سو لفظ: زندہ/ذیشان محمود

کچھ دیر قبل ہی خوفناک بمبارمنٹ ہوئی تھی
مکانات و عمارات زمین بوس ہو گئے
بے گور و کفن معصوم لاشے بکھرے پڑے تھے
زندہ حواس باختہ تھے
کمرے میں تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی
شوروغل انتہا کا تھا
معصوم آہوں کا شور بپا تھا
ایک گرد آلود بچہ زار زار رو رہا تھا
ڈاکٹراسے طفل تسلیاں دے رہا تھا
آنسو تھے کہ رواں تھے
ہچکی بندھی تھی
وہ بچہ ڈاکٹر سے پوچھ رہا ہے کہ
کیا میں زندہ ہوں؟
کیا میں زندہ رہوں گا؟
یہ سن کر ڈاکٹر کا کلیجہ منہ کو آیا اور اسے سینہ سے لگالیا

Facebook Comments

ذیشان محمود
طالب علم اور ایک عام قاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply