تین مختصر نظمیں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ناگ پھنی(کیکٹس)
ناگ پھنی کے پھول بہت شوبھا دیتے ہیں
لیکن ناگ پھنی کی سندرتا پر مرنے والو، سوچو
اس کے اُٹھے ہوئے ہاتھوں پر
بِچھی ہوئی آنکھوں کے پیچھے
اس کی کانٹوں والی پلکیں
اپنی چبھن کے  زہر کی بھی دعوت دیتی ہیں!

درد کا ہر ایک چہرہ
کیسا طا ئر ہے جو شاخ ِجسم پر بیٹھا ہوا
اپنے پروں کو نوچتا ہے
کیسا دشمن ہے جو خود اپنی صفوں کو چیر کر
یلغار کرتا، اپنے خوں میں بھیگتا
پسپائی میں اپنے ہی پاؤں کاٹتا ہے
کیسا مردم خور ہے جو آپ اپنی
بوٹی بوٹی نوچ کر کھاتا ہے۔۔۔
خون آشام ہے، لیکن اپنے لہو کا۔

درد کا ہر ایک چہرہ میرا پہچانا ہوا ہے!

ملکیت
روح کے گھاؤ مرے لا انتہا ہیں
رات دن رِستے ہیں، لیکن
جب بھی میں نے
خون آلودہ روئی کے پھاہے
گیلی پٹیاں
پِیپ رِستے گندے زخموں سے اتاریں
دائیں بائیں دیکھ کر
چوری چھُپے
اپنے پڑوسی کی نظر سے بچ بچا کر
گھر کے پِچھواڑے دبا دیں

Advertisements
julia rana solicitors london

زخم میر ے میری اپنی ملکیت ہیں!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply