مُشکل کے ساتھ آسانی کے قرآنی تصور کی شرائط/محمد رضوان خالد چوہدری

قُرآن کہتا ہے مُشکل کے ساتھ آسانی ہے، اس آیت کے باوجود بعض افراد کی مشکلات مستقل اس لیے ہو جاتی ہیں کہ وہ قرآن کا دیا دوسرا محکم اصول نہیں سمجھ پاتے، وہ اُصول یہ ہے کہ انسان کو وہی کُچھ ملتا ہے جسکے لیے وہ کوشش کرے۔ گویا قُرآن کا دیا ہُوا یہ یونیورسل ٹرُتھ کہ “مُشکل کے ساتھ آسانی ہے” صرف اُن افراد پر اپلائی ہو گا جو صبر اور کوشش کا امتزاج اپنی شخصیت کا حصہ بنا لیں۔
مُشکل وقت درحقیقت آپکی خوابیدہ صلاحیتوں کو بھی سامنے لا کر قابلِ استعمال بناتا ہے۔ اسے صبر سے جی کر اسکے ہر لمحے کو کشید کرنے والے ضرور آسانی دیکھیں گے۔

میرا مُشکل ترین وقت واقعی میری زندگی کا سب سے خُوبصورت وقت تھا۔ یہ اُن دنوں کی بات ہے جب میری تعلیم کا آخری سال تھا۔ سکالرشِپ سے یُونیورسٹی فیس اور رہائش کا خرچ تو پُورا ہوجاتا تھا لیکن اتنے پیسے نہیں بچتے تھے کہ دووقت کھانا کھا سکُوں یا ٹرین اور بس میں سفر کر سکُوں۔

تھیسز لکھنے کے دوران پارٹ ٹائم جاب کرنا بھی ممکن نہیں تھا۔ پاکستان سے پیسے منگوانا تو آپشن ہی نہیں تھا کیونکہ میرے سب بہن بھائی سٹوڈنٹس تھے اور والد صاحب اُنکے تعلیمی اخراجات بھی اپنا پیٹ کاٹ کر برداشت کرتے تھے۔

یُونیورسٹی رہائش سے چھ کلومیٹر دور تھی اور ٹرین کا ٹکٹ پانچ پاؤنڈ میں آتا تھا۔جمع پُونجی سے سائیکل خریدی لیکن چند دنوں میں ہی کسی نے چوری کر لی لہٰذا میں روزانہ پیدل ہی یونیورسٹی جانے آنے لگا۔
واپس آتے ہُوئے تبلیغی جماعت کے مرکز سے دو پاؤنڈ میں کھانے کا پیکٹ لیتا جو اتنا زیادہ ہوتا کہ میرے پاس دو دن ختم نہ ہوتا تھا۔ ہر تیسرے دن ایک پیکٹ خرید لیتا تھا جبکہ باہر ایک وقت کا کھانا پانچ پاؤنڈ میں ملتا تھا۔
اپنے آئی پوڈ میں آڈیو بُکس ڈاؤنلوڈ کر لیتا جس سے روزانہ کا بارہ کلومیٹر پیدل سفر مفید ہو جاتا۔

آج سوچتا ہُوں تو وہ ایک سال میری زندگی کا سب سے خُوبصورت وقت تھا۔
اُن دنوں میں نے سینکڑوں غیرنصابی آڈیو بُکس سُنیں،
ہر روز عشاء کے بعد چند گھنٹے مسجد میں گزارے،
روزانہ پانچ نمازیں ہمیشہ پانچ الگ مساجد میں ادا کیں،
اُنہی دنوں ٹائم مینجمنٹ سیکھی، اُنہی دنوں صبر سیکھا۔اُنہی دنوں میری مشاہدے اور تجزیے کی قوت میں اضافہ ہُوا۔اُس مخصوص جسمانی اور ذہنی روٹین کے باعث لائبریری اور کلاسز میں بھی میری پروڈکٹیویٹی کئی گُنا بڑھ گئی۔

Advertisements
julia rana solicitors

سب سے بڑی بات وہ وقت میری تربیّت کر کے گُزر گیا اور وہاں پڑھائی مکمل کر کے میں نے زندگی کی اگلی سٹیج پر قدم رکھا۔
آج میں ہر وہ آسائش خرید سکتا ہُوں جو میرے ملک کینیڈا کا وزیرِاعظم خرید سکتا ہے لیکن آج بھی میں اُسی وقت کو زندگی کا سب سے خُوبصورت وقت سمجھتا ہُوں جب مجھے بارہ کلومیٹر پیدل چلنا پڑتا تھا۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply