مختصر کہانی

وقت سے کھویا ہوا آدمی/ عبدالباعث مومند

“کتنے سال، مہینے اور دن گزر گئے، لیکن میں نے یا کسی اور نے ان کو گِننا مناسب نہیں سمجھا” وہ بہت دھیمی آواز میں بول رہا تھا میں نے اس کے بارے میں ایک دفعہ سوچنا بھی شروع کیا←  مزید پڑھیے

سو لفظ: پرینک سپرسٹار

اچّھو محلے کا  ایک بدنام لڑکا تھا جب وہ چھوٹا تھا تو ہر ماں باپ اپنے بچوں کواس سے دور رہنے کا کہتے جب بڑا ہُوا تو ہر گزرتی لڑکی کو تنگ کرتا ہر کسی سے لڑتا جھگڑتا ہر کوئی←  مزید پڑھیے

سولفظ: عزت/ذیشان محمود

اوئے نکمے ادھر مر جی صاب جا اوئے یہ چائے پکڑا کے آ اوئے خبیث دیکھ کے چل، ابھی میرے پہ چائے گراتا! گاہگ نے اس کی گُدی پر چپیڑ لگائی۔ معذرت صاب! الو کے پٹھے روزانہ تیری شکایت آ←  مزید پڑھیے

موت کی موت اور قیامت کا غم/احمد نعیم

کُن فیاکُن کے بعد سے میں بڑا پریشان تھا – جتنوں کو زندگی دی گئی تھی سارے مردار تھے ، سب کی آنکھیں بند تھیں، کان بند ،منہ بھی بند۔۔۔ ہاں مگر بڑے بڑے نتھنوں والی ناک زندہ تھیں، جو←  مزید پڑھیے

سو لفظ: پروں والا جہاز/ذیشان محمود

اماں یہ اس کی آواز آرہی ہے؟ کس کی آواز؟ ایک تو تیرے کان بڑے تیز ہیں۔ اماں وہ جو راشن دیتا ہے۔ پُتر اس نے کل آنا ہے۔ مسجد میں اعلان ہوا تھا۔ نہیں  اماں کیمپ والے نہیں! اچھا←  مزید پڑھیے

سو لفظ: سیلِ آب کا جوڑا/ذیشان محمود

اماں فصل کے بعد میں نے نئے جوڑے لینے ہیں۔ دینو رب کولوں منگ! بھائی ماسٹر صاحب کہتے ہیں کہ اللہ کی رحمت ہوئی تو فصل اچھی ہوگی! نہیں اماں دعا تو کر۔ مجھے تو بس جوڑے چاہئیں۔ چل فیر←  مزید پڑھیے

سو لفظ: سیلاب میں کرکٹ۔۔ذیشان محمود

اوئے یارنیوز دیکھی تو نے! نئیں یار! کیا ہوا؟ یار سارا پاکستان ڈوب گیا! بارشیں بہت ہوئیں اس بار۔ ہاں بارشیں تو بہت ہوئیں ۔ہم نے بہت موجیں کیں تھیں۔ کشتی بھی چلائی تھی اپنی گلی میں۔ نئیں بھایا! بارش←  مزید پڑھیے

سو لفظ: پڑوسی/ذیشان محمود

پڑوسیوں کی کئی اقسام ہیں: مثلاً اچھا پڑوسی، بُرا پڑوسی امیر پڑوسی، غریب پڑوسی رشتہ دار پڑوسی، سسرالی پڑوسی سانجھی دیوار کے پڑوسی لڑائی کرنے والے پڑوسی پرانے پڑوسی، نئے پڑوسی دوست پڑوسی، کلاس فیلو پڑوسی باس پڑوسی، ملازم پڑوسی←  مزید پڑھیے

سو لفظ: انصاف/ذیشان محمود

آپ باہر عدالت کے خلاف کیا کہتے پھرتے ہیں؟ جناب صرف تاریخ پر  تاریخ ملتی ہے۔ اب ایک لفظ بھی کہا تو توہین عدالت شمار ہوگا۔ لیکن جناب انصاف۔۔۔ تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ہم انصاف نہیں کرتے؟ جناب←  مزید پڑھیے

سو لفظ: منصف/تحریر_ذیشان محمود

بابا! منصف کا مطلب کیا ہے؟ بیٹا! انصاف کرنے والا اور فیصلہ کرنے والا۔ انصاف لرنے والوں کو لوگ پسند کیوں نہیں کرتے! جب منصف یعنی عادل غلط فیصلے کرے یا جانبداری دکھائے  تو پھر لوگ پسند نہیں کرتے۔ یہ←  مزید پڑھیے

سو لفظ: کھانا/ذیشان محمود

لالہ! تیار رہ! کیوں چھوٹے؟ ابّا جب صاب کے ساتھ کسی پارٹی میں جاتا ہے تو واپسی پر ہمارے لئے ضرور لاتا ہے۔ یاد ہے پچھلے ہفتے افطاری پر کتنا آیا تھا؟ ہاں لالہ! پر کُکڑی کی ٹانگ تو کھا←  مزید پڑھیے

سو لفظ: عداوتی عید مبارک۔۔ذیشان محمود

دور جدید کے ناجائز تقاضوں کی خاطر، دل میں بغض، کینہ اور منافرت کے ساتھ، شکست خوردہ دلوں میں چور دبائے، ٹانگ کھینچنے کے پلان، اور دوستی کے سفاک بھرم لئے، غبار آلود دلوں کی عمیق در عمیق، اتھاہ گہرائیوں←  مزید پڑھیے

سو لفظ: یکم مئی یوم مزدور۔۔ذیشان محمود

تین ہزار گھر کا کرایہ، پانچ ہزار کا راشن، دو ہزار بچوں کی فیس، دو ہزار ادھار واپس، دو ہزار دودھ کے، پندرہ سو بجلی اور پانچ سو گیس کا بل کل سولہ ہزار! یہ تو ہزار اوپر چلا گیا۔←  مزید پڑھیے

پوسٹ پارٹم (زمین،ماں اور لکھاری کا دکھ)…صادقہ نصیر

وہ شام اسے اچھی طرح یاد  تھی جب اس کے ماں بننے کے دن قریب تھےاور وہ اپنےہونے والے بچے کی گود بھرائی کے فنکشن پر آۓ مہمانوں کو رخصت کرکے فارغ    ہوئی۔ بہت خوش تھی مگر خاموشی سے←  مزید پڑھیے

ڈِنکی۔۔شاہین کمال

میں اب    پچاس کے پیٹے میں ہوں مگر وہ فقط پانچ سال کا ۔ہیپی برتھ ڈے میرے دوست ۔میں نے جھک کر اس کی قبر پر اس کی پسندیدہ ڈِنکی رکھتے ہوئے کہا ۔←  مزید پڑھیے

حرفِ آخر۔۔عطیہ

اس نے اپنی نم آنکھوں کو دوپٹے کے پلّو سے رگڑ کر صاف کیا اور ماں کی طرف التجائیہ نظروں سے دیکھا ۔ اس سے پہلے کہ رابعہ بیگم کچھ کہتیں چودھری امتیاز علی رعب دار آواز میں گویا ہوۓ←  مزید پڑھیے

اجنبی….ڈاکٹر انور نسیم

کینیڈا اور  امریکہ کے بڑے بڑے شہروں کا منظر بے شمار لوگ جو بہت زیادہ مصروف ہیں۔سڑکوں پہ اَن گِنت گاڑیاں فراٹے بھرتی ایک دوسرے سے آگے  نکل جانے کے لیے بے قرار۔ہر دوسرے موڑ پر شاپنگ پلازے،دلچسپ اور خوبصورت۔ان←  مزید پڑھیے

ماں ۔ سو الفاظ کی کہانی/سیف الرحمن ادیؔب

بجتے ہوئے گانوں کے پیچھے ہلکی سی آواز سنائی دی، میں نے ہینڈ فری اتارا، دوبارہ وہی آواز آئی، مجھے نام سے بلایا جا رہا تھا، آواز امی کی تھی۔ “یقینا کوئی کام ہوگا۔” میں غصے میں بڑبڑایا اور اٹھ←  مزید پڑھیے

ہاتھ ۔ سو الفاظ کی کہانی/سیف الرحمن ادیؔب

کچے مکان کا دروازہ اور زور دار دستک، باہر نکلا تو ایک ہاتھ تھا۔ “کس کو تلاش کر رہے ہیں؟” میں نے پوچھا۔ “لٹیروں کو۔” ہاتھ بولا۔ “پر یہ تو کچی بستی ہے، لٹیرے پکے مکانوں میں رہتے ہیں۔” چند←  مزید پڑھیے

کان ۔ سو الفاظ کی کہانی/سیف الرحمن ادیؔب

یہ ایک حیرت انگیز دیس تھا۔ میں شکایت لیے تھانے پہنچا، انسپکٹر کانوں سے محروم تھا، اسے سنائی نہیں دیا۔ عدالت میں کھڑاہوا، منصف کے بھی کان نہیں تھے، سماعت ادھوری رہ گئی۔ قصۂ مظلومیت اٹھایا اور گورنر کے دروازے←  مزید پڑھیے