محبت اور تعلق کی شبیہہ/یاسر جواد

انسانیت کی ڈکشنری میں محبت لفظ سب سے زیادہ مبہم ہے۔ اِس سے کچھ بھی مراد لی جا سکتی ہے، اور کچھ بھی منفی کیا جا سکتا ہے۔ آپ کو جانوروں یا مٹھائی یا قتل و غارت یا پھولوں اور لوگوں سے بھی محبت ہو سکتی ہے۔ لیکن تہذیب ہمیں محبت کا ایک خاص بندھا ٹکا تصور دیتی ہے تاکہ معاشرے کو قائم رکھنے والی جائز اور قانونی تولید جاری رہ سکے۔ نجی ملکیت کی آگے ’’اصل وارثوں‘‘ کو منتقلی شادی یا تسلیم شدہ قانونی تولید کا اصل محور ہے اور محبت اِس کی طرف مائل کرنے کا ذریعہ۔

لہٰذا جب ہم لفظ ’’محبت‘‘ بولتے یا سنتے یا پڑھتے ہیں تو مخصوص قسم کے تصورات خود بخود آ جاتے ہیں، جیسے اِس تصویر میں آپ اپنی مرضی سے خود کو اپنی محبوبہ یا محبوب کو تصور کر لیتے ہیں۔ اِسی طرح شادی کے متعلق سوچنے یا یہ لفظ سننے پر خاص قسم کے تاثرات اور تصورات پیدا ہوتے ہیں: پھولوں والے کھیتوں میں دوپٹہ لہراتے اور خراماں خراماں چلتے ہوئے دیکھا ایک خواب تو یہ سلسلے ہوئے، موج مستی، محفوظ اور مفت سیکس، پھر بچے کی مسرت، ایک ’’اپنی‘‘ زندگی اور ’’اپنی‘‘ مسرت کا والہانہ پن، گھومنا پھرنا اور مشترکہ شوق، مختلف مسائل کی شیئرنگ، کینڈل لائٹ ڈنر، رشتے داروں سے ملنے جانا، وغیرہ وغیرہ۔ ایسی ہی بہت سی باتیں جن کا کوئی شمار نہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لیکن شادی میں یہ سب چیزیں کتنی ہوتی ہیں، اِس کا اندازہ عموماً شادی شدگان کے لطیفوں اور تبصروں سے کیا جا سکتا ہے۔ یہ چیزیں شادی میں ہو سکتی ہیں، لیکن یہ خود بخود نہیں آتیں۔ میرے خیال میں نحوست کو فتح کر کے اِنھیں پیدا کرنا اور اپنانا پڑتا ہے۔ سیکھے ہوئے رویوں کا زنگار متواتر اُتارتے رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ ایک پُرمسرت زندگی وضع بھی کر لیں تو اِس کے گرد بربری قبائل کے گروہ ہر وقت منڈلاتے رہتے ہیں، اور موقع ملتے ہی جھپٹ پڑتے ہیں۔ اور اکثر ہم اُن کے ساتھ ملے ہوتے ہیں۔

Facebook Comments

یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply