صلیب پر جڑی ہوئی
ہتھیلیوں سے قطرہ قطرہ سارا خوں ٹپک گیا
لہو چشیدہ کیل
اپنے آہنی لبوں کو چاٹ چاٹ کر
خوشی سے جیسے “زنگ رنگ” ہو گئے
جو کیل دونوں پاؤں میں
جڑے ہوئے تھے دور تک
وہ زخم کے دہانے میں ہی کھو گئے
بدن کے شاخچے رگوں میں
خوں کے سُست رو سفر سے مضمحل ہوئے
تو جیسے گہری نیند میں کھڑے کھڑے ہی سوگئے
لہو کی دھاربوند بوند خاک پر ٹپک چکی
تو تھک گئی
سیاہ، کچھ سپید۔خشخصی سے بال
خاک و خوں سے ماتھے پر
چپک گئے
لبوں پہ پپڑیاں جمیں
تو پھوٹتے لہو کا رنگ
ریش کو بھی “زنگ رنگ” کر گیا
یہ کون شخص ہے کہ جس کی روح میں
شہادتوں کی خوش نصیبیاں بھری گئی ہیں یوں
کہ جو اذیتوں کے جاں گسل عذاب
کو بھی فرش گل سمجھ کے سو گیا ہے
سولی پر چڑھا ہوا؟
یہ عام آدمی ہے اک مری طرح
جسے یہ جانکنی کا ارتسام آیت و حدیث کی طرح
دیا گیا ہے ، تاکہ بالیقین، مطلق الوثوق
ظاہری ثبوت ہو
نظیر ہو
دلیل ہو
مسیح کی ادائیگیِ فرض کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عیسیٰ مسیح کی مصلوبیت کو ایک علامت کے طور پر عالمی ادب میں لاکھوں بار استعمال کیا گیا ہے۔ گذشتہ کئی صدیوں میں مختلف ملکوں میں ایسے واقعات ظہو ر پذیر ہوئے ہیں جن کی چشم دید شہادتیں اور حالیہ برسوں میں ویڈیو ٹیپ پر ریکارڈ کیے ہوئے مناظر موجود ہیں۔ ان واقعات میں کسی ایک شخص کے ہاتھوں اور پاؤں میں جڑی ہوئی کیلوں کے زخم کرسمس کے دنوں میں خود بخود نمودار ہو جاتے ہیں۔ان سے خون بہنے لگتا ہے اور صلیب پر جانکنی کے وہ جملہ عذاب جو عیسیٰ مسیح نے برداشت کیے تھے، یہ شخص سہتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔
راقم الحروف نے یہ ویڈیو کئی برس پہلے میکسکو میں سفر کے دوران میں ایک گرجا گھر میں ٹیلی وژن پر دیکھی ۔ اس منظر نامے کو لاطینی زبان میں ستِگماتا”stigmata کہا جاتا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں