ماں۔۔۔ بہت زور کی بھوک لگی ہے ۔ خدا کے لیے کچھ تو دو کھانے کو ۔۔بھوکی بچیاں یک زبان ہو کر ماں سے کھانے کو مانگتی ہیں۔ تو وہ تڑپ کر انہیں سینے سے لگاتی ہے اور روہانسی ہو← مزید پڑھیے
ہر سال کی طرح اس سال بھی ہماری عظیم قوم نے اپنا ریکارڈ خراب نہیں کیا اور سوشل میڈیا پر ایک پُر مغز (مغز کو پُر کرنے والی) بحث جاری رہی کہ مسیحی برادری کو انکے تہوار کی مبارکباد دینی← مزید پڑھیے
یہ تصور آباد ہے۔ یہاں راستے اور رہرو دونوں منزل کی تلاش میں رہتے ہیں ۔تنگ اور لمبی لمبی گلیوں میں دونوں اطراف کچے پکے گھروندے ہیں ۔ حبس زدہ گرما گرم مکانوں میں چولہے ٹھنڈے ہی رہتے ہیں۔ یہاں← مزید پڑھیے
بارِ دگر عرض ہے کہ کرکٹ پہلی محبت تھی ۔ جاننے والے جانتے ہیں ،ان میں سے بیشتر کی بھی۔ جیسے کرکٹ ارتقائی ادوار سے گزرتی رہی ویسے طالبعلم کا فکری ارتقا ء کا سفر بھی جاری رہا۔ زندگی وقت← مزید پڑھیے
دورِ جہالت میں معاشرے میں دو طبقات تھے ایک اہِلِ ثروت دوسرے انکے احساسِ برتری کے شر کا شکار اہلِ غربت۔ یعنی وہی اشرافیہ اور “حقیریہ” (یہ اصطلاح ابھی ابھی ذہن میں آئی)۔ اشرافیہ کے ہاتھوں حقیریہ کی جان مال← مزید پڑھیے
روئے زمین پر جس شئے کا نعم البدل کوئی نہیں وہ زندگی ہے۔ ہر کسی کو اسکے حصے کی ایک ہی بار ملتی ہے اس لیے اگر کوئی شئے قیمتی ہے تو وہ انسانی زندگی ہے۔ ریاستوں کی تشکیل کے← مزید پڑھیے
چشمِ تصور پر وہ منظر اُبھرتا ہے۔ جو چشمِ حقیقی پر عیاں ہو نہیں سکتا۔ مکانِ نور ہے زمانِ ازل ہے۔ فقط وہ ہے جو اس زمان و مکان کی قید سے آزاد ہے۔ ہو کر بھی اس کا شریک← مزید پڑھیے
کیا کوئی ہے ؟ کوئی ہے جو اس ملک کی سڑکوں پر بٹتی اذیت ناک ترین موت کا یہ سلسلہ روک لے۔ انسانوں کی زندگیوں کو دردناک ترین انجام سے دوچار کرتی ان بڑی بڑی بسوں کے اس وحشی رقص← مزید پڑھیے
پاکستان میں ہوش کی آنکھ تو کھلی نہیں اس لیے ہمیں مجموعی حیثیت کے لیے اس محاورے کو تبدیل کرنا پڑے گا۔ ہمارے ہوش کےصرف کان کھلے ہیں جس میں چند جملے اور الفاظ سماعت کے پردوں کے ساتھ چپکے← مزید پڑھیے
سنیے ، ذرا رکیے اور غور فرمائیے۔۔خدا نے انسان کی تخلیق اور پھر اسے پروان چڑھانے کے لیے کیا اسکیم اختیار کی ؟ اس اسکیم میں آپکا کردار کیا ہے ؟ اور کیا آپ یہ کردار صحیح معنوں میں ادا← مزید پڑھیے
ماں کو ایک رات کے لیے بھی دور جاتے دیکھ کر رہا نہیں جاتا تھا۔ نہ جانے کیا نفسیاتی عارضہ تھا اس برقعے کے ساتھ جڑا ہوا۔ وہ برقعہ خواب نگر ملکوال کے بازار سے اسٹیشن تک سینکڑوں لوگوں کی موجودگی میں بھی بینائیوں کو سدا دے دیتا تھا۔← مزید پڑھیے
پاکستان شدید خطرناک صورتحال سے دوچار ہے۔ ہماری یہ کاوش ہمارے بچوں کو ایک بہتر پاکستان دے سکتی ہے جہاں ہمارے بچے سیاسی کارکن بنتے ہوئے فخر کری← مزید پڑھیے
اس وقت ملکی سیاست کا درجہ حرارت نقطہ عروج پر ہے۔ طالبِ علم نے سوچا کیوں نہ اسے نیچے لانے کے لیے کوئی اقدام کیا جائے۔ سو سیاست سے دامن چھڑانا بھی ممکن نہیں تھا اس لیے عدم اعتماد تحریک← مزید پڑھیے
عمران خان صاحب نے ورلڈ کپ جیتا تو فائنل جیت کر ٹرافی اٹھاتے ہوئے ایک لفظ کہا جس لفظ سے انکی ساری شخصیت اور اندازِ فکر ظاہر ہوا اور اس پر انہیں بڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا یہ وہی لفظ تھا جس کے جواب میں مجھے میری منزل ملی تھی اور یہ وہی لفظ ہے جسکی وجہ سے آج اس قوم کی راہ کھوٹی ہے← مزید پڑھیے
پیارے بابا! امید اور دعا کہ آپ جنت میں ہونگے۔۔کہ وہاں خدا کا ذوق رکھنے والے ہی جا سکیں گے،اور آپ ازل کے باذوق۔(آمین) آج 17 مارچ ہے۔ یہ دن میری زندگی کا اہم ترین دن ہے۔ آج سے 15← مزید پڑھیے
کیا آپ نے وہ روح فرسا منظر دیکھا۔۔۔ کیا انسانی بے بسی کی انتہاؤں کو چھوتا وہ دل خراش نظارہ آپ کی روح کو بھی گھائل کر گیا ۔کیا اس مظلوم ترین باپ کی آواز کانوں سے ہوتی ہوئی آپ← مزید پڑھیے
کل وزیراعظم پاکستان عمران خان صاحب نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے عوام کے لیے ایک ریلیف پیکیج کا اعلان کیا۔ریلیف Relief کا لفظی مطلب بہتری ،آسانی اور امداد ہے۔اور یہ لفظ ہم پاکستانی عوام کے لیے مجموعی حیثیت میں ایک نا مانوس سا احساس بنتا جا رہا ہے۔← مزید پڑھیے
طالبِ علم کو ایک چیز کا قلق ہی رہا زندگی بھر کہ۔۔۔۔ اے کاش کبھی انساں سوچے کہ انسانیت کی شان ہے کیا کیا رب کے خلیفہ کا عہدہ اور اسکی یہاں پہچان ہے کیا جنات و فرشتوں کا مسجود← مزید پڑھیے
مقتل سے براہِ راست (3،آخری حصّہ)۔۔محمد وقاص رشید/احساسِ زیاں ہے کہ جو دل سے جاتا ہی نہیں ہے۔ سلامتی کے مذہب کے نام پر بننے والے ایک ملک میں سلامتی ہی کو خطرہ لا حق ہے اور وہ بھی رحمت للعالمین کی عظیم ترین ہستی اور مقدس ترین فلسفے کو گزند پہنچا کر← مزید پڑھیے
مقتل سے براہِ راست (2 )۔۔محمد وقاص رشید/زندگی بھی ایک کھلیان ہے جو بویا جائے گا اس سے مختلف کاٹےجانے کی توقع کا انجام وہی ہوتا ہے جو ہمارا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ یہاں جو بونے والے ہیں وہ کاٹنے والے نہیں اور جو کاٹنے والے ہیں انکے پاس بونے کا نہ شعور ہے نہ اختیار۔ ← مزید پڑھیے