یاسر جواد کی تحاریر
یاسر جواد
Encyclopedist, Translator, Author, Editor, Compiler.

ایک کامیابی کی مخفی کہانی/یاسر جواد

آپ اب کینیڈا اور یو کے کے  جس ویزے کے لیے کلبلاتے اور دن رات خواب دیکھتے پھر رہے ہیں، وہ دونوں مجھے اکیسویں صدی کے پہلے اور دوسرے عشرے کے شروع میں مل چکے ہیں، وہ بھی کوئی پیسہ←  مزید پڑھیے

ہمارا سنکی پن اور فیس بک/یاسر جواد

نوے کی دہائی میں ایک دفعہ لاہور سے دو تین لوگ جہلم میں علی عباس جلالپوری سے ملنے گئے۔ گوگل میپس اور لوکیشن کی سہولت تب تک کی دنیا میں متعارف نہیں ہوئی تھی۔ سو لوگ عقل سے کام لے←  مزید پڑھیے

کیا امرتا متاثر کن لکھاری ہے؟/یاسر جواد

امرتا پریتم اُن لکھاریوں میں سے ایک ہے جو کچھ حد تک اپنی ایک آدھ کتاب، ایک آدھ نظم اور بہت حد تک اپنے اندازِ زندگی کی وجہ سے پسند کی جانے لگیں۔ 1950ء کی دہائی میں سیمون دی بووا←  مزید پڑھیے

معاشرے کا ڈھانچہ/یاسر جواد

دو تین دن پہلے زبردست مایوسی کی لہر دوڑ گئی تھی۔ پٹرول کی قیمت میں یک دم پچیس چھبیس روپے اضافہ ہونے سے ہر کسی نے ایک سنسنی اور خوف سا محسوس کیا۔ 172 سے 300 فی لیٹر تک قیمت←  مزید پڑھیے

غریبِ شہر کا وقت/یاسر جواد

بہت محنت اور توجہ سے لکھا گیا یہ ناول میرے تصورِ ادب سے قطعی مختلف ہے، اور اسلوب کے متعلق میری آرا سے بھی۔ اِس کے مصنف اِس قدر اہم معاصر ادیب ہیں کہ اُن کی ہر تحریر پڑھنا ضروری←  مزید پڑھیے

مقتدر قوتوں کے نام خط-اندھے خوابوں کا ایجنڈا/یاسر جواد

دیکھیں کوئی جانوروں کی طرح ہم رذیلوں اور کمینوں کے بھی کچھ خواب ہیں۔ مگر جانور خوش قسمت ہیں کہ وہ بول کر اظہار کی قوت نہیں رکھتے۔ ہم بھی ان کے برابر پہنچنے کو ہیں، لیکن ہم سوچتے بھی←  مزید پڑھیے

انسان کا پیمانہ، انسان کے معاملات/یاسر جواد

ہماری نسل چلتے چلتے ایک خلیج کے کنارے پر پہنچ گئی ہے، جس کے دوسری طرف آرٹیفشل انٹیلی جنس کا نامعلوم عفریت کھڑا ہے جس میں انسان کا کردار بدستور گھٹ جائے گا۔ ایک خیال یہ ہے کہ اب عقل،←  مزید پڑھیے

اب تک کے کیریئر پر ایک نظر/یاسر جواد

آج میرے بارے میں ایک دوست اور قاری کی توصیفی پوسٹ نے اپنے کیریئر کا بہت کچھ یاد دلا دیا۔   1992ء سے میں تقریباً وہی جملے متواتر سنتا آ رہا ہوں جیسے جملے ہر پاکستانی حکومت ہمیشہ کہتی رہی←  مزید پڑھیے

انڈینز کا گھٹیا پن/یاسر جواد

یقین مانیں، انڈینز بھی ہم جتنے ہی گھٹیا، چول، جذباتی اور ہم سے زیادہ مذہبی ہیں۔ میں صرف ایک بار ہی دہلی گیا ہوں اور پہلے ہی دن ایک کوٹھے سے بمشکل بچنے اور اپنے پبلشر دوستوں کو بچ نکلنے←  مزید پڑھیے

رسل کا تجویز کردہ تجربہ اور پاکستان/یاسر جواد

رسل نے کسی جگہ پر کہا تھا کہ وہ پوری طرح قائل ہے کہ سرکاری سرپرستی کے باعث عام لوگوں کو لاتعداد فضول اور واہیات باتوں پر یقین دلایا جا سکتا ہے۔ اُس نے کہا کہ اگر اُسے ایک موزوں←  مزید پڑھیے

سرمد کھوسٹ کو سزا ملنا ہی تھی/یاسر جواد

ایک باریش خواجہ صاحب اندرون شہر لاہور میں رہتے ہیں، کچھ وقت پراپرٹی ڈیلر کے دفتر میں گزارتے اور نعتیں پڑھنے کے شوقین ہیں۔ اُن کی تین بیٹیاں بیاہی ہوئی ہیں، بیوی مفلوج ہے، دو کمروں کے گھر میں پڑی←  مزید پڑھیے

خود کشی کا دوسرا رُخ/یاسر جواد

اگر آپ اب اپنے آپ کو زیادہ غریب محسوس کرتے ہیں تو یہ سوچنا چاہیے کہ کب ایسا محسوس نہیں ہوتا تھا؟ جب کالج کی ایک سال کی فیس 457 روپے تھی تو پاس پیسے نہیں تھے۔ چنانچہ ایک رشتے←  مزید پڑھیے

مایوسی سے بچنے کی تیاری کی جا سکتی ہے؟/یاسر جواد

بہت مایوس کن ہیں، مالی بحران ہے، اعتماد کی کمی ہے، مواقع دستیاب نہیں، جینے کی کوئی اُمید نظر نہیں آتی مگر جیے جانا مجبوری ہے۔ کیونکہ اِس کے سوا کوئی راہ نہیں۔ کہیں کوئی روشنی کی کرن نظر بھی←  مزید پڑھیے

قاری کا اخلاقی نظام اور تاریخ/یاسر جواد

اخلاقیات کو اقدار کا ایک نظام کہا جاتا ہے۔ فلسفۂ اخلاق میں قدروں کے بارے میں بحث کی جاتی ہے۔ اِس میں شاید اچھائی اور برائی، درست یا غلط، انصاف اور انسانیت کی قدریں شامل ہیں۔ کوئی اور شخص اخلاقیات←  مزید پڑھیے

بچے سکول کیسے جائیں گے؟/یاسر جواد

اِس وقت تعلیم کا بازار گرم ہے۔ ریاست کی یہ ذمہ داری پوری طرح نجی شعبے کے سپرد ہو گئی ہے جن کے مالکان کا ایک اپنا طاقت ور پریشر گروپ ہے۔ نجی یا نیم نجی یونیورسٹیوں میں بی ایس←  مزید پڑھیے

ہم کالعدم کیوں نہیں ہو جاتے؟-یاسر جواد

’چین کے خلاف مغربی طاقتوں انگلینڈ، فرانس، روس، جرمنی، جاپان اور یو-ایس کی متحدہ افواج نے شہر کو تاراج کیا، انتقاماً متعدد چینیوں کو ہلاک کیا اور قیمتی املاک کو لُوٹا یا برباد کیا۔ حلیفوں نے شکستہ عفریت پر 33,00,00,000←  مزید پڑھیے

محبت کے جزیرے کا منظر/یاسر جواد

فرانسیسی مصور انٹوائن واٹو کی بنائی ہوئی اس پینٹنگ میں ایک بہشت جیسا سماں ہے، ایک تخیّل جو حقیقت پسندی سے دور ہے مگر اُسے اپنے کندھوں پر بھی اُٹھائے ہوئے ہے۔ برش کے سٹروک ایک خواب جیسا سماں باندھتے←  مزید پڑھیے

شاعروں کی اقسام/یاسر جواد

پاکستان میں تین قسم کے شاعر ہیں۔ ایک وہ جو مشہور بھی ہیں اور قابلِ قدر بھی، جیسے فراز، فیض، منیر نیازی۔ ویسے عظیم الشان ظفر اقبال صاحب نے فراز کو ایک مضمون میں منع کیا تھا کہ مشہور ہونے←  مزید پڑھیے

مڈل کلاسیوں کی کنفیوز دنیا/یاسر جواد

ہم نے ٹیپوسلطان کے اپنے گُن گائے اور آخری مغلیہ بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے دردناک انجام کی اتنی کہانیاں بیان کیں کہ اپنی شناخت ہی بھول گئے (اگر کوئی تھی)۔ ہم نے بلوچوں کو اتنا تنگ کیا کہ ہمارے←  مزید پڑھیے

فیس بک اور معزول محبتوں کے سکرین شاٹس/یاسر جواد

2006ء میں تین ماہ کے لیے ایک دفتر میں کام کیا جہاں ایک کولیگ نے پہلی بار ’’فیس بُک‘‘ کا ذکر کیا۔ میں نے پوچھا، ’’یہ کیا ہوتی ہے؟‘‘ تب اُس کی راہنمائی میں ہاٹ میل ایڈریس کی مدد سے←  مزید پڑھیے