شکور پٹھان کی تحاریر
شکور پٹھان
محترم شکور پٹھان شارجہ میں مقیم اور بزنس مینیجمنٹ سے وابستہ ہیں۔ آپ کا علمی اور ادبی کام مختلف اخبارات و رسائل میں چھپ چکا ہے۔

قصّہ شہر بدر کا(14)-شکور پٹھان

بحرین کی زندگی میں اب کچھ یکسانیت سی آگئی تھی۔ دن بھر سونے کی کوشش کرنا، شام کو فلم دیکھنا، چھٹی کے دن دوستوں کے گھروں کا چکر لگانا یا یوسف کے ساتھ کہیں باہر نکل جانا یا پھر چچا←  مزید پڑھیے

قصّہ شہر بدر کا(13)-شکور پٹھان

ایک جانب ہوٹل کے ساتھیوں کی سرگرمیاں تھیں تو دوسری جانب بحرین کی اپنی سماجی اور ثقافتی سرگرمیاں تھیں۔ میں شاید ان سے لاتعلق رہتا لیکن چچا یہاں بے حد متحرک تھے اور مجھے بھی نہ صرف ان تقریبات میں←  مزید پڑھیے

قصّہ شہر بدر کا(12)-شکور پٹھان

اب اگر آپ یہ قصہ پڑھ ہی رہےہیں تو میری خود کلامی بھی برداشت کرنا ہوگی۔ یہ وہ باتیں اور یادیں ہیں جو خالصتاً میری اپنی ہیں۔ کراچی میں نوکری کی تلاش ، طالبعلمی کی زندگی وغیرہ کے قصے تو←  مزید پڑھیے

قصہ شہر بدر کا(11)-شکور پٹھان

شکورپنج ستارہ ز( فائیو اسٹار ) ہوٹل کی ملازمت ایک نیا تجربہ تھی۔ نیا تجربہ تو پردیس آمد بھی تھا,اور یہ تجربات ہی تو زندگی کا نام ہیں۔ پاکستان میں سرکاری ملازمت بھی ایک تجربہ تھی کہ دنیا میں سرکاری←  مزید پڑھیے

قصہ شہر بدر کا(10)-شکور پٹھان

پنج ستارہ ہوٹل کے مختلف آؤٹ لیٹس کے مشاہدے اور معائنے کے بعد اگلے ہفتے سے باقاعدہ ملازمت شروع ہونے والی تھی۔ اگلے دن جمعہ تھا یعنی چُھٹی تھی، جمعہ کی پوری رات تھی اور ہفتہ کا پورا دن تھا۔←  مزید پڑھیے

قصہ شہر بدر کا(9)-شکور پٹھان

ہلٹن کی ملازمت ایک بالکل نیا تجربہ تھی۔ یوں کہیے کہ زندگی کا ایک نیا موڑ تھا جہاں نئے لوگوں اور نئی دنیا سے آشنائی ہوئی۔ اب تک میں صرف پاکستانیوں کے ساتھ ہی کام کرتا آرہا تھا۔ پاکستان میں←  مزید پڑھیے

قصہ شہر بدر کا(8)-شکور پٹھان

جلاوطنی کی اس داستان کی پچھلی قسط میں یاروں سے پوچھا تھا کہ یہ قصہ جاری رکھوں یا آپ میں مزید سننے کی تاب نہیں ۔ کہیں سے کوئی جواب نہیں تو میں نے بزعم خود اس خاموشی کو نیم←  مزید پڑھیے

قصّہ شہر بدری کا(7 )-شکور پٹھان

یہ قصہ چھیڑ تو دیا تھا،لیکن اس کی ممکنہ طوالت دیکھ کر میری ہمت جواب دے گئی تھی۔ پھر کچھ ایسے حالات ہوئے کہ تمام دوستوں ہی سے رابطہ ختم ہوگیا۔ آج تقریباً ڈیڑھ سال بعد یہ داستان شروع کررہا←  مزید پڑھیے

قصّہ شہر بدری کا(6)-شکور پٹھان

وہ نوکری جس کا ملنا پاکستان میں پہاڑ سر کرنے کے برابر نظر آتا تھا ، یہاں یوں چٹکی بجاتے مل گئی۔ اس طرف سے تو فکر دور ہوئی۔ سچ تو یہ ہے کہ میں یہاں کچھ ایسا مگن ہوگیا←  مزید پڑھیے

قصّہ شہر بدری کا(5)-شکور پٹھان

چلیے صاحب زندگی کسی ٹھکانے تو لگی۔ کسی ڈھب پر تو آئی۔ یہاں پاکستان جیسی مادر پدر آزادی تو نہیں تھی۔ صبح آٹھ بجے کا مطلب تھا سچ مچ کے آٹھ بجے۔ اپنے یہاں تو ایسی “ چھوٹی موٹی” باتوں←  مزید پڑھیے

قصّہ شہر بدری کا(4)-شکور پٹھان

آگے کی کہانی بیان کرنے سے پہلے کچھ صفائیاں اور وضاحتیں ضروری ہیں۔ یار لوگ میری یادداشت کی بہت تعریف کرتے ہیں اور سچ کہوں تو اتنی غلط بھی نہیں کرتے۔ میں اپنے بارے میں کبھی کسی خوش فہمی اورخوش←  مزید پڑھیے

قصّہ شہر بدری کا(3)-شکور پٹھان

پچھلے دو دن سے بحرین میں نے صرف رات میں دیکھا تھا۔ آج جمعہ تھا ۔ آج چچا کے ساتھ ذرا ڈٹ کر ناشتہ کیا۔مراد یہ کہ کچھ وکھری ٹائپ کا ناشتہ کیا۔ کراچی میں تو ہمارا تقریباً ہرروز ایک←  مزید پڑھیے

قصّہ شہر بدری کا(2)-شکور پٹھان

تم بس دن بھر آرام کیا کرو اور شام کو فلم دیکھنے چلے جایا کرو۔چچا نے کہا۔ اور میں نے یہی کیا۔ ایک سعادتمند بھتیجے کی طرح چچا کی بات پر پوری طرح سے عمل کیا۔ سارا دن سوتا رہا←  مزید پڑھیے

قصّہ شہر بدری کا(1)-شکور پٹھان

دسمبر کے بالکل آخری دنوں کی ایک چمکیلی صبح تھی جب گلف ائیر کے بوئنگ 727 نے بحرین کی زمین چھوئی۔ ائیرپورٹ کی خوبصورت اور جدید عمارت کے پاس جہاز سرنگ لگنے کا منتظر تھا۔ آس پاس کچھ اور بھی←  مزید پڑھیے

بلبل ہزار داستان/شکور پٹھان

“ بھائی نام کیا ہے آپ کا” “ جی میاں محمد شعیب آرائیں۔ ہماری گوت رامدے ہے” “ کیا دے ہے؟” “ رامدے” “ اچھا وہ ایک جج صاحب بھی تھے، رامدے صاحب” “ ہاں جی وہ بھی ہماری برادری←  مزید پڑھیے

شیکسپیئر کہتا ہے۔شکور پٹھان

شیکسپئر بے چارہ کسی کو کچھ نہیں کہتا لیکن جس کسی کو اپنی بات میں وزن پیدا کرنا ہوتا ہے وہ اسے شیکسپئر کے سر منڈھ دیتا ہے۔ میرا اپنا یہ حال ہے کہ جب کوئی کہتا ہے کہ “←  مزید پڑھیے

ہنگامہ ہے کیوں برپا/شکور پٹھان

اکبر کو حیرت تھی کہ ہنگامہ ہے کیوں برپا ؟۔۔یہاں یاروں کو حیرت نہیں یقین ہے کہ ہنگامہ نہیں ، ہنگامے ہیں جو اس ناچیز کے قدوم میمنت لزوم کی ولایت آمد کے رہین منت ہیں۔ بدخواہوں نے اسے “←  مزید پڑھیے

ہالی ووڈ اور کراچی/شکور پٹھان

یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں چوتھی جماعت میں تھا۔ میرے بگڑنے کا سلسلہ شروع ہوچکا تھا بلکہ یوں کہیے کہ مجھے بگاڑنے کا سلسلہ شروع ہوچکا تھا اور اس میں سب سے بڑا ہاتھ میرے چھوٹے چچا←  مزید پڑھیے

من کے سچے/شکور پٹھان

یہ جو سفید داڑھی مونچھ والے بزرگ ہیں۔ سر میں جن کے اب زیادہ تر نقرئی بال نظر آتے ہیں۔ آنکھوں پر موٹے شیشوں کی عینک جو پچھلے دس سال سے ان آنکھوں کو سنجیدگی کا خاص روپ دیتی ہیں۔←  مزید پڑھیے

خاموش راستوں کا مسافر/تحریر-شکور پٹھان

کتابیں ۔۔ میری بچپن کی محبت۔ جوانی کی ہمسفر، اور میرے بڑھاپے کی مونس وغم خوار۔ چند ماہ پہلے جب دوبئی سے اپنابوریا بستر سمیٹنا پڑا تو سب سے بڑا دکھ کتابوں سے جدائی کا تھا۔ دینی کتابیں ایک ادارے←  مزید پڑھیے