افسانہ

مدھر ملن کی شبھ گھڑی/سیّد محمد زاہد

(وہ ایک ایسے میوزیم میں ملتے ہیں جہاں مورتیاں اور پینٹنگز ہندو دھرم کی پریم کتھائیں بیان کرتی ہیں۔ شکنتلا کے ملاپ کی مورتی، اروشی کی جدائی کی پینٹنگ، پریتم ملن کے بعد شکنلتلا کی واپسی کی پینٹنگ۔۔ کہانی آگے←  مزید پڑھیے

میں پناہ مانگتا ہوں /ناصر عباس نیّر

گزشتہ ایک ماہ سے وہ بھیانک قسم کے خواب دیکھ رہے تھے۔ وہ دیکھتےکہ وہ آگ کے شعلوں میں گھرے ہیں۔ان شعلوں سے عجب ہیولے بنتے ہیں اور اس کی جانب بڑھتے ہیں۔ کسی وقت وہ دیکھتے کہ ان کے←  مزید پڑھیے

پہاڑوں پلی باتونی لڑکی/مسلم انصاری

دفعتاً تم اس پہاڑی لڑکی کو ایک بار گولڑہ کے اسٹیشن پر دیکھ چکے ہو جب وہ برگد کے پیڑ پر چڑھتی گلہری میں بدلنے کا سوچ رہی تھی یقینی طور پر اگر تمہاری ریل رفتار نہ پکڑ چکی ہوتی←  مزید پڑھیے

جڑ والی رسولی/سلمیٰ کشم

“وقت زیادہ بے رحم ہوتا ہے یا انسان ؟” صدف نے آئینے میں کھڑی ہمزاد سے پوچھا۔ اس کی آنکھوں کے گرد گہرے ہلکے سیاہ رتجگوں کی چغلی کھارہے تھے اس کے کھلتے رخساروں کا سرخ و سفید گوشت اب←  مزید پڑھیے

روح القدس کا طالب علم /مسلم انصاری

ان کے رب نے کہا : “میں نے تمہیں اس وقت بھی رزق دیا جب تم اپنے زور سے کروٹ بھی نہیں لے پاتے تھے” درور پڑھو ان پر جنہوں نے کہا : چڑیا کے بچے گھونسلے میں واپس رکھ←  مزید پڑھیے

نطشے اور مریل گھوڑا /ناصر عباس نیّر

میرے قدم لائبریری کی طرف بڑھ رہے تھے ۔میرے دھیان میں لائبریری کا وہ شیلف تھا، جہاں میری مطلوبہ کتابیں پڑی تھیں۔ مجھے خیال آرہا تھا کہ کہیں کسی نے ان کی ترتیب برہم نہ کردی ہو۔ یہ خیال اندیشے←  مزید پڑھیے

عورتوں کا شہر/مسلم انصاری

ایک طویل سفر کے بعد مجھے جس شہر میں داخلے کی اجازت ملی وہاں کی بوڑھیاں بتاتی ہیں : “پہلے پہل یہاں بہت سے مرد تھے مگر خلوص اور چاہت کی طلب میں دھیرے دھیرے اپنی جنسیت بدل بیٹھے سو←  مزید پڑھیے

دوسری/تحریر -افشاں نور

نجانے اسے میرا پتہ کہاں سے ملا، مگر اسے میرے ذاتی فون نمبر کے ساتھ ساتھ میرے نوکری کے اوقات بھی معلوم تھے۔ دو دن پہلے فون پر پندرہ منٹ تک بات کرنے کے بعد اس نے مجھے ملنے پر←  مزید پڑھیے

گستاخ’کون؟-ڈاکٹر حفیظ الحسن(3،آخری قسط)

اس وقت کون ہو سکتا ہے۔ کمارا نے سوچا۔ اس نے دروازہ کھولا تو سامنے صادق اور اسکے ساتھی غلام رسول اور شکیل کھڑے تھے۔ “کمارا صاحب۔ آخری بار سمجھانے آئے ہیں۔ آج تم نے جو دیکھا اسے بھول جاؤ←  مزید پڑھیے

وراثت/افشاں نور

”انسان اپنے جذبوں سے مار کھا جائے تو کہاں جائے۔ دنیا میں سب سے زیادہ مار ہم اپنے جذبات سے کھاتے ہیں، یہ قدرت کا عجیب ہتھیار ہے ایک ہی وار میں ہم چاروں شانے چت ہو جاتے ہیں۔“ وہ←  مزید پڑھیے

گستاخ’کون؟-ڈاکٹر حفیظ الحسن(2)

