ذیشان محمود کی تحاریر
ذیشان محمود
طالب علم اور ایک عام قاری

ویلنٹائن ڈے اور فروری کا 29واں دن/ذیشان محمود

محبت ایک ایسا جذبہ ہے جو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتاہے۔ محبت ایک ایسا الہام ہے جو غار دل پر کسی وحی کی مانند  ہوتا ہے۔ محبت رنگ و نسل اور تمام دنیاوی←  مزید پڑھیے

سو لفظ: زندہ/ذیشان محمود

کچھ دیر قبل ہی خوفناک بمبارمنٹ ہوئی تھی مکانات و عمارات زمین بوس ہو گئے بے گور و کفن معصوم لاشے بکھرے پڑے تھے زندہ حواس باختہ تھے کمرے میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی شوروغل انتہا کا تھا←  مزید پڑھیے

سو لفظ: پرینک سپرسٹار

اچّھو محلے کا  ایک بدنام لڑکا تھا جب وہ چھوٹا تھا تو ہر ماں باپ اپنے بچوں کواس سے دور رہنے کا کہتے جب بڑا ہُوا تو ہر گزرتی لڑکی کو تنگ کرتا ہر کسی سے لڑتا جھگڑتا ہر کوئی←  مزید پڑھیے

سولفظ: عزت/ذیشان محمود

اوئے نکمے ادھر مر جی صاب جا اوئے یہ چائے پکڑا کے آ اوئے خبیث دیکھ کے چل، ابھی میرے پہ چائے گراتا! گاہگ نے اس کی گُدی پر چپیڑ لگائی۔ معذرت صاب! الو کے پٹھے روزانہ تیری شکایت آ←  مزید پڑھیے

سو لفظ: پروں والا جہاز/ذیشان محمود

اماں یہ اس کی آواز آرہی ہے؟ کس کی آواز؟ ایک تو تیرے کان بڑے تیز ہیں۔ اماں وہ جو راشن دیتا ہے۔ پُتر اس نے کل آنا ہے۔ مسجد میں اعلان ہوا تھا۔ نہیں  اماں کیمپ والے نہیں! اچھا←  مزید پڑھیے

سو لفظ: سیلِ آب کا جوڑا/ذیشان محمود

اماں فصل کے بعد میں نے نئے جوڑے لینے ہیں۔ دینو رب کولوں منگ! بھائی ماسٹر صاحب کہتے ہیں کہ اللہ کی رحمت ہوئی تو فصل اچھی ہوگی! نہیں اماں دعا تو کر۔ مجھے تو بس جوڑے چاہئیں۔ چل فیر←  مزید پڑھیے

سو لفظ: سیلاب میں کرکٹ۔۔ذیشان محمود

اوئے یارنیوز دیکھی تو نے! نئیں یار! کیا ہوا؟ یار سارا پاکستان ڈوب گیا! بارشیں بہت ہوئیں اس بار۔ ہاں بارشیں تو بہت ہوئیں ۔ہم نے بہت موجیں کیں تھیں۔ کشتی بھی چلائی تھی اپنی گلی میں۔ نئیں بھایا! بارش←  مزید پڑھیے

سو لفظ: پڑوسی/ذیشان محمود

پڑوسیوں کی کئی اقسام ہیں: مثلاً اچھا پڑوسی، بُرا پڑوسی امیر پڑوسی، غریب پڑوسی رشتہ دار پڑوسی، سسرالی پڑوسی سانجھی دیوار کے پڑوسی لڑائی کرنے والے پڑوسی پرانے پڑوسی، نئے پڑوسی دوست پڑوسی، کلاس فیلو پڑوسی باس پڑوسی، ملازم پڑوسی←  مزید پڑھیے

شعراء کی بیماری ء نزول۔۔ذیشان محمود

شاعروں کا دعویٰ ہے کہ انہیں جب تک نزول کی خاص کیفیت نہ میسر آ جائے ،وہ شعر نہیں لکھ سکتے۔واقعی نزول تو خاص کیفیت کے بعد ہی ممکن ہے۔ لیکن شاید دعویٰ نزول میں وہ نثر نگاروں کو  بھول←  مزید پڑھیے

باس اِز آل ویز رائٹ۔۔ذیشان محمود

چند دن قبل افسر صاحب نے ترغیب سے زیادہ ترہیب دلائی کہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ انگریزی میں کہتے ہیں کہ Boss is always right. خاکسار نے ازراہ تفنن کہا کہ اس پر کالم نہ ہو جائے تو فرمایا کہ←  مزید پڑھیے

