خاکہ    ( صفحہ نمبر 2 )

مجھے یاد ہے..(قسط نمبر 9)…حامد یزدانی

(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) قسط نمبر 9 میرے شاعر دوست بابر شوکت مجھے نئی انارکلی کے آخری حصے میں واقع پیسہ اخبار والی گلی میں لائے ہیں جہاں چوراہے کے ایک کونے میں لباس←  مزید پڑھیے

مجھے یاد ہے۔(قسط نمبر 8)۔۔۔حامد یزدانی

والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں قسط نمبر 8 بڑے بھائی ساجد یزدانی نے فلموں کی تدوین کاری اور ہدایت کاری کی تربیت حاصل کرکے اب اپنی ایک فلم بنانے کا ارادہ کیا ہے۔ وہ لاہور←  مزید پڑھیے

مجھے یاد ہے(قسط نمبر 7)-حامد یزدانی

والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں قسط نمبر 7 اردو بازار میں مجلس ِسیرت کا ماہانہ فرشی نعتیہ مشاعرہ ختم ہوچکا ہے۔ چائے کا انتظار ہے۔ والد صاحب آج صدرِ مشاعرہ ہیں۔ کچھ نوجوان بوجوہ تاخیر←  مزید پڑھیے

مجھے یاد ہے(قسط نمبر 6)۔۔۔حامد یزدانی

(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) قسط نمبر(6) ہم ماہرِ امراضِ قلب ڈاکٹر ارشاد کے کلینک پر ہیں۔ والد صاحب بظاہر دل کا دورہ سہہ چکے ہیں۔معائنہ کے میز پر لیٹے ہیں۔ “کچھ اپنی خوراک کے←  مزید پڑھیے

مجھے یاد ہے (قسط نمبر 5)۔۔۔حامد یزدانی

(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) قسط نمبر 5۔۔۔۔ چھوٹا بھائی راشد اور میں والدصاحب کے لیےرات کا کھانا لے کر روزنامہ سیاست کے دفتر آئے ہوئے ہیں جہاں والدصاحب نیوزایڈیٹر ہیں۔بیدار سرمدی، وجیہہ شاہ، حسین←  مزید پڑھیے

مجھے یاد ہے(قسط نمبر 4)۔۔۔حامد یزدانی

(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) (قسط نمبر 4) یونیورسٹی گراونڈ میں محلے کی کرکٹ ٹیم پریکٹس کررہی ہے۔ گیارہ کھلاڑیوں میں سے چار تو ایک ہی گھرانے سے ہیں یعنی شاہد یزدانی، حامدیزدانی، راشد یزدانی←  مزید پڑھیے

مجھے یاد ہے(قسط نمبر 3)۔۔۔حامد یزدانی

(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) قسط نمبر 3۔۔۔۔ جمعۃالوداع کی نماز اِس بار والد صاحب کے ساتھ نورشاہ روڈ والی دومنزلہ مسجد  میں ادا کی ہے۔امّی جان نے اس بار ہم سب کے لیے پڑوسن←  مزید پڑھیے

مجھے یاد ہے (قسط نمبر 2)۔۔۔حامد یزدانی

(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) (قسط: ۲) ’’میں اوپر کی منزل پر بیٹھوں گا، سب سے اگلی سیٹ پر۔ آجائے جس جس نے میرے ساتھ آنا ہے۔‘‘   لال رنگ کی ذرا سابائیں طرف جھکی←  مزید پڑھیے

مجھے یاد ہے(قسط نمبر 1)۔۔حامد یزدانی

(والد گرامی جناب یزدانی جالندھری کی مہکتی یادوں کی منظرمنظرجھلکیاں) دسمبر کا مہینہ ہے اور اِدھر کرۂ ارض کے شمالی خطے میں سرمائی انجماد کا راج ہے۔باہر سرد ہوائیں برف باری کے ساتھ مل کر ساز باز کرنے میں مصروف←  مزید پڑھیے

مائی دانی کاکیڑچھا/جُونسہ چاچا(محمدیوسف خان) -جاوید خان

ایک تھے محمد اَمبیر خان ۔اُنھوں نے اپنے بیٹے نیازمحمد خان کی شادی قریبی گاؤں ٹنگی کھیترسے کروائی۔بہوکے سسرال اَورمیکے کے درمیان لگ بھگ ایک کلومیٹر کاپیدل اَور پہاڑی رستہ تھا۔رستے میں گھناجنگل تھا،جھاڑیاں تھیں ،پرانے درخت تھے اَور ایک←  مزید پڑھیے

خاکہ خنجر چچا کا / غضنفر

گلشنِ بے خار سے صبا چلی، خوشبو میں ڈھلی، درِ خنجر تک آئی۔ نامہء شاگردِ صرصر یعنی غضنفر دستِ خنجر پر دھر کر بولی،شاگرد خاص نے تمہارے واسطے کیسے کیسے گل بوٹے ٹانکے ہیں۔ پڑھو اور دیکھو رقعہ آئینہ شفاف←  مزید پڑھیے

نِکّی بے جی/خاکہ(دوم،آخری حصّہ )۔۔ کبیرخان

دادا جی کو جتنا اعتماد امّی پر تھا ، اتنا کسی بیٹے پر نہ تھا۔ اکثر کہا کرتے تھے ’’ یہ کم بخت جتنی زبان کی فلانی لاڑی ہے اس سے کہیں زیادہ سیانی ہے۔ میرا ایک بھی پُتر اس←  مزید پڑھیے

نِکّی بے جی/خاکہ(حصّہ اوّل)۔۔ کبیرخان

پی ۔ ٹی ۔ کے ڈِیپ بریدنگ(Deep Breathing ) پوز میں دونو ں ہاتھ ڈھاک پر یوں ٹکائے جیسے تازہ ریٹائرڈ ایڈمِن جے سی او کھیت کی مُنڈیر پر کھڑا فطرت کو سپروائز کر رہا ہو۔ بڑے بر کی بے←  مزید پڑھیے

الاؤ۔۔۔بنت الہدیٰ

(دعا زہرا کے بابا مہدی علی کاظمی کے نام) “وجود مٹی مٹی ہوجائے تب جا کر بنیاد بنتی ہے. جان لو خاک میں مل کے ہی تعمیر ہوتی ہے ” بوڑھے باپ نے مٹی بھرے ہاتھوں سے گارا اٹھایا. بھٹے←  مزید پڑھیے

ماسی(خاکہ)۔۔ جاوید خان

ماسی کابڑابیٹاایک حادثے میں جیل چلاگیاتھا۔ وہ ایک بڑی سفید دانوں والی تسبیح پر ختم شریف پڑھا کرتی تھی۔یہ ختم شریف ایک لاکھ کلمہ پاک تھا۔ جسے انھوں نے پورا کرنا تھا۔ماسی کو یقین تھا کہ اس ختم شریف کی برکت سے اِن کابیٹا مشکل سے نکل آئے گا←  مزید پڑھیے

انعام رانا۔۔سیّد مہدی بخاری

“یہ وہ شخص ہے کہ شاید ہی کوئی ہو جو نہ جانتا ہو کہ انعام رانا کون ہے۔ لیکن اس کو مجھ سے بہتر شاید ہی کوئی جان پایا ہو۔ خد و خال میں وہی مماثلت جو آؤٹ آف فوکس←  مزید پڑھیے

ادب کے آئینے میں سائنس داں :ڈاکٹر انور نسیم…..ڈاکٹرافشاں ملک

میرے لیےیہ انکشاف بہت حیران کن تھا کہ بحیثیت سائنٹسٹ بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت قائم کرنے والے ڈاکٹر انور نسیم کو اردو زبان و ادب سے بھی والہانہ عشق ہے اور ان کایہ عشق صرف زبانی کلامی  نہیں←  مزید پڑھیے

سید فاضل شاہ بخاری ؒ ۔۔جاوید خان

سیّد فاضل حسین شاہ انہی ہدایت شاہ بخاری ؒ کی دوسری اَولاد تھے۔اَگرچہ کوئی بڑی عالمانہ ڈگری ان کے پاس بھی نہ تھی۔قاریات کاکورس کیاہواتھا۔قرآن پاک اچھاپڑھتے تھے۔زبان پر عجمی لہجے کااَثر تھا۔صوفیانہ کلام یہ بھی بہت خوب صورت پڑھتے تھے۔ذکر و واعظ کی مجالس میں ان سے خصوصی کلام پڑھوایا جاتاتھا۔ ←  مزید پڑھیے

لسان العصر اور مشاعرے  کی روایت۔۔۔۔احمد رضوان

لسان العصر ،خان بہادر  اکبر الہ آبادی اپنے عہد کے ان چند نامور شاعروں میں سے تھے جن کی تخلیقات کو  خاص و عام میں پسند کیا گیا  ۔لسان العصر کا خطاب انہیں سر عبدالقادر نے اپنے  مجلہ “مخزن ”←  مزید پڑھیے

میڑو پہائی ۔۔جاویدخان

کبھی پیمائش کرکے نہ دیکھا،اَندازاًساڑھے چار فٹ کاقد،اُس پر بالکل گول، قدرے جھومتا ہوا سر،اُس پر جالی دارسفید ٹوپی،کسی قدر سیاہی مائل چہرہ،اِس پر داڑھی۔جب مَیں نے دیکھا تو وہ آدھی سفید ہو چکی تھی۔ہنستے تو سامنے کے سارے دانت←  مزید پڑھیے