سولفظ: عزت/ذیشان محمود

اوئے نکمے ادھر مر
جی صاب
جا اوئے یہ چائے پکڑا کے آ
اوئے خبیث دیکھ کے چل، ابھی میرے پہ چائے گراتا!
گاہگ نے اس کی گُدی پر چپیڑ لگائی۔
معذرت صاب!
الو کے پٹھے روزانہ تیری شکایت آ رہی ہے۔صاب چیخا!
میں اس سات آٹھ سالہ بچے کو پھرکی  مانند   گھومتا دیکھ رہا تھا
گُدی سہلاتے جب میری چائے لئے وہ آیا تو میں نے پوچھا: وہ لوگ تمہیں گالیاں دے رہے تھے۔
صاب مجھے تو میری ماں نے عزت دینی سکھائی ہے۔ زبان لڑاؤں یا نوکری کروں۔
یہ کہہ کر وہ اگلی چائے دینے چلا گیا۔

  • merkit.pk
  • julia rana solicitors
  • julia rana solicitors london

ذیشان محمود
طالب علم اور ایک عام قاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply