بقول فرح خاں ،سرائیکی اتنی میٹھی زبان ہے کہ کسی کو پاگل کہنا ہو تو “سئیں، تسی وی بادشاہ ای او “کہہ کر کام چلا لیتے ہیں، اس بیچاری کو یہ نہیں معلوم کہ لاہور میں صرف “سائیں “کہہ کر← مزید پڑھیے
عموما دکانداروں کی تعلیمی قابلیت کم ہوتی ہے ان کی صلاحیت اور استعداد ان کے اپنے کاروبار کی حد تک بہترین ہوتی ہے ۔ان کی اکثریت اپنے موروثی کاروبار پہ عموماًآٹھ دس جماعتیں پڑھ کر بیٹھ جاتی ہے، چھوٹی عمر← مزید پڑھیے
بڑے بھیا کو شرط لگا کر کلائی پکڑنے کا شوق تھا، لوہار کی گرفت اتنی سخت کہ جس کی کلائی پکڑی، چھڑا نہ پایا،مقابل کی چیخیں نکل جاتیں،جب چھوڑتے تو نشان رہ جاتا۔۔۔”پھر ایک مرمریں ہاتھ چھوٹ گیا”۔ سارا مغلاپہ← مزید پڑھیے
مقدر کا عروج ملاحظہ ہو، ،پومی بٹ کی چھ دکانوں میں سے ایک ملی کرائے دار بھی ہوئے تو کس کے؟ نہ کوئی ایگریمنٹ، نہ ایڈوانس، سیدھا کرایہ پوچھا اور گھس گئے، مدت معاہدہ کا بھی کوئی تکلف نہیں تھا،← مزید پڑھیے
یہ ہو کیا رہا ہے ؟ اچھے بھلے لکھنے والے بھی کمنٹ میں آتے ہیں تو جگت کرنے کو خوش خطی کے اضافی نمبروں جیسا سمجھ کر فٹاک سے کچھ بھی لکھ دیتے ہیں ۔ اللہ کے نیک بندوں چار← مزید پڑھیے
ان زمانوں کی بات ہے، جب فیس بک اور وٹس ایپ کا اتنا کھلواڑ نہیں تھا۔کال کے نائٹ پیکج چلتے تھے۔ان دنوں ہم بھی چند طرح دار آوازوں کے اسیر، رات بھر کیا کھایا؟ کیا پہنا ؟اور فرض کرو، کھیلتے← مزید پڑھیے
سعودیہ ائیر لائن کی ائیر ہوسٹس مصری تھی ۔آتے ہی میرے سر پہ کھڑی ہوگئی ۔مجھے اس کا چہرہ دکھائی نہیں دیا ۔ “پانی یا چائے ” “چائے” “دودھ والی یا بغیر دودھ “؟ میں نے پھر اس کا چہرہ← مزید پڑھیے
نجانے تبدیلی مجھے ہی کیوں نظر آتی ہے، حالانکہ ان دنوں میری حالت یہ ہے کہ بیوی کے علاوہ کچھ بھی بدلنے کو جی نہیں کرتا ۔ ٹی وی کا چینل بدلنا بھی مشکل لگتا ہے ۔ آج پندرہ منٹ← مزید پڑھیے
منصور حسین موٹر سائکل چلاتے جس انداز میں ٹریفک اور رشتوں کو یکجان کرتا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اندرون لاہوریے، اندرونی معاملات پہ کافی گہری نظر رکھتے ہیں ۔ میں اس کے پیچھے بیٹھا اکثر سوچتا ہوں← مزید پڑھیے
ان دنوں داتا صاحب سے یادگار کی طرف آئیں تو میٹرو سٹیشن سے لے کر ہیرا منڈی کے موڑ تک گورا قبرستان کی دیوار کے ساتھ ساتھ مردہ انگریزوں کے کپڑوں اور جوتوں کی ریڑھیوں کا سمندر نظر آتا ہے← مزید پڑھیے
میرا مریدکے میں کوئی نہیں، عجیب شہرہے، کِنّوں تول کے بِکتے ہیں، ایک کلومٹن کڑاہی، بتا کر آٹھ سو گرام دیتے ہیں، اندرون شہر بس ایک بار پہلوان ہڈی جوڑ والے کے پاس گیا ہوں ،عائشہ کا بازو ٹوٹ گیا← مزید پڑھیے
اس حادثے کے لے دے کر دو ہی متاثرین تھے، ایک میں، دوسراسہراب، سہراب کسی زمانے میں سائکل تھا، نجانے کب ڈارون کو پڑھ لیا، آجکل موٹر سائیکل ہے۔ میرا خیال مختلف ہے، سائیکل سے موٹر سائیکل بننے کی وجہ← مزید پڑھیے
پاکستان وہ ﻭﺍﺣﺪ ﻣُﻠﮏ ﮨﮯ ﺟﻮ ﭘﭽﮭﻠﮯ 11 ﻣﺎﮦ ﺳﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﺮﭘﺸﻦ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺑﺪﻥ ﺯﻭﺍﻝ ﭘﺬﯾﺮ ﮨﮯ۔۔وجہ یہ ہے کہ ملک اس وقت نواز شریف جیسے بڑے بحران کا شکار ہے، اور اس اتنے بڑے بحران کے ہوتے← مزید پڑھیے
اوپر تلے ہونے والے واقعات کی رو سے، بندہ آئن سٹائن نہ بھی ہو تو گریویٹی کو سمجھ لیتا ہے ۔ اگر بیچ میں ککڑ اور عاطف نہ ہوتے تو کشش کے اصول کے تحت رشیدہ سیدھی زمین دل پہ← مزید پڑھیے
چکن پاکس دو لفظوں کا مجموعہ ہے ۔چکن اور پاکس۔پاکس لکھیں تو خودبخود پاکستان لکھا جاتا ہے اور چکن کا مطلب بہرحال پاکستانی مرغ ہی ہے ۔امریکہ میں چکن لفظ کثیر المقاصد معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے کہ شرم← مزید پڑھیے
شوق کی کوئی قیمت نہیں، چنانچہ اس حوالے سے وکی جیسا بے قیمت بھی کوئی نہیں ۔ لوگ شوق پالتے ہیں، اس نے شوقینی پال رہی ہے، اسے اگر کسی بات سے چڑ ہو تو یقین رکھیں وہ عقل کی← مزید پڑھیے
سیاپہ یکطرفہ ہو تو بندہ اس طرف منہ کرکے رو بھی لے، ادھر تو یہ حال ہے کہ جسے دیکھو لال ہے۔۔سبھی الٹابندر چوم کے بیٹھے ہیں ۔ فواد ،پوپلزئی ،اور مفتی کی بک جھک سے قوم کا حاصل ضرب← مزید پڑھیے
جب ہم عیادت کو پہنچے تب آدھا پیٹ لال ہوچکا تھا ۔ بس وہ گیرائی سفید تھی جسے “تنی “کہتے ہیں ۔پیٹ پہ ٹھنڈی استری رگڑی جارہی تھی ۔ننھی مناہل کے ہاتھ میں پیچ کس اور سات سالہ مائرہ کے← مزید پڑھیے
میں اور تربوز دونوں لازم و ملزوم ہیں، مجھے تربوز سے عشق ہے، جب بھی آئینے کا سامنا ہوا ایک رس بھری سی تراوٹ کا احساس ہوا ہے۔۔۔ اسکول سے واپسی پہ اٹھنی کا تربوز ،آگ برساتی دھوپ میں پڑا← مزید پڑھیے
کوئی چار سال پہلے کا ذکر ہے ۔ گوجرانوالہ بائی پاس سے ٹول پلازہ اٹھا کر کامونکی میں تنصیب شروع کی گئی ۔ کامونکی والوں کیلئے یہ اذیت ناک صورتحال تھی ، کیونکہ ان کو تو چھوٹے موٹے معاملات کیلئے← مزید پڑھیے