اپنی زبان سنبھالیے۔۔ذیشان محمود

ہم جب پانچویں میں تھے تو سکول کی دوسری یا تیسری جماعت میں ایک چھوٹا سا لڑکا اسد نام کا تھا۔ اس پر پنجابی کی یہ مثل ثابت آتی ہے جس کا ترجمہ یوں ہے ج”تنا زمین کے اوپر ہے←  مزید پڑھیے

بنگالی بابا اور پاکستان۔۔ذیشان محمود

شاہ فیصل کراچی میں ہمارے ایک مالک مکان بنگالی تھے۔  بنگالی بابا عرف ظہور بابا نام تھا۔ عام بنگالیوں کی طرح نہ تھے۔ عمر رسیدہ ضرور تھے ، بوڑھے ، نحیف نہ تھے بلکہ بھاری بھر کم وجود کے مالک←  مزید پڑھیے

سو لفظ: انصاف/ذیشان محمود

آپ باہر عدالت کے خلاف کیا کہتے پھرتے ہیں؟ جناب صرف تاریخ پر  تاریخ ملتی ہے۔ اب ایک لفظ بھی کہا تو توہین عدالت شمار ہوگا۔ لیکن جناب انصاف۔۔۔ تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہم انصاف نہیں کرتے؟ جناب←  مزید پڑھیے

سو لفظ: منصف/تحریر_ذیشان محمود

بابا! منصف کا مطلب کیا ہے؟ بیٹا! انصاف کرنے والا اور فیصلہ کرنے والا۔ انصاف لرنے والوں کو لوگ پسند کیوں نہیں کرتے! جب منصف یعنی عادل غلط فیصلے کرے یا جانبداری دکھائے  تو پھر لوگ پسند نہیں کرتے۔ یہ←  مزید پڑھیے

سو لفظ: کھانا/ذیشان محمود

لالہ! تیار رہ! کیوں چھوٹے؟ ابّا جب صاب کے ساتھ کسی پارٹی میں جاتا ہے تو واپسی پر ہمارے لئے ضرور لاتا ہے۔ یاد ہے پچھلے ہفتے افطاری پر کتنا آیا تھا؟ ہاں لالہ! پر کُکڑی کی ٹانگ تو کھا←  مزید پڑھیے

سو لفظ: عداوتی عید مبارک۔۔ذیشان محمود

دور جدید کے ناجائز تقاضوں کی خاطر، دل میں بغض، کینہ اور منافرت کے ساتھ، شکست خوردہ دلوں میں چور دبائے، ٹانگ کھینچنے کے پلان، اور دوستی کے سفاک بھرم لئے، غبار آلود دلوں کی عمیق در عمیق، اتھاہ گہرائیوں←  مزید پڑھیے

سو لفظ: یکم مئی یوم مزدور۔۔ذیشان محمود

تین ہزار گھر کا کرایہ، پانچ ہزار کا راشن، دو ہزار بچوں کی فیس، دو ہزار ادھار واپس، دو ہزار دودھ کے، پندرہ سو بجلی اور پانچ سو گیس کا بل کل سولہ ہزار! یہ تو ہزار اوپر چلا گیا۔←  مزید پڑھیے

قرطبہ کا قاضی پارٹ ٹو (اسلام آباد)۔۔ذیشان محمود

قرطبہ کے اس چاکلیٹی ہیرو کی سزا کو عملی جامہ پہنانے   سے ہر یک شخص انکار کر دیتا ہے۔ بالآخر قاضی یعنی مجرم کا باپ خود اپنے ہاتھوں سے، اپنی دی گئی سزا کو، اپنا فرض سمجھ کر انجام دیتا ہے اور انصاف کا بول بالا کرنے کے لئے پورے شہر کو عدل کا درس پڑھا جاتا ہے←  مزید پڑھیے

عامر لیاقت اور خواجہ سراؤں کی اَن بَن۔۔ذیشان محمود

عامر لیاقت جو عالم دین کے ٹائٹل کے ساتھ ساتھ کئی قسم کے تمغے سجائے ہوئے ہیں، نے اپنے ایک ٹی وی پروگرام میں پاکستانی قوم کو خواجہ سراؤں سے بات کرتے ہوئے تمیز اور دائرہ اخلاقیات میں رہنے کا سبق دیا←  مزید پڑھیے

بچے کی دعا بزبانِ اقبال۔۔ذیشان ممود

بچے کی دعا اسمبلی میں دہرانا اور 10 سال تک دہراتے رہنا اس وقت تو شاید  سکول کے لئے اور طلباء کے روشن مستقبل کی امید جگانے کے لئے ضروری تھی۔ کہنے کو تو یہ ایک مختصر سی نظم ہی ہے لیکن اس نظم نے کئی طور سے مستقبل میں ترقی کی آشا اور امید جگائی۔←  مزید پڑھیے