وہ جنگل میں قافلے سے بچھڑ چکا تھا۔
اسے انار کے درختوں کے جھنڈ میں ایک بزرگ نظر آئے۔
’’پانی مل سکے گا۔۔۔؟‘‘
اس نے امید سے پوچھا ۔
’’پانی تو نہیں، انار ہیں،
بیس ایک اناروں سے ایک گلاس جوس نکلتا ہے‘‘۔
تھوڑی دیر میں بزرگ بہت سے انار اٹھائے ہوئے آئے۔
انہوں نے ایک انار کو گلا س میں مسلا،
تو گلاس کناروں تک بھر گیا ۔
بزرگ نے حیرت سے گلاس اجنبی کو پیش کر دیا۔
اجنبی نے اپنی پیاس بجھائی اور اٹھنے لگا ۔
’’آپ صاحب کرامت لگتے ہیں، نام پوچھ سکتا ہوں ۔۔؟‘‘
’’جی، کیوں نہیں،
مجھے اسد عمر کہتے ہیں ‘‘۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں