​​​​ سرمہ اور سرکہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اس چہرے کی سب تصویریں
میں نے جو آغاز ِ جوانی میں دیکھی تھیں
اب تک آنکھوں میں تازہ ہیں
بھوری زلفیں، نیلی آنکھیں
رخساروں کے خم،لبوں پر کھلتے پھولوں سی مسکانیں
مغرب کی اک گوری محبوبہ کا چہرہ
مغرب، جس میں
صاف کشادہ سڑکوں کا اک جال بچھا ہے
اچھے گھر ہیں اور اچھے انساں بستے ہیں
جس میں کوئی غریب نہیں ہے

اس چہرے کی سب تصویریں میرے دل کو بھرماتی تھیں
جی میں آتا تھا، جلدی سے اُڑ کر پہنچوں
اس چہرے کو
ٹھنڈے سُرمے سا اپنی آنکھوں میں بھر لوں
مغرب کا یہ چہرہ تو میں نے
اب نزدیک سے دیکھ لیا ہے
شکل وہی ہے، نقش وہی ہیں، رنگ وہی ہے
زلفیں ، آنکھیں
​ اور لبوں پہ کھلتے پھولوں سی مسکانیں
سب کچھ پہلے جیسا ہی ہے

Advertisements
julia rana solicitors

چہرہ، جس کو خوابوں میں اکثر دیکھا تھا
اور چاہا تھا ۔۔۔ اس چہرے کو
ٹھنڈے سرمے سا اپنی آنکھوں میں بھر لوں
اب نزدیک سے دیکھا ہے تو یوں لگتا ہے
جیسے آنکھوں میں جلتا سِرکہ بھر جائے
بینائی بالکل مر جائے!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply