“کتنے سال، مہینے اور دن گزر گئے، لیکن میں نے یا کسی اور نے ان کو گِننا مناسب نہیں سمجھا”
وہ بہت دھیمی آواز میں بول رہا تھا
میں نے اس کے بارے میں ایک دفعہ سوچنا بھی شروع کیا تھا تاکہ حساب لگاؤ ں کہ تمہیں بھول جانے میں کتنا عرصہ لگا
“تو۔۔۔ کتنا وقت لگا مجھے بُھلا دینے میں؟ ”
اس نے اس سے پوچھا
رات دن۔۔ دو سال۔۔ چند راتیں
صبح ہونے تک
دوپہر کے بعد اور ۔۔۔
اس نے دیوار پر لٹکتی گھڑی کی طرف نظریں گھما لیں
وہ وقت کی پَہیّے میں بھٹک چکا تھا
اچانک نہایت سوالیہ نظروں سے اس نے اس کی طرف دیکھ کر کہا
“مگر تم کون ہو؟
اور مجھ سے کیا چاہتی ہو؟
میں تمہیں پہچان نہ سکا!!”
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں