کہتے ہیں بچپن کا علم پتھر پر لکیر ہے۔ بچپن شخصیت سازی کی وہ بنیاد ہے کہ جس پر زندگی کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔ اور بچپن میں سکول مدرسہ کا زندگی بھر کی نفسیات پر بطورِ عامل قوت کے← مزید پڑھیے
بابا جانی ! مجھے نہیں پتا بس مجھے آج ابھی اور اسی وقت بازار جانا ہے,جو مرضی ہو جائے ۔ عید میں اتنے تھوڑے دن رہ گئے ہیں, میری سہیلیوں نے تو کپڑے جوتے مہندی چوڑیاں سب لے لیا۔ بس← مزید پڑھیے
اس تصویر کو غور سے دیکھیے ۔۔کیا دِکھا ؟ غور کیجیے ۔۔میری تو نیند آنکھوں سے جاتی رہی۔ آنکھیں بند کرتا ہوں تو ہنستے ہوئے اس آدمی کی تصویر دھاڑیں مارنے لگتی ہے۔ آنکھیں کھولتا ہوں اس تصویر سے ٹپکتے← مزید پڑھیے
پی ڈی ایم یعنی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ یعنی پاکستان جمہوری تحریک اس وقت پاکستان میں حکمرانی کر رہی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس تحریک کی کامیابی یعنی حکمرانی کے حصول کے بعد پہلا ہدف اپنے کیسز معاف← مزید پڑھیے
زلزلہ خدا اور انسان کا تعلق ایک تکون پر مرتکز ہے۔ زندگی ، موت اور قیامت۔ خدا نے اپنی حتمی کتاب میں قیامت کا جو تعارف انسان کو کروایا اسے سورۃ الزلزال میں ایک ہیبت ناک ترین زلزلے سے تعبیر← مزید پڑھیے
کس قدر افسوس کا مقام ہے۔ کس قدر دُکھ کی ساعت ہے۔ ایک انسان چند لمحے پہلے سانس لیتا ، جیتا جاگتا نام نہاد “ماں جیسی ریاست ” کی تحویل میں گیا اور چند لمحوں کے بعد اس ریاست نے← مزید پڑھیے
یہ 14 اکتوبر 99 کی سرد شام تھی۔ کوارٹر نمبر 54/اے خواب نگر (ملکوال) کے آنگن میں زندگی کی یادگاروں میں سے ایک چھوٹے سے ریڈیو پر خبریں سنتے ان تمام یادوں اور یادگاروں کے سردار نے مجھے بتایا کہ← مزید پڑھیے
ماں۔۔۔ بہت زور کی بھوک لگی ہے ۔ خدا کے لیے کچھ تو دو کھانے کو ۔۔بھوکی بچیاں یک زبان ہو کر ماں سے کھانے کو مانگتی ہیں۔ تو وہ تڑپ کر انہیں سینے سے لگاتی ہے اور روہانسی ہو← مزید پڑھیے
ہر سال کی طرح اس سال بھی ہماری عظیم قوم نے اپنا ریکارڈ خراب نہیں کیا اور سوشل میڈیا پر ایک پُر مغز (مغز کو پُر کرنے والی) بحث جاری رہی کہ مسیحی برادری کو انکے تہوار کی مبارکباد دینی← مزید پڑھیے
یہ تصور آباد ہے۔ یہاں راستے اور رہرو دونوں منزل کی تلاش میں رہتے ہیں ۔تنگ اور لمبی لمبی گلیوں میں دونوں اطراف کچے پکے گھروندے ہیں ۔ حبس زدہ گرما گرم مکانوں میں چولہے ٹھنڈے ہی رہتے ہیں۔ یہاں← مزید پڑھیے
بارِ دگر عرض ہے کہ کرکٹ پہلی محبت تھی ۔ جاننے والے جانتے ہیں ،ان میں سے بیشتر کی بھی۔ جیسے کرکٹ ارتقائی ادوار سے گزرتی رہی ویسے طالبعلم کا فکری ارتقا ء کا سفر بھی جاری رہا۔ زندگی وقت← مزید پڑھیے
دورِ جہالت میں معاشرے میں دو طبقات تھے ایک اہِلِ ثروت دوسرے انکے احساسِ برتری کے شر کا شکار اہلِ غربت۔ یعنی وہی اشرافیہ اور “حقیریہ” (یہ اصطلاح ابھی ابھی ذہن میں آئی)۔ اشرافیہ کے ہاتھوں حقیریہ کی جان مال← مزید پڑھیے
روئے زمین پر جس شئے کا نعم البدل کوئی نہیں وہ زندگی ہے۔ ہر کسی کو اسکے حصے کی ایک ہی بار ملتی ہے اس لیے اگر کوئی شئے قیمتی ہے تو وہ انسانی زندگی ہے۔ ریاستوں کی تشکیل کے← مزید پڑھیے
چشمِ تصور پر وہ منظر اُبھرتا ہے۔ جو چشمِ حقیقی پر عیاں ہو نہیں سکتا۔ مکانِ نور ہے زمانِ ازل ہے۔ فقط وہ ہے جو اس زمان و مکان کی قید سے آزاد ہے۔ ہو کر بھی اس کا شریک← مزید پڑھیے
کیا کوئی ہے ؟ کوئی ہے جو اس ملک کی سڑکوں پر بٹتی اذیت ناک ترین موت کا یہ سلسلہ روک لے۔ انسانوں کی زندگیوں کو دردناک ترین انجام سے دوچار کرتی ان بڑی بڑی بسوں کے اس وحشی رقص← مزید پڑھیے
پاکستان میں ہوش کی آنکھ تو کھلی نہیں اس لیے ہمیں مجموعی حیثیت کے لیے اس محاورے کو تبدیل کرنا پڑے گا۔ ہمارے ہوش کےصرف کان کھلے ہیں جس میں چند جملے اور الفاظ سماعت کے پردوں کے ساتھ چپکے← مزید پڑھیے
سنیے ، ذرا رکیے اور غور فرمائیے۔۔خدا نے انسان کی تخلیق اور پھر اسے پروان چڑھانے کے لیے کیا اسکیم اختیار کی ؟ اس اسکیم میں آپکا کردار کیا ہے ؟ اور کیا آپ یہ کردار صحیح معنوں میں ادا← مزید پڑھیے
ماں کو ایک رات کے لیے بھی دور جاتے دیکھ کر رہا نہیں جاتا تھا۔ نہ جانے کیا نفسیاتی عارضہ تھا اس برقعے کے ساتھ جڑا ہوا۔ وہ برقعہ خواب نگر ملکوال کے بازار سے اسٹیشن تک سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں بھی بینائیوں کو سدا دے دیتا تھا۔← مزید پڑھیے
پاکستان شدید خطرناک صورتحال سے دوچار ہے۔ ہماری یہ کاوش ہمارے بچوں کو ایک بہتر پاکستان دے سکتی ہے جہاں ہمارے بچے سیاسی کارکن بنتے ہوئے فخر کری← مزید پڑھیے
اس وقت ملکی سیاست کا درجہ حرارت نقطہ عروج پر ہے۔ طالبِ علم نے سوچا کیوں نہ اسے نیچے لانے کے لیے کوئی اقدام کیا جائے۔ سو سیاست سے دامن چھڑانا بھی ممکن نہیں تھا اس لیے عدم اعتماد تحریک← مزید پڑھیے