• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • بھیگا بھیگا سا دسمبر اور حافظ کا حلوہ(طنزو مزاح )۔۔۔۔کے -ایم خالد

بھیگا بھیگا سا دسمبر اور حافظ کا حلوہ(طنزو مزاح )۔۔۔۔کے -ایم خالد

وہ بہت ہی بھیگا دسمبر تھا دھند اس قدر شدید تھی کہ گلی کی دوسری نکڑ پر کوئی چیز کھاتے دوست نظر نہیں آتے تھے ۔گھر والے اس شدید سردی میں جوانوں کو لحافوں میں قید تو کر دیتے مگر جوانی کہاں ایسی سردی کو خاطر میں لاتی تھی۔ موبائل فون تو ایک طرف لینڈ لائن بہت کم دستیاب تھے ایسے میں فون کی ٹرن ٹرن نے ماحول کو گرما دیا فون اٹھانے سارے ہی بھاگے آتے تھے میں چونکہ قریب تھا میں نے لپک کر اٹھا کر ہیلو کر دیا ہیلو اس بات کا اشارہ تھا کہ اب جو جہاں بھی ’’سٹاپ ‘‘ ہو جائے سب میں چونکہ یہی بات طے ہوئی تھی کہ ہیلو کے بعد نہ چھینا جھپٹی ہوگی اور نہ ہی دھینگا مشتی ورنہ ابا کو مارشل لا ایڈمینسٹریٹر کا درجہ حاصل تھا اور وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کو کچلنے کی صلاحیت اور اختیار رکھتے تھے فون کی دوسری طرف قادر تھا
’’ اوئے حافظ کاحلوہ ہے ،ڈرائی فروٹ بھی ہے آجا ‘‘
ابا کی موجودگی میں میرے منہ سے اچھا کی آواز ہی نکلی-
’’کس کا فون تھا ‘‘
ابا نے اپنے ارد گرد رضائی کی بکل ٹھیک کرتے ہوئے کہا
’’ ابا جی قادر تھا کیمسٹری اور فزکس کے کچھ نمیریکل کی اسے سمجھ نہیں آ رہی ہے مجھے بلایا ہے ‘‘
قادر کا شمار چونکہ ’’اچھے بچوں ‘‘ میں ہوتا تھا اس لئے اجازت مل گئی میں سردی سے ٹھٹھرتا قادر کی بیٹھک میں پہنچا تو ابھی ’’پارٹی ‘‘ شروع نہیں ہوئی بلکہ اسے حتمی مراحل میں داخل تھی چولہے پر گڑ سے بنائی جانے والی گچک تقریباً جلنے کے قریب تھی کیونکہ اس کا شیف منہ میں مونگ پھلی کے دانے ڈالے شائد چھوٹے کرنے میں مصروف تھا
’’یہ کیا کر رہا ہے ؟‘‘ میں نے گچک والے شیف کی جانب اشارہ کیا
’’اوئے تجھے کہا تھا ڈرائی فروٹ گچک میں ڈالنا ہے تو خود کھا رہا ہے ‘‘
قادر نے اسے ڈانٹا
’’ نہیں بس ایک دو دانے ہی منہ میں ڈالے ہیں ‘‘
’’ حافظ کا حلوہ کہاں ہے ؟‘‘
بس آتا ہی ہو گا ‘‘
دوست آنے شروع ہو گئے جو حسب تو فیق ڈرائی فروٹ کی پڑیاں اٹھائے ہوئے تھا قادر کا دوست حافظ اعظم ایک بڑے سے تھا ل پر کپڑا ڈالے اندر داخل ہوا
” لو بھئی حافظ کا حلوہ بھی آ گیا یہ آٰخر میں کھائیں گے پہلے ڈرائی فروٹ کھاتے ہیں ڈرائی فروٹ میں مونگ پھلی ،گچک ، میرے لائے ہوئے املوک ،ریوڑیا ں تھیں سب کی نگاہیں بار بار تھال کی طرف اٹھ جاتی تھیں
’’ لوجی اب حافظ کے حلوے کی باری ‘‘ قادر نے تھال سے کپڑا اٹھاتے ہوئے کہا
ایک چھناکے کی آواز آئی تصورات میں جو حافظ کا سوہن حلوے کی تصویر بنی تھی وہ ٹوٹ پھوٹ گئی سامنے تھال میں پتلا سا ’’ لیٹی نما ‘‘ حلوہ لیٹا ہوا بہنے کی پوزیشن میں تھا
’’اوئے تو حافظ کا حلوہ کہہ رہا تھا ‘‘
میں قادر سے شکایت کی
’’ تو بھائی میں کیا غلط کہا حافظ اعظم کا حلوہ ہی تو ہے بس اعظم ہی بتانا بھول گیا ‘‘۔

Facebook Comments

کے ایم خالد
کے ایم خالد کا شمار ملک کے معروف مزاح نگاروں اور فکاہیہ کالم نویسوں میں ہوتا ہے ،قومی اخبارارات ’’امن‘‘ ،’’جناح‘‘ ’’پاکستان ‘‘،خبریں،الشرق انٹرنیشنل ، ’’نئی بات ‘‘،’’’’ سرکار ‘‘ ’’ اوصاف ‘‘، ’’اساس ‘‘ سمیت روزنامہ ’’جنگ ‘‘ میں بھی ان کے کالم شائع ہو چکے ہیں روزنامہ ’’طاقت ‘‘ میں ہفتہ وار فکاہیہ کالم ’’مزاح مت ‘‘ شائع ہوتا ہے۔ایکسپریس نیوز ،اردو پوائنٹ کی ویب سائٹس سمیت بہت سی دیگر ویب سائٹ پران کے کالم باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔پی ٹی وی سمیت نجی چینلز پر ان کے کامیڈی ڈارمے آن ائیر ہو چکے ہیں ۔روزنامہ ’’جہان پاکستان ‘‘ میں ان کی سو لفظی کہانی روزانہ شائع ہو رہی ہے ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply