گاؤں - ٹیگ

آخر ڈاکٹر بھی تو انسان ہیں۔۔۔محمد شافع صابر

اس سال عیدالاضحی کی گہما گہمی میں ایک خبر سوشل میڈیا پر چھائی رہی۔دیکھنے والے چھوٹے موٹے ہر انسان کے حواس پہ تو گوشت سمایا ہی ہوا تھا مگر بےخبر گوشت خوروں کے ذہن میں یہ خبر ایک طرح سے←  مزید پڑھیے

اصلاحی بیانات از پیر کرامت شاہ صاحب۔۔۔۔علی اختر

میرے پیر و مرشد (مرحوم ) کی ذات اپنے نام کی مانند کرامتوں کا مجموعہ تھی ۔ تاریخ گواہ ہے کہ  جب جب کسی مرید نے مشکل وقت میں مرشد کو دل سے یاد کیا ، میرے کامل مرشد نے←  مزید پڑھیے

بقائن۔۔۔قسط3/محمد خان چوہدری

شکیلہ کی ماں اپنے سسرال کے گاؤں کی بڑی چوہدارئن تھی، سسرال کی اپنی ملکیت زمین بھی کافی تھی ،ساتھ اس کی شادی پہ  اس کے بھائی  چوہدری فیروز نے ڈھوک شرفو والے چوہدریوں کی اس گاؤں میں وراثت سو←  مزید پڑھیے

بقائن۔۔۔قسط2/محمد خان چوہدری

بکرمی سال کا آخری مہینہ پھاگن چل رہا تھا۔ گندم کی بالیاں نکل آئی تھیں، سرسوں اور تارا میرا کے پھول جوبن پر تھے۔ شاہد شام کو بائیک پہ شہر کا چکر لگا کے آتا، فضا میں خنکی کم اور←  مزید پڑھیے

خوشیاں روٹھ گئیں۔۔۔ایم۔اے۔صبور ملک

بہت دل کرتا ہے کہ کسی ایسی شادی کی تقریب میں شرکت کروں،جہاں مصنوعی پن اور دکھاوے کی بجائے خا لص محبت،چاہت اور اخلاص سے گندھے ہوئے لوگ موجود ہوں،جہاں شرکت کرتے ہوئے یہ احساس نہ ہو کہ ابھی کھانا←  مزید پڑھیے

قلندر کی ہیر۔۔محمد خان چوہدری/آخری قسط

صوبیدار صاحب نے محکمہ مال کا ریکارڈ کھنگالا، بابے پٹواری نے سارے عکس شجرہ مرتب کیے، ہر چہار گاؤں میں ایک قصبہ سادات کا ہے، وہاں کے ایک شاہ جی نے زیارت باوا وڈے شاہ پر وراثت اور گدی نشین←  مزید پڑھیے

قلندر کی ہیر۔۔۔۔محمد خان چوہدری/قسط4

اماں میں کل شہر جا رہی ہوں ! تم نے مجھے آج تک شہر نہیں  دکھایا ناں ۔۔ اپنا وہ شٹل کاک برقعہ دھو کے رکھنا، استری میں کر لوں گی ۔گلاں کی بات سُن کے اس کی ماں کے←  مزید پڑھیے

گلابو ۔۔۔شجاعت بشیر عباسی/قسط1

ملک افضل کے ڈیرے پر آج شام سے ہلچل مچی ہوئی تھی۔انتخابات کا دور دورہ تھا اہم ملاقاتیں پچھلے کئی دنوں سے زور شور سے جاری تھیں۔ ملک افضل سیاسی پارٹیاں ہمیشہ سے ہی بدلتا آیا تھا سیانا کوا تھا←  مزید پڑھیے

میرا گاؤں اور بہار۔۔۔۔ایم جبران عباسی

دریائے جہلم کا پانی ہر وقت ایک ہی رفتار اور شونکار سے بہتا رہتا ہے ، اس بپھرے اور ناقابلِ عبور دریا کو بھی چاہنیوں نے قابو کر لیا ہے ، جابجا چھوٹے ڈیم ، بڑی بڑی سرنگیں ، ایک←  مزید پڑھیے

میں بھی میلادی ہوں ۔۔۔۔خان مظفر

میرا تعلق ضلع گجرات کے  ایک مذہبی قصبے چوہددوال سے ہے یہ قصبہ یونیورسٹی آف گجرات سے محض چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے گاوں کی آبادی مشکل سے سات ہزار افراد پر مشتمل جہاں بچے اور بچیوں کے دو←  مزید پڑھیے

پریشان حال چھوٹے کسان۔۔۔۔ذوالقرنین ہندل

’روٹی بندہ کھا جاندی اے‘ پنجابی کا یہ مشہور فقرہ آپ کو سچ نظر آئے گا۔ اگر آپ بے چارے چھوٹے کسانوں کی حالت زار کا اندازہ لگائیں گے۔گزشتہ ادوار میں بھی شاید ایسا ہی ہوتا ہو ۔مگر موجودہ دور←  مزید پڑھیے

دیہاتوں کےجے کانت شِکرے۔۔۔۔مظفر خان

اپنی تمام زندگی میں دو اقسام کے لوگوں کا انجام بخیر نہیں دیکھا, ایک وہ جس نے کسی غریب پر ظلم کیا ہو اور ناحق کسی کو مارا پیٹا ہو, دوسرا وہ جس نے کسی غریب, یتیم , بیوہ ,←  مزید پڑھیے

نانا کا گھر، نواسوں کا حق اور میری شرارتیں۔۔۔۔عمار کاظمی/حصہ اول

نانا جی کوئی بہت بڑے عالم نہیں تھے بمشکل چند مذہبی کتب پڑھ رکھی ہونگی، لیکن بڑے عزادار ضرور  تھے۔ وہ صاحبِ حیثیت ہونے کیساتھ ساتھ بہت مذہبی اور با کردار انسان تھے۔ نماز تہجد اور پنجگانہ نماز پڑھتے تھے۔←  مزید پڑھیے

اِتِّی ذرا سی محبت۔۔۔۔شکور پٹھان

یہ گاؤں نہیں تھا لیکن گاؤں ہی لگتا تھا۔۔۔۔۔ یہ شہر کاحصہ تھا لیکن ماحول پر دیہاتی رنگ غالب تھا۔ یا شاید ہمیں یوں ہی لگتا تھا۔ ہم اس سے پہلے بہارکالوںی جیسی گنجان آبادی میں رہتے تھے۔ جہاں دومنزلہ←  مزید پڑھیے

بابے دا جہاز۔۔۔۔محمود چوہدری/سچی کہانی

سن تھا 1947ء۔ گاﺅں کے اوپر سے ایک فوجی ہیلی کاپٹر گزرا۔بچے شور مچانا شروع ہوگئے ”وہ دیکھو بابے دا جہاز“۔ ”بابے کا جہاز“ کی آوازرضیہ کے کانوں میں پڑی تووہ آنکھیں ملتی ہوئی اٹھ بیٹھی، اس نے پاگلوں کی←  مزید پڑھیے

میرا گاؤں اور پاکستان۔۔۔برہم مروت

زیادہ پرانی یادیں نہیں بس میرے بچپن کی یادیں ہیں. اپنے پرانے گھر سے نکلتے ہی سب سے پہلی نظر مسجد پر پڑتی تھی اس وقت گارے اور مٹی کی تھی لیکن زمانے کی چال چلتے ہوئے اب وہ مسجد←  مزید پڑھیے

گھر جاندی نے ڈرنا۔۔۔شہزاد حنیف سجاول

یہ 19 دسمبر 1997 کی خوشگوار صبح ہے ہلکے ہلکے بادل،تیز ہوا اور کبھی کبھی آسمان کی کوکھ سے ٹپکتی بوندیں۔ جہاز کے پہیوں نے زمین کو چھوا تو چشم تخیل میں یادوں کے پے در پے دریچے کھلتے چلے←  مزید پڑھیے

ایہہ جھگڑا تائیوں مُکنا جِدوں جہلم پانی سُکنا۔۔۔حافظ یاسر

آج رات کچھ زیادہ ہی بھاری تھی. سرِشام سے بمباری ہو رہی تھی. گولوں کی رینج بھی آج زیادہ تھی. عشاء کی نماز کے کوئی ایک گھنٹے بعد جب تین بم گاؤں کے بالکل پاس گِرے تو لوگ بے چین←  مزید پڑھیے

مڑھیاں دا دیوا۔۔۔مریم مجیدڈار

شکر دوپہری سروٹاں دے ذخیرے دے اندرو اندر کوئی ٹریا جاندا سی۔ ہاڑ دی دھپ تے ساہ پھٹ گم دا چار چفیری پہرہ سی ۔ او جو وی کوئی سی، اوہدے پیراں دی آواز توں شاید اس ذخیرے دے سارے←  مزید پڑھیے

برادری مذہب اور ملٹری فارمز کے کسانوں کی سیاست ۔حصہ دوم/مترجم اسد رحمان

یہ مضمون انجمن مزارعین پنجاب میں شائع ہونے والے  احمد یوسف کے مضمون کا ترجمہ ہے جو کہ انجمن مزارعین پنجاب کی تحریک کے اتار چڑھاؤ کا احاطہ  کرتا ہے یونس اقبال خاص طور پہ بائیں بازو سے اپنی شناخت←  مزید پڑھیے