کے ایم خالد کی تحاریر
کے ایم خالد
کے ایم خالد کا شمار ملک کے معروف مزاح نگاروں اور فکاہیہ کالم نویسوں میں ہوتا ہے ،قومی اخبارارات ’’امن‘‘ ،’’جناح‘‘ ’’پاکستان ‘‘،خبریں،الشرق انٹرنیشنل ، ’’نئی بات ‘‘،’’’’ سرکار ‘‘ ’’ اوصاف ‘‘، ’’اساس ‘‘ سمیت روزنامہ ’’جنگ ‘‘ میں بھی ان کے کالم شائع ہو چکے ہیں روزنامہ ’’طاقت ‘‘ میں ہفتہ وار فکاہیہ کالم ’’مزاح مت ‘‘ شائع ہوتا ہے۔ایکسپریس نیوز ،اردو پوائنٹ کی ویب سائٹس سمیت بہت سی دیگر ویب سائٹ پران کے کالم باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔پی ٹی وی سمیت نجی چینلز پر ان کے کامیڈی ڈارمے آن ائیر ہو چکے ہیں ۔روزنامہ ’’جہان پاکستان ‘‘ میں ان کی سو لفظی کہانی روزانہ شائع ہو رہی ہے ۔

ان کہی کہانی” زنجیر شکایت”۔۔۔۔۔۔۔ کے ایم خالد

آتش دان میں دہکتے ہوئے کوئلوں کی حرارت محسوس کرتے وزیر طلسمی امور نے ڈرائی فروٹ سے چند کاجو، چن کر منہ میں ڈالے قہوہ کی چسکی لی۔ بادشاہ سلامت نے فائل سے سر اٹھایا اور کہا۔ ’’وہ آج کل←  مزید پڑھیے

بھیگا بھیگا سا دسمبر اور حافظ کا حلوہ(طنزو مزاح )۔۔۔۔کے -ایم خالد

وہ بہت ہی بھیگا دسمبر تھا دھند اس قدر شدید تھی کہ گلی کی دوسری نکڑ پر کوئی چیز کھاتے دوست نظر نہیں آتے تھے ۔گھر والے اس شدید سردی میں جوانوں کو لحافوں میں قید تو کر دیتے مگر←  مزید پڑھیے

شاہد عباس کاظمی۔۔۔اس پر کہانی اترتی ہے /کے ایم خالد

ا س میں کوئی دوروغ گوئی نہیں کہ الفاظ کی بندش کی نئی اصطلاع ’’سو لفظوں کی کہانی ‘‘ کو اردو ادب میں مبشر علی زیدی نے متعارف کراویا گو کہ اس سے قبل مائیکرو فکشن مختلف اشکال میں لکھا←  مزید پڑھیے

سیلفیاں رے سیلفیاں۔۔۔کے ایم خالد

دنیا بیک کیمرہ لنز کی ’’تباہ کاریوں ‘‘ سے کہا ں محفوظ تھی کہ سائنس دانوں کو فرنٹ کیمرہ کا سوجھ گیا ۔حالانکہ وہ یہ حقیقت بھی بخوبی جانتے ہونگے کہ دنیا میں صرف ننا نوے فی صد عورتیں ہی←  مزید پڑھیے

گمان۔۔۔۔۔۔۔کے ایم خالد/افسانہ

وہ دونوں ابھی ایک کھوکھے سے چائے پی کر نکلے تھے۔رات کے دو بجے کا عمل تھا ۔نیند ان پر غلبہ پانے کی کوشش کر رہی تھی اور وہ نیند سے چھٹکارے کے لئے دو گھنٹوں میں تقریبا ًچار بار←  مزید پڑھیے

لفٹ ۔۔۔۔۔ کے ایم خالد/افسانہ

مجھے دفتر آنے کے لئے عموماً لفٹ کا سہارا لینا پڑتا ہے کیونکہ میرا دفتر کسی مین روڈ پر نہیں ہے اور اگر میں اپنے گھر سے مین روڈ تین کلومیٹر پیدل آ بھی جاؤں تو دفتر تک مجھے تین←  مزید پڑھیے

ڈاکٹر ثمر مند مبارک سے آغا وقار تک۔۔۔۔کے ایم خالد

  ’’دنیا ‘‘ نے تھر کول کے حوالے سے ڈاکٹر ثمر مند مبارک سے ایک انٹرویو کیا جس میں انہوں نے فرمایا تھر کول سے بجلی کے علاوہ بھی بہت کچھ بنایا جا سکتا ہے اس سوال پر کہ ڈیزل←  مزید پڑھیے

یہ مہا زیادتی ہے۔۔۔۔کے ایم خالد

ایک ہوٹل کے دروازے پر لکھا تھا ’’آپ مطمئن ہو کر کھائیں ،بل آپ کا پوتا دے گا ‘‘۔ لوگ اس بات سے بے خبر کہ باہر کامین دروازہ بند ہو چکا ہے بے خوف ہو کر کھل کھلا کر←  مزید پڑھیے

’’کریم ‘‘ بھائی اس جانب بھی توجہ دیں۔۔۔کے ایم خالد

کریم کی سروس ’’گو کریم ‘‘ تک تو ٹھیک گاڑیاں بھی اچھے معیار کی ہیں اور ڈرائیور بھی پڑھے لکھے ہی محسوس ہوتے ہیں اور سفر بھی ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے کسی ترقی یافتہ ملک میں کسی چمچماتی سڑک←  مزید پڑھیے

ان کہی کہانی/کرامت ۔۔۔۔۔۔ کے ایم خالد

  وہ جنگل میں قافلے سے بچھڑ چکا تھا۔ اسے انار کے درختوں کے جھنڈ میں ایک بزرگ نظر آئے۔ ’’پانی مل سکے گا۔۔۔؟‘‘ اس نے امید سے پوچھا ۔ ’’پانی تو نہیں، انار ہیں، بیس ایک اناروں سے ایک←  مزید پڑھیے

شیخ صاحب !فیصل آباد کو بھی ٹرین کا طلسم لوٹا دیں ۔۔۔کے ایم خالد

فیصل آباد تیس لاکھ سے زیادہ آبادی رکھنے والا پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے جس کے لاکھوں خاندان جڑواں شہروں اسلام آباد ،راولپنڈی میں قیام پاکستان سے آباد ہیں جن میں بتدریج اضافہ ہی دیکھا ہے ۔لاہور کی جانب←  مزید پڑھیے

وہی بات ہو گئی( طنزو مزاح ) ۔۔۔۔۔۔کے ایم خالد 

سندھ کے نامزد گورنر عمران اسماعیل کی تعلیم میٹرک ۔۔۔جامعات کے چانسلر ہونگے تعلیم کا منصب کے ساتھ کیا تعلق۔۔۔؟ایک اچھی بھلی گریجویٹ اسمبلی کے خواب کو شرمندہ تعبیر ایک جرنیلی صدر نے کر دیا تھا جسے شرمندگی کا سامنا اس←  مزید پڑھیے

تعبیر،ان کہی کہانی۔۔۔۔ کے ایم خالد

کمرہ نیم روشن تھا۔ میں نے قائد اعظم کو آرام کرسی پر بیٹھے پایا۔ مجھے دیکھ کر وہ مسکرائے۔ ’’آزادی کا مہینہ جہاں خوشیاں لاتا ہے، وہاں قربانیوں کی یادسے دل دکھی کر دیتا ہے ‘‘۔ ’’جی۔۔۔‘‘ میں نے عقیدت←  مزید پڑھیے

ٹرین سے کرانچی تک، ست رنگی نواب بھائی۔۔۔کے ایم خالد

وہ جولائی کی حبس زدہ صبح اسکول کی اسمبلی میں آج پھر قومی ترانہ پڑھتے ہوئےاپنی سوئی ”پاک سرزمین کا نظام “پر پھنسا بیٹھا تھا ہیڈ ماسٹر سمیت پورا اسکول ترانے کے احترام میں الرٹ کھڑا تھا جھنڈے کو سیلوٹ←  مزید پڑھیے

نقد و نذر۔۔ خیالی کتابوں پر تبصرہ/کے ایم خالد

خیالوں کی دنیا کتنی وسیع ہے ۔یہ آپ کی اپنی دنیا ہے ۔دنیا کی منافقت،ریاکاری اور جھوٹ سے پاک ۔سیاستدان ہوں یا مختلف شعبہ ہائے زندگی کی شخصیات،سب ’’پبلک پراپرٹی‘‘ ہیں ان پر بات کرنا بائیس کروڑ عوام کا ’’جبری←  مزید پڑھیے

بوگس رائیڈز ۔۔یہ زیادتی ہے/کے ایم خالد 

ابھی میں دفتر سے گھر پہنچا ہی  تھا کہ ڈور بیل کی آواز آئی، میں اندر جانے کی بجائے پھر باہر کی جانب چل پڑا دروازے پر عمیر کا دوست تھا ۔ ’’جی فرمایئے‘‘۔ میں نے کہا ’’وہ انکل عمیر←  مزید پڑھیے

نئے مسافر ۔۔۔۔ ان کہی کہانی/کے ایم خالد

  ڈرائیور نے ایک نظر گاڑی سے اترنے والے مسافروں کی طرف دیکھا اور گائیڈ سے کہا۔ ’’ میں ستر برسوں سے اس ٹرین کا ڈرائیور ہوں ، ہر دفعہ قریباً یہی مسافر اترتے اور سوار ہوتے ہیں، مگر اب←  مزید پڑھیے

مشتاق احمد یو سفی ۔۔ ایک عہد جو زندہ و جاوید رہے گا/کے ایم خالد

  ڈاکٹراشفاق احمد ورک ،مشتاق احمد یوسفی کو ’’ادبی کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’اس نے اردو مزاح کو اس مشکل مقام پر پہنچا دیا ہے جس سے آگے لے جانا کسی دوسرے مزاح نگار تو کیا اس←  مزید پڑھیے

وجہ ‘ان کہی کہانی ‘۔۔۔کے ایم خالد

رات بارہ بجے میں نے گاؤں جانے کے لئے قبرستان کا چھوٹا رستہ اختیار کیا۔ ’’پتر خالد!‘‘ یہ آواز چاچے خیر دین کی تھی۔ میرے قدم تیز ہو گئے۔ ’’بات تو سنو‘‘۔ چاچا کب مرا میں نے سوچا۔ ’’میں اکیلا←  مزید پڑھیے

آئیڈیا ‘ان کہی کہانی ۔۔۔۔کے ایم خالد

وہ آئیڈیا سب سے چھپاتا پھر رہا تھا۔ وہ اس آئیڈیئے پر ایک طویل ڈرامہ لکھنا چاہ رہا تھا، اس نے سوچا کہ پہلے اس کی کہانی کہیں چھپوا لوں ، تاکہ کوئی آئیڈیا چوری نہ کر لے ۔ یہ←  مزید پڑھیے