آدھے گھنٹے بعد کمارا فیکٹری پہنچا تو گیٹ پر موجود چوکیدار اُسے دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اُسکی انکھوں میں ایک گھبراہٹ سی تھی۔ صاحب آپ یہاں۔ وہ سٹپٹا کر بولا ہاں دفتر میں ایک کام تھا؟ فائل چاہئے تھی۔←  مزید پڑھیے

گستاخ’کون؟-ڈاکٹر حفیظ الحسن(1)

کولمبو ائیرپورٹ پر اعلان ہو رہا تھا۔ “لاہور جانے والی پرواز کے مسافر اپنے جہاز پر تشریف لے جائیں،جہاز روانگی کے لیے تیار ہے۔ ” یہ سری لنکن ائیرلائن کی معمول کی پرواز تھی جسے چار گھنٹے بعد کولمبو سے←  مزید پڑھیے

چند لمحوں کی محبت/شاہین کمال

ہنستے ہنستے یک دم ہنسی کو بریک لگ جاتا تھا اور پسندیدہ کھانا کھاتے ہوئے ٹیسٹ بڈ ذائقے سے نا آشنا ہونے لگتے تھے۔ وجہ! وجہ انہونی کا ہراس جو سب کے دل پر کاسنی سانپ کی طرح لپٹا ہوا←  مزید پڑھیے

میں کس سےپناہ مانگوں؟ -ناصر عباس نیّر

مُلا شمس الدّین کچھ مہینوں سے اپنے دل میں غضب اور تخیّل میں فساد محسوس کررہے تھے۔ ان کا دل کسی شئے  کی طرف ایک پل کے لیے نہیں کھنچتا تھا،الٹا اس میں طیش اور وحشت کے بگولے اچانک اٹھتے۔←  مزید پڑھیے

مرگِ آدم/محمد وقاص رشید

حیات آباد کی گلی سے آواز آئی۔ وقت کا کباڑیا پرانی سی ایک سائیکل پر دونوں طرف حاصل کی بوریاں سی باندھے صدا لگا رہا تھا “پرانی چیزیں بیچ لو” کباڑ بیچ لو۔ ۔ وقت نامی کباڑیا ایک کچے مکان←  مزید پڑھیے

گم شدہ خدا کا مشترکہ شہر/مسلم انصاری

پچھلے کئی ہفتوں سے وہ مٹی پھرول رہا ہے مگر خدا مٹی میں کہیں نہیں ہے! مٹی میں مردہ مکوڑے، زندہ کیڑے، کفن کی باقیات، تھیلیاں، کوڑا، ہڈیوں کا چورا، کھانے کی اشیاء کے ذرات، سوکھی کلیاں، پتے اور نمی←  مزید پڑھیے

انانیتی/سلمیٰ کشم

عورت کی محبت جب انا کی چوکھٹ پہ آ کھڑی ہو تو خود پسندی اور خود غرضی کی ہر سیڑھی سرعت سے چڑھ جاتی ہے، بِنا سوچے بنا ایک لمحہ ضائع کیے ،پھر اس کی بھینٹ وہ خود چڑھتی ہے←  مزید پڑھیے

یہ افسانہ نہیں، بکواس ہے /پروفیسر فضل تنہا غرشین

گیریژن ہال میں سامعین کو معروف افسانہ نگار میرن صاحب کے اسٹیج پر آنے اور ان کا افسانہ “زندگی” ان کی زبانی سننے کا شدید انتظار تھا۔ انتظار کی گھڑیاں ختم ہوگئیں ،ا ور میرن صاحب بڑی شان و شوکت←  مزید پڑھیے

گود(افسانہ)-سلمیٰ کشم

“میرا، بچہ۔۔۔۔میری جان ۔۔۔۔۔۔ میرا چین ” مُنے کے رونے کی آواز اتنی تیز تھی کہ میں ہڑ بڑا کراسے گود میں لینے کے لیے تڑپ کر اٹھی، دھیمی لائٹ میں بچہ ٹٹولا اور چیخنے لگی۔ ادھر ادھر ہاتھ مارا←  مزید پڑھیے

گوئم مشکل/سیّد تجمّل حسین

یہ میری موت کے دن کا واقعہ ہے۔ اُس دن میری آنکھ اُسی کے فون کی وجہ سے کھلی تھی۔ میں نے اپنے تمام فیملی ممبرز اور تمام اہم دوستوں کے لئے الگ الگ رِنگ ٹونز مختص کر رکھی ہیں۔←  مزید پڑھیے