علی اختر کی تحاریر
علی اختر
جو دیکھتا ہوں وہی بولنے کا عادی ہوں ۔

راز حیات سے ایک اقتباس۔۔علی اختر

1965 کا واقعہ ہے۔ ہندوستان کے ایک صنعت کار مغربی جرمنی گئے۔ وہاں انہیں ایک کارخانے میں جانے کا موقع ملا۔ وہ ادھر اُدھر گھوم کر کارخانے کی کارکردگی دیکھتے رہے ۔ اس دوران وہ ایک کاریگر کے ساتھ کھڑے←  مزید پڑھیے

بادشاہ،خدا،اور آیا صوفیہ۔۔علی اختر

بادشاہ عالیشان محل بناکر رہتے تھے ۔ وہ ان محلوں میں باغ ، غلام گردشیں، ، آرام دہ خواب گاہیں ، سونے چاندی کے تخت و کرسیاں اور نجانے کیا کچھ تعمیر کیا کرتے تھے ۔ خدمت کے لیئے خدام←  مزید پڑھیے

بھورٹی (سندھ) کا ایک گمنام آرٹسٹ۔۔علی اختر

وبا کے دن ہیں ۔ اموات کی کثرت ہے ۔ ویسے موت کسی وبا کی محتاج نہیں ۔ وہ بر حق ہے اور آکے رہتی ہے ۔ جمع سے بخوبی واقف اور تفریق سے بے نیاز ۔ سفر کی عادی←  مزید پڑھیے

رانگ نمبر اور راشن۔۔علی اختر

“پی کے” میں عامر خان نے ایک ایلین کا کر دار کیا جو ہماری دنیا میں آکر پھنس جاتا ہے ۔ اب کیونکہ وہ دوسری دنیا کا رہنے والا ہوتا ہے تو ہماری دنیا کے طور طریقوں سے یکسر نا←  مزید پڑھیے

کافر دال اور مرتد چاول۔۔علی اختر

آج تک آپ نے پاکستان کی قومی زبان ، قومی رنگ ، قومی پرندہ ، قومی کھیل وغیرہ کے بارے میں سنا ہوگا ۔ کیا کسی نے کبھی غور کیا کہ  ہمارا قومی مضمون کیا ہے ؟ ۔ ۔۔نہیں نا!←  مزید پڑھیے

یہ تو ہوگا۔۔علی اختر

ضمیر اختر نقوی سن 1944 کو یو پی کے مشہور شہر لکھنؤ میں ایک شیعہ مسلم گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ گریجویشن تک کی تعلیم وہیں حاصل کی اور 1967 میں کراچی آگئے ۔ یہ ہندوستان سے آئے ہوئے  تعلیم←  مزید پڑھیے

گھبرانا نہیں ہے۔۔علی اختر

بہت سے دانشور شاہ کے روبرو ہیں ۔ لاک ڈاؤن پر اسرار کرتے ہیں ۔ قوم کو درپیش اس آفت کے حل کے لیے جامع پلان پیش کرتے ہیں ۔ بتا رہے ہیں کہ  کس طرح روزانہ کے  اُجرتیوں کو←  مزید پڑھیے

کرونا وائرس بمقابلہ بڑے حکیم صاحب۔۔علی اختر

وہ پچھلے پندرہ منٹ سے مریض کی نبض پر انگلیاں رکھے ، آنکھیں بند کیئے مراقبے میں گم تھے ۔ کمرے میں پن ڈراپ سائلنس کا ماحول تھا ۔ چہرے پر ایک تناؤ کا سا تاثر معلوم ہوتا تھا ۔←  مزید پڑھیے

جو “ایکس” ہیں وہ”ٹنشن” نہ لیں۔۔۔۔علی اختر

پرانے اور نئے دور میں بہت سی  قدریں بدل گئی ہیں ۔ آپ محبت کو ہی لے لیں ۔ پرانے زمانے میں جب ٹھاکر رویندر پرتاب سنگھ کا اکلوتا بیٹا سوریندر پرتاب سنگھ امریکہ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے←  مزید پڑھیے

رابی پیرزادہ ، راگنی ایم ایم ایس اور “خاموش ٹھرکی۔۔۔علی اختر

لفظ “ٹھرکی” ایک اصطلاح ہے ۔ جو کہ  عام زبان میں اس شخصیت کے لیے استعمال ہوتی ہے جسکے ذہن و دل پر محض سیکس اور جنس مخالف سے متعلق خیالات سوار ہوں ۔ جس طرح دنیا سورج کے گرد←  مزید پڑھیے

لٹکتا لنگر۔۔۔علی اختر

راقم نے اردو پڑھنا دوسری جماعت ہی میں سیکھ لیا تھا ۔ اب اس زمانے میں موبائلز، ٹیبل یا کیبل وغیرہ تو ہوتے نہیں تھے سو بچوں کو ٹائم پاس کے لیے کہانیوں کی کتابیں یا بچوں کے رسالے وغیرہ←  مزید پڑھیے

اصلاحی بیانات از پیر کرامت شاہ صاحب۔۔۔۔علی اختر

میرے پیر و مرشد (مرحوم ) کی ذات اپنے نام کی مانند کرامتوں کا مجموعہ تھی ۔ تاریخ گواہ ہے کہ  جب جب کسی مرید نے مشکل وقت میں مرشد کو دل سے یاد کیا ، میرے کامل مرشد نے←  مزید پڑھیے

لحم ڈڈو اور پورنو گرافی۔۔۔علی اختر

میرے ایک دوست جو بہت دین دار اور ہر بات  پر خدا کو یاد کرنے والے نیک انسان ہیں ،ایک دن میرے ساتھ کار میں محو ِسفر تھے ۔دوران سفر ناگن چورنگی سے ذرا بعد سڑک کنارے کچرے کے ڈھیر←  مزید پڑھیے

ضرورت برائے جنرل مینجر پاکستان۔۔۔علی اختر

اپنے 14سالہ کریئر میں، مَیں نے مینجمنٹ کی تعلیم بھی لی اور تجربہ بھی ، یہ سبجیکٹ پڑھایا بھی اور کئی  لوگوں کو مختلف انداز سے  مینجمنٹ چلاتے دیکھا ۔ اندرون ملک اور ملک سے باہر گھاٹ گھاٹ کا پانی←  مزید پڑھیے

لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں۔۔۔۔۔علی اختر

مجھے ملک سے باہر کافی مہینے گزر چکے تھے ۔ یہاں پاکستان کے ساتھ ساتھ کراچی کی مشہور ظالم ملیر کی مرچ بھی یاد آتی تھی ۔ ایک شام میں ایک کیفے پر ایک پاکستانی دوست جس کا تعلق کراچی←  مزید پڑھیے

مطالعہ کشمیر۔۔۔علی اختر

پاکستان کے نام میں لفظ  “ک”کشمیر کی نمائندگی کرتا ہے اور اسی سے ظاہر ہے کہ  کشمیر ہماری شہ رگ ہے ۔ بد قسمتی سے گزشتہ ستر برس سے ہمارے کشمیری بھائی  ہندوستان کی قابض فوج کے ظلم و بربریت←  مزید پڑھیے

گنجے جانور کی قربانی۔۔۔علی اختر

نام تو انکا کچھ اور تھا لیکن سارامحلہ انہیں “ماموں” کے نام سے جانتا تھا ۔ خود صاحب اولاد نہ تھے لیکن ساتھ ایک بیوہ بہن اور اسکے تین عدد بچے رہتے تھے ۔ ان بھانجوں کو وہ بالترتیب”بڑا” “منجھلا”←  مزید پڑھیے

وی آئی پی بلاک ۔۔عید اسپیشل/علی اختر

میرے والد ایک خاندانی رئیس تھے ۔ آنکھ کھلی تو ابا کا بزنس سارے ملک میں پھیلا دیکھا ۔ بچپن سے ہی بڑا محل نما گھر ، گیراج میں کھڑی نئے ماڈل کی گاڑیاں اور نوکروں کی قطاریں دیکھیں ۔←  مزید پڑھیے

پاپی بچھوا۔۔۔علی اختر

میرے دن کی شروعات “بخت علی” کی چائے سے ہوتی ہے ۔ میں صبح صبح بوجھل قدموں سے اپنے آفس کی سیڑھیاں چڑھتا ہوں ، آفس کھولتا ہوں،کرسی پر نیم دراز ہو جاتا ہوں ۔ نیم وا آنکھوں سے بخت←  مزید پڑھیے

کس کس کو ہے الرجیءِ “کِس”۔۔۔۔۔علی اختر

یہ غالباً سن 2002کی بات ہے ۔ کراچی میں اس وقت سی ویو سے آگے پکی سڑک صرف ویلیج ریسٹورنٹ تک ہوا کرتی تھی اس سے آگے کی سڑک پختہ نہ تھی اور نہ ہی کوئی اسٹریٹ لائٹ موجود تھی←  مزید پڑھیے