سعودی روایتی قمم پہاڑی میلہ۔۔منصور ندیم

دو دن پہلے میں نے لوہڑی کے تہوار پر مبارک باد لکھی تھی، اس پر کئی دوستوں نے اس تہوار کی بابت پوچھا تھا، یہ پنجاب کا مقامی موسمی و ثقافتی تہوار ہے، بدقسمتی سے ہم نے مقامی  یا ثقافتی تہواروں کو بھلا دیا ہے، پاکستان کے مختلف حصوں میں پہلے مقامی یا ثقافتی میلے تہوار ، موسم یا فصلوں کی کٹائی پر ہمارے دیہاتوں میں مختلف میلے یا تہوار لگتے تھے، ایسے ہی   پوری دنیا میں ایسے ہی مختلف موسموں، مقامی ہیروز، کاشتکاری، صنعت یا کسی بھی نسبت سے وہاں پر تہوار منائے جاتے ہیں، پاکستان میں شدت پسندی اور عوامی بے چینی کا ایک مظہر میری نظر میں تفریحات اور ایسے تہوار یا میلے نہ ہونا بھی ہے۔

ہمارے ملک میں بدقسمتی سے مخصوص سوچ کے تحت جن تہواروں کا انکار کیا جاتا ہے، اس مذہب کی بنیاد بننے والے خطے حجاز میں قبل از اسلام سے بعد از اسلام آج تک مقامی تہوار منائے جاتے ہیں۔ آج کل بھی سعودی عرب کے ضلع عسیر کے جنوب مغرب کوہستانی علاقوں کا تہوار وہاں کے پہاڑی سلسلوں کی نسبت سے منایا جاتا ہے، اس لوک تہوار کا نام “قمم” ہے، جس کا مطلب بلندی یا اونچائی کے معنوں میں آتا ہے، یہ کوہستانی علاقوں کے عربوں کی خاص روایات کا آئینہ دار تہوار ہے، جو یہاں کے بلند ترین پہاڑ اور چوٹیوں کی نسبت سے ہی اس تہوار کا نام ہے۔

یہ تہوار ۹ جنوری تا ۱۵ جنوری تک جاری رہے گا، یہ تہوار قمم ماؤنٹین پرفارمنگ آرٹس فیسٹیول Qumam Mountain Performing Arts Festival کے نام سے ہورہا ہے، روایتی طور پر تو یہ میلہ پہاڑوں پر چڑھنے کا کھیل تھا، اور قدیم روایتی فنون بھی پیش کئے جاتے تھے، مگر وقت کے ساتھ ساتھ لوک فنون کے ساتھ ساتھ یہاں پر آنے والے سیاحوں کو یہاں کی مقامی پرفارمنگ آرٹ کے تحت کئے جانے والے پروگراموں میں بھی اضافہ ہوا ہے، قمم ماؤنٹین پرفارمنگ آرٹس فیسٹیول میں اب روایتی لوک رقص کے ساتھ شاعری کی شامیں منعقد ہوتی ہیں، سیاحوں کی آمد کی وجہ سے یہاں کی  علاقائی دستکاری کی بھی نمائش ہوتی ہے، اور اس سے مقامی لوگوں کے لئے معاشی راستے بھی کھلتے ہیں، روایتی کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مقامی علاقوں کو اس تہوار سے معاشی فائدہ ہوتا ہے، اس لئے ان میں آنے والے سیاحوں کے لئے بہترین Hospitality نظر آتی ہے، تہوار میں عسیر کے مقامی باشندے قدیم مقامی روایات کے مطابق خاص انداز میں رقص کے ذریعے یہاں آنے والے سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، یہاں آنے والے سیاح بھی مختلف انداز کی دھنوں کے ساتھ یہ پہاڑی رقص سیکھ سکتے ہیں اور تفریح کے طور پر اس رقص میں شامل بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ روایتی رقص اور فنون کا تہوارعسیر کے علاقے میں معروف علاقوں جیسے “بن مشیط٫ ابوسرہ اور قصرمالک کے مقام پر منایا جاتا ہے۔ آج کا سعودی عرب اپنے مقامی خطے کے ثقافتی خزانوں اور قدرتی اثاثوں اور سعودی لوک داستانوں کو عالمی سطح پر نہ صرف شہرت دے رہا ہے بلکہ اپنی مقامی آبادی کی مخصوص روایات کو بھی پوری دنیا میں متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ ان کے لئے معاشی ترقی کے راستے کھول رہا ہے۔اور نوجوانوں کو ان کے علاقی اور قدیم ورثے سے جوڑے رکھنے اور انہیں فخر کے ساتھ مثبت سرگرمیوں کے فروغ کی ترغیب بھی دے رہا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply