حسن اور فن۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کردار ایک
حسن تابندہ ہےروشن ہے ، قمرہے براق
خود بھی روشن ہے ، جہاں کو بھی خیرہ کرتا ہے
حسن سادہ ہو کہ ہو وضع میں تزئین آراء
حسن تو حسن ہے، اس کا کوئی ثانی ہی نہیں

کردار دو
آپ نے ٹھیک کہا، بات تو برحق ہے کہ حسن
خود میں دلکش ہے ،طرحدار ہے، شائستہ ہے
تتلیاں، پھول، کنول، کسم ، چنبیلی کی طرح
حسن رعنائی میں، زیبائی میں کیف آگیں ہے
بات برحق ہے، کہا میں نے، مگر غور کریں
تا بکے وضع، تناسب، یہ سندرتا، شوبھا؟
صبح سے شام تلک؟ بس یہی، دو چار ہی دن؟
کم بقا، عارضی۔۔ہے حسن۔۔۔ شہاب ِ ثاقب

کردار ایک
پھر، بھلا، اس کے مقابل ہے کوئی چیز، جناب؟
جو کہ دلکش بھی ہو، شائستہ بھی ، آراستہ بھی
اور کافور صفت بھی نہ ہو کہ آئے، جائے
جس طرح کوئی حسیں چہرہ ، قلو پطرہ سا
جیسے اک حسن ِ مثالی ہو۔۔کوئی نور جہاں؟

کردار دو
ہے یقیناً ۔۔ اسے پہچاننا لاز م ہو گا
کیا کبھی آپ نے وینس کا مجسمہ دیکھا؟
کیا کبھی آپ اجنتا میں ، ایلورا میں گئے؟
بت تراشی کے جہاں رکھے ہیں نادرشہکار
یہ فریسکو، یہ ارژنگ، منقش پنڈول
خوبصورت بھی ہیں اور ما بقا، پائندہ بھی

Advertisements
julia rana solicitors

کردار ایک
حسن زندہ ہے اگر آج تو فن کل تک ہے
کم بقا ، عارضی اور دیر پا گر مل جائیں
صدیوں تک پھیلا ہوا حسن اور فن کا یہ ملاپ
تا قیامت رہے یہ قائم و دائم، مولا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادبی تنظیم “سول” کی ماہانہ نشست مورخہ 29 ستمبر 2019 میں معروف فلم اداکار ہ (اب سا بقہ)ریما خان صاحبہ کو پیش کی گئی ۔۔ اس حوالے سے کہ وہ حسن اور فن کے امتزاج کی ایک مثال!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply