صحافت - ٹیگ

صحافی کوئی پارٹی نہیں رکھتا۔۔شہزاد سلیم عباسی

صحافت ایک باوقار پیشہ ہے۔ ایکس جنریشن نے بغود مشاہدہ کیا ہے کہ جب موٹی بیٹریز والا ریڈیو ہوتا تھا تو صحافی سارا سارادن بیٹھ کر ریڈیو کی صحافت کرتا تھا۔ تو سمجھ میں آیا کہ ذرائع ابلاغ جوں جوں←  مزید پڑھیے

ایک اتری ہوئی شلوار اور صحافت ۔۔۔عامر عثمان عادل

کل سے سوشل میڈیا پر ایک ایف آئی  آر گردش کر رہی ہے، جس کے مطابق درخواست گزار کا موقف ہے  کہ وہ اپنی بیوی کو لے کر گجرات کے ایک مشہور ترین الٹرا ساؤنڈ سپیشلسٹ کے پاس لے کر←  مزید پڑھیے

2019 میں میڈیا کے حالات پابندیاں اور 1980 کی فلم انڈسٹری۔۔۔۔۔راؤ شاہد

کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں میڈیا ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ بلکہ مقننہ عدلیہ  اورانتظامیہ کے ساتھ  میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون بھی تصور کیا جاتا ہے۔  بہت سے ممالک کی بڑی بڑی تحریکیں خود←  مزید پڑھیے

(منظُور پشتین سے خصوصی مکالمہ) کیا میں غدار ہوں؟۔۔۔۔۔۔ عارف خٹک

‎مکالمہ ایگزیکٹو ممبر اور معروف لکھاری محترم عارف خٹک نے منظور پشتین کا خصوصی انٹرویو کیا ہے جو مکالمہ قارئین کے لئیے یہاں شائع کیا جا رہا ہے۔ مکالمہ ہی تمام مسائل کا پرامن اور بہترین حل ہے۔ ادارہ ‎منظور←  مزید پڑھیے

صحافتی بابے اور آف دی ریکارڈ کارگزاریاں۔۔۔۔سید شاہد عباس

پاکستان سمیت پوری دنیا میں جس طرح معاشرتی انحطاط وقوع پذیر ہے اس نے نہ صرف شخصیات کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ معاشرہ بھی اس سے دن بدن تنزلی کی طرف جا رہا ہے ۔صحافت میں ایک اصطلاح استعمال ہوتی←  مزید پڑھیے

صحافت پر آفت۔۔۔۔۔ اے وسیم خٹک

صحافت کے شعبے سے وابستگی کے بعد جب سے صحافت کے استاد بنے ہیں ـ اپنے شاگردوں کو سبز باغ دکھارہے ہیں کہ صحافت میں آکر آپ لوگوں نے بہت بہترین کام کیا ہے ـ شہرت، عزت،پیسہ ،رعب اور دبدبہ←  مزید پڑھیے

دانشور ـ شاعر ـ صحافی حضرات خوف، ـ ذاتیات، ـ جانبداری اور مصلحت کا شکار ـــ ۔۔۔۔۔۔عابد حسین

کسی بھی معاشرے کے فکری اُتار چڑھاؤ میں وقت کے حضرات (دانشوروں ـ شعرا صحافیوں ) کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے,اور اگر حضرات(دانشورـشاعرـ صحافی) اپنے کندھوں پر موجود ذمہ داری صحیح ادا نہ کریں اور کوتاہی برتیں تو عام←  مزید پڑھیے

گلگت بلتستان میں اخبارات کی منڈی اورخطے کا قومی بیانیہ۔۔۔۔شیر علی انجم

آج کے اس دور میں اگر میڈیا کی بات کریں تو کہا یہ جاتا ہے کہ کسی بھی ملک یا خطے کی  معیشت کی بہتری اورقومی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کیلئے سیاسی استحکام کے ساتھ ساتھ میڈیا کا آزاد←  مزید پڑھیے

ٹرین سے کرانچی تک، ست رنگی نواب بھائی۔۔۔کے ایم خالد

وہ جولائی کی حبس زدہ صبح اسکول کی اسمبلی میں آج پھر قومی ترانہ پڑھتے ہوئےاپنی سوئی ”پاک سرزمین کا نظام “پر پھنسا بیٹھا تھا ہیڈ ماسٹر سمیت پورا اسکول ترانے کے احترام میں الرٹ کھڑا تھا جھنڈے کو سیلوٹ←  مزید پڑھیے

صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے۔۔۔سید عارف مصطفی

ریاست کا چوتھا ستون ہے ، چوتھا ستون ہے ، چوتھا ستون ہے ۔۔۔ ” اوروں کا تو مجھے معلوم نہیں لیکن یہ سنتے سنتے کم ازکم میرے تو کان پک گئے ہیں ۔ اس نعرہ زنی پہ آگے بات←  مزید پڑھیے

مکالمہ کس سے کیا جائے؟۔۔۔ شبیر رخشانی

انسان اس وقت مکالمہ کرتا ہے، جب معاملات و حالات سازگار ہوں۔ دو فریقین آپس میں بیٹھ کر معاملات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں، معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے لیے راستے نکالتے ہیں۔ اسلام آباد میں←  مزید پڑھیے

چور ،کرپٹ ،نااہل۔۔۔محمد عبدہ

آپ کو کوریا کا ایک سچا واقعہ سناتا ہوں جس کا کوریا میں رہتے ہوئے مَیں چشم دید گواہ ہوں۔ دنیا کے 200 سے زائد ممالک میں جنوبی کوریا ایک چھوٹا سا ملک ہے۔ جس کا رقبہ پاکستان سے آٹھ←  مزید پڑھیے

ہیں کواکب کچھ۔۔ رعائیت للہ فاروقی

 نو عمری میں ہمارے محلے عثمانیہ سوسائٹی کی مسجد میں دو جڑواں بھائی پانچ وقت کی نماز کے لئے پابندی سے آتے، کمال یہ تھا کہ یہ دونوں بھائی راستے پر چلتے ہوئے بھی عین مسنون ضابطے کے پابند تھے←  مزید پڑھیے

میرا صحافتی کیریئر۔۔رعایت اللہ فاروقی/حصہ اول

میرے صحافتی کیریئر کا آغاز 1990ء میں ماہنامہ “صدائے مجاہد” سے ہوا تھا جس کے  چار سال بعد میں نے ادارت بھی سنبھالی. کیریئر کی پہلی تحریر “خلیجی بحران کا پس منظر” کے عنوان سے لکھی جو خارجہ و عسکری←  مزید پڑھیے

آزاد منڈی کی صحافت اور آزادی اظہار کا ڈھول ۔۔ شاداب مرتضی

  لڑکپن میں کرکٹ کھیلنے صبح گراؤنڈ جایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ راستے میں اخبار فروش دو صفحے کا ایک رنگین اخبار بیچتا نظر آیا۔ اخبار کا نام “رونق میلہ” تھا اور اس میں انڈین فلمی اداکاراؤں کی بڑے  سائز←  مزید پڑھیے

نامعلوم افراد۔اے وسیم خٹک

بہت عرصہ سے نامعلوم افراد کا لفظ سنتے آرہے ہیں مگر ہمیں معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ کون لوگ ہیں جنہوں نے اتنی دہشت مچائی ہوئی ہے ۔ یہ لفظ جتنا اب مشہور ہوا ہے اس سے پہلے اتنا  نہیں←  مزید پڑھیے

میرا سفر- فیسبک سے مکالمہ تک

مکالمہ کی پہلی سالگرہ پر میری طرف سے جناب انعام رانا اور رضوان صاحب سمیت پوری مکالمہ ٹیم کو بہت بہت مبارک باد اور دل سے یہ دعا ہے کہ مکالمہ دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کرے۔سب سے پہلے←  مزید پڑھیے

نااہل صحافی۔۔ رعایت اللہ فاروقی کے قلم سے

رینے دیکارت نے ہماری موجودگی کی سب سے بڑی دلیل دیتے ہوئے کہا تھا ’’میں سوچتا ہوں اس لئے میں ہوں‘‘ لیکن سوچنا بھی تو اپنے اثبات کی محتاج ہے اور یہ اثبات ’’اظہار‘‘ کی صورت ہوتا ہے۔ اظہار زبانی بھی ہو سکتا ہے، تحریری بھی۔ پھر انسان چونکہ معاشرتی حیوان ہے اس لئے اس کے مفادات باہم مربوط ہیں۔ یہی مربوط مفادات اسے ایک نظم اجتماعی کی جانب لے جاتے ہیں اور یہ نظم اجتماعی ارتقاء سے گزرتا ہے۔ ارتقاء نئے سوالات کھڑے کرتا ہے اور یہ سوالات ترقی کے لئے جوابات چاہتے ہیں۔←  مزید پڑھیے