو حسن ہے، اس کا کوئی ثانی ہی نہیں کردار←  مزید پڑھیے

​​​​ سرمہ اور سرکہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اس چہرے کی سب تصویریں میں نے جو آغاز ِ جوانی میں دیکھی تھیں اب تک آنکھوں میں تازہ ہیں بھوری زلفیں، نیلی آنکھیں رخساروں کے خم،لبوں پر کھلتے پھولوں سی مسکانیں مغرب کی اک گوری محبوبہ کا چہرہ مغرب،←  مزید پڑھیے

مِتھُن اور ییَن یِن۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

Mythun and YANG-YIN سلسلہ در سلسلہ یہ بُت اجنتا میں کھڑے ہیں اپنی تنہائی میں گُم، اپنے خیالوں میں بھٹکتے وقت کی اس  بہتی رَو میں جانے کس دنیا سے چل کر آج تک ان کا سفر جاری رہا ہے←  مزید پڑھیے

کنگن۔۔عارف خٹک

وہ روز ہمارے گھر آتی تھی، اور ہم سارے بچے مل کر چھپن چھپائی کھیلتے تھے۔ اس کے سنہرے چمکیلے بال اور نیلی آنکھیں سب بچوں میں اس کو منفرد بناتی تھیں۔ ہم سب بچے اس کی خوبصورتی سے احساس←  مزید پڑھیے

مشاعرے کی رویت و روایت ۔بزبانِ یوسفی۔۔۔ احمد رضوان

شاعر کو مست کرتی ہے تعریفِ شعر امیر سو بوتلوں کا نشہ ہے اس واہ واہ میں لفظ کا نشہ بڑا ظالم ہوتا ہے۔ایک گھونٹ،ایک چسکی میں سو بوتلوں کا نشہ اسی میں دیکھا۔ یہ وہ واحد نشہ ہے جس←  مزید پڑھیے

تین مختصر نظمیں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ناگ پھنی(کیکٹس) ناگ پھنی کے پھول بہت شوبھا دیتے ہیں لیکن ناگ پھنی کی سندرتا پر مرنے والو، سوچو اس کے اُٹھے ہوئے ہاتھوں پر بِچھی ہوئی آنکھوں کے پیچھے اس کی کانٹوں والی پلکیں اپنی چبھن کے  زہر کی←  مزید پڑھیے

جنگجوکے آخری لمحات۔۔حبیب شیخ

عادل ریت پر لیٹا ہوا تھا، ایک دن کا پیاسا کئی دنوں سے بھوکا۔ اس کا جسم شاید بےجان ہو چکا تھا اس میں اتنی سکت نہیں تھی کہ کسی عضو کو ہلا سکے۔ ہر چند لمحات کے بعد وہ←  مزید پڑھیے

صدا بہ صحرا۔۔شاہین کمال

میں بہت انٹروورٹ(introvert) ہوں دوست نہیں بنا پاتی۔ کیا کوئی یقین کر سکتا ہے کہ اتنی طویل عمر میں میری دوستیں چھنگلی کی پوروں سے بھی کم ہیں۔ میرا ذہن پورا پیراگراف بولتا ہے اور منہ سے بمشکل ایک ٹھٹھرا←  مزید پڑھیے

نور کیا ہے؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

بھاپ سی اٹھتی ہے میرے ذہن کے تحت الثرا سے دھند کا محلول بادل الکحل کی نشہ آور گرم چادر سا مجھے چاروں طرف سے ڈھانپ کر للکارتا ہے ’’گہری نا بینائی کے عالم میں آنکھوں کے دیے بجھنے سے←  مزید پڑھیے