• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سرخ جوڑا -(کوئٹہ بم دھماکے کی متوفی گڑیا کے نام)-محمد وقاص رشید

سرخ جوڑا -(کوئٹہ بم دھماکے کی متوفی گڑیا کے نام)-محمد وقاص رشید

بابا جانی ! مجھے نہیں پتا بس مجھے آج ابھی اور اسی وقت بازار جانا ہے,جو مرضی ہو جائے ۔
عید میں اتنے تھوڑے دن رہ گئے ہیں, میری سہیلیوں نے تو کپڑے جوتے مہندی چوڑیاں سب لے لیا۔ بس مجھے بھی آج ہی سرخ جوڑا ، مہندی اور چوڑیاں لینی ہیں ۔
جوتوں کی خیر ہے اگر آپ کے پاس پیسے کم ہیں تو جوتے میں پرانے ہی پہن لوں گی ، انہیں صاف کر کے چمکا کے۔ آپ لوگ بھی تو ایسے کر ہی لیتے ہیں۔۔ماما اور آپ۔۔۔تو انکی اچھی والی بیٹی کیوں نہیں۔۔۔ ہے ناں؟ اچھا اگر میں اچھی ہوں تو بس چلیں پھر۔
پلیز میلے پالے بابا۔۔میرے اچھے بابا۔ ۔میرے سوہنے بابا۔۔۔
نہیں تو پھر میں آپ سے کٹی کر دوں گی۔ آپکے پاس بھی نہیں آؤں گی ۔ روزے کے بعد سر بھی نہیں دبا ؤں گی ۔وکس بھی نہیں لگاؤں گی۔اور پکی پکی روٹھ جاؤں گی ۔
پچھلی بار بھی مجھے سرخ جوڑا نہیں ملا تھا۔ اگر اس بار بھی ایسا ہوا تو۔۔۔؟ میری عید کی پکی کٹی۔۔۔۔
ہیں ؟ ۔۔۔کیا واقعی سچ میں ہم ابھی جا رہے ہیں ؟  ۔۔یاہُو ۔ ۔آئی لو یو بابا ، آپ دنیا کے سب سے اچھے بابا ہیں ۔۔۔میں ابھی آئی جوتا پہن کے ۔ ۔بلکہ عید کا جوتا پہن کے ۔۔۔ہی ہی ہی ہی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
اُف بابا جی کتنا رش ہے لگتا ہے سارے لوگ آج ہی اُٹھ کر آگئے بازار۔۔۔۔لیکن اب یہ نہ کہہ دیجیے گا کہ کل آ جائیں گے ۔ کل شل کوئی نہیں  ۔۔بس آج کے آج اور ابھی کے ابھی۔۔۔او بابا وہ دیکھیں ۔۔ ۔پولیس انکل کی گاڑی کے پاس والی دکان کے شیشے میں وہ سرخ جوڑا۔۔۔او  ہ یَس مل گیا ۔۔۔مل گیا ۔۔۔بس یہی لینا ہے بابا جانی۔۔۔ چوڑیوں اور مہندی کا سٹال بھی ساتھ ہی ہے ۔۔۔بس جلدی چلیں بابا جی۔۔۔وقت بہت تھوڑا رہ گیا ۔۔

بابا جانی ۔۔۔۔یہ جو اتنی زور کا گولا چھوٹا ہے کیا یہ عید کا چاند نظر آ گیا۔ ۔ لیکن عید کا چاند تو کیا مجھے تو اپنی زندگی کا سورج بھی نظر نہیں آ رہا۔ ۔آپ کہاں ہیں بابا ۔۔اتنی بھیڑ میں میرا ہاتھ چھوڑ دیا۔۔۔کہاں ہیں آپ ۔۔ایک نظر دیکھ تو لیں ۔۔۔میں نے عید کا سرخ جوڑا پہن لیا بابا جانی۔۔۔ لیکن میں زمین پر گری پڑی ہوں اور کپڑے گندے ہو رہے ہیں۔۔۔ماما بھی دیکھ کر ناراض ہوں گی ۔۔۔بابا آپ کہاں ہیں ۔۔۔دکھائی کیوں نہیں دے رہے  ۔

مصنف/محمد وقاص رشید

میں اُٹھ نہیں پا رہی،میری مہندی کا رنگ تو دیکھیں،بالکل سوٹ سے میچ کر گیا،بابا کہاں ہیں سامنے آئیں ۔۔۔ایک بار صرف ایک بار ۔۔۔میرے ساتھ میرے جوتے ڈھونڈ دیں،مجھے عید پر یہی پہننے ہیں،ارے نہیں صرف جوتے تو نہیں،میرے تو پاؤں بھی کھو گئے ۔۔ورنہ میں خود چل کر آپکے پاس آتی  ۔پلیز ایک بار صرف ایک بار میرے سامنے آئیں ۔ ۔مجھے آپکو اپنا سرخ جوڑا دکھانا ہے ، اپنی چوڑیاں اور مہندی۔ ۔

بابا اب مجھ سے آنکھیں نہیں کھل رہیں ۔۔میری آنکھیں بند ہو رہی ہیں ۔۔۔خدا حافظ۔۔۔۔بابا یہ کیسی عید ہے جس پر ہم عید مبارک کی بجائے خدا حافظ کہہ رہے ہیں ۔

بابا بس ایک بات کرنی تھی۔ ۔ایک بات ۔۔۔آپ تو کہتے تھے کسی کوبموں سے مارنے والے شیطان ہوتے ہیں لیکن شیطان تو رمضان میں میری آنکھوں کی طرح بند نہیں ہوتے ۔؟ جا کر خدا سے پوچھتی ہوں۔۔ لو یو بابا جانی

Advertisements
julia rana solicitors

نظم” سرخ جوڑا “
بابا جانی ! مہندی لے کر دیجیے بابا
اب عید میں تھوڑے ہیں دن کچھ کیجیے بابا
کہ پچھلی بار بھی میں سرخ جوڑا لے نہ پائی تھی۔
نہ میں نے چوڑیاں پہنی تھیں نہ  مہندی لگائی تھی۔
مجھے بس آج ہی۔۔ ۔بس آج ہی بازار جانا ہے
وہ مہندی چوڑیاں وہ سرخ جوڑا لے کے آنا ہے
نہیں تو بابا جانی آپ سے پھر روٹھ جاؤں گی
نہ ہی بولوں گی نہ پھر آپکے میں پاس آؤں گی
اگر پیسے ہیں کم تو جوتے رہنے دیجیے بابا
مگر جوڑے و مہندی کا تو کچھ بھی کیجیے بابا
ابھی جوتے پرانے بھی تو میرے ٹھیک ہیں بابا
اجی کچھ بھی نہیں گر تھوڑے سے تاریک ہیں بابا
کہ واپس آکے پھر میں آپکا جی سر دباؤں گی
نیا جوڑا و مہندی ماما جانی کو دکھاؤں گی
ارے ! کیا واقعی سچ میں؟ خدایا جا رہے ہیں ہم
کہ مہندی چوڑیاں جوڑا ابھی ہی لا رہے ہیں ہم
قسم سے آپ تو دنیا کے سب اچھے بابا ہیں
میرے پیارے میرے سوہنے بڑے ہی سچے بابا ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذرا دیکھیں تو کتنا رش ہے اس بازار میں بابا
کہ ایسا لگتا ہے سب آ گئے اک بار میں بابا
مگر ہم سرخ جوڑا اور مہندی لے کے جائیں گے
وگرنہ کل دوبارہ پھر سے ہم واپس نہ آئیں گے
او بابا جانی وہ دیکھیں پولیس کی گاڑی کے سنگ ہی
دکاں جو سامنے ہے اس میں وہ جوڑا ہے وہ رنگ ہی
چلیں جلدی کریں بس وقت بابا جانی ہے تھوڑا
مجھے لینا ہے بس اس ہی دکاں سے سرخ یہ جوڑا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارے بابا یہ اتنی زور کا گولہ جو چھوٹا ہے
ارے کیا آسماں پہ عید کا وہ چاند پھوٹا ہے
کہاں ہیں باباجانی مجھ کو کیوں دِکھتے نہیں ہیں آپ
کہ میرا ہاتھ چھوڑا بھیڑ میں اچھے ہیں میرے باپ
کہاں ہیں بابا جانی اک نظر تو دیکھیے تھوڑا
کہ میں نے عید کا پہنا ہوا ہے سرخ یہ جوڑا
کہ مہندی کا بھی دیکھیں سوٹ جیسا رنگ نکلا ہے
کہاں ہیں آپ بابا دیکھیں کیسا رنگ نکلا ہے
کہا تھا ناں جوتے رہنے دیں بابا میری چھاؤں
کہ میرے سنگ تو مجھ کو نہیں دِکھتے میرے پاؤں
نہیں گر دیکھتے تو جائیے اب میں نہ بولوں گی
یہیں لیٹی رہوں گی عمر بھر آنکھیں نہ کھولوں گی!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply