(دعا زہرا کے بابا مہدی علی کاظمی کے نام) “وجود مٹی مٹی ہوجائے تب جا کر بنیاد بنتی ہے. جان لو خاک میں مل کے ہی تعمیر ہوتی ہے ” بوڑھے باپ نے مٹی بھرے ہاتھوں سے گارا اٹھایا. بھٹے← مزید پڑھیے
ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر۔۔بنت الہدیٰ /میرا شمار بھی پاکستان کی اس اسّی فیصد آبادی میں ہوتا ہے جنہوں نے مطالعے یا کتب بینی کی ابتدا مذہبی کتابوں سے کی۔ نصابی کتابوں کے علاوہ گھر میں← مزید پڑھیے
شب عاشور گونجتی لبیک یاحسین ع کی صداؤ ں سے نکلتی بجلی کی ایک چنگھاڑ نے میرے دماغ میں بچھی ہوئی تاروں میں اپنا کرنٹ چھوڑ دیا۔ جس سے بصارت کی تاروں میں اک ہل چل سی مچ گئی اورسماعت← مزید پڑھیے
رنگوں سے کھیلنا آسان نہیں کہ ہر رنگ اپنی ایک آواز رکھتا ہے۔ اپنی ایک صدا۔۔ اپنا ہی ایک ردھم۔ مگر انہی بولتے ہوئے رنگوں میں سے ایک رنگ خاموشی کا استعارہ ہے۔جب کینوس پر بکھرے سارے رنگ مل کر← مزید پڑھیے
“میں ایک نثرنگار ہوں، ایسا لوگ کہتے ہیں اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ میں اپنے حصے کا بہترین کام کر رہی ہوں، جبکہ میری لکھی کوئی بھی تحریر ادب کا حصہ شمار نہیں ہوتی۔ مگر لوگ مجھے بتاتے← مزید پڑھیے
تکلیف کا وہ لمحہ جسے ہم اپنے خواب میں بھی جگہ نہیں دیں اگر وہی ایک لمحہ ہمیشہ کے لیے زندگی کا حصہ بن جائے تو کیسا لگتا ہے۔؟ گھڑی میں سوئیاں اسی رفتار سے دوڑتی رہتی ہیں مگر وقت← مزید پڑھیے
قرآن مجید میں عقل کا مادہ 49 اور فکر کا مادہ 19 بار استعمال ہوا ، لیکن یہ دونوں مادے ہم مسلمانوں میں آج تک منتقل نہیں ہو سکے۔ کیا وجہ ہوسکتی ہے اس کی؟۔ میں اکثر سوچتی ہوں،سائنسی ترقی← مزید پڑھیے
تم نے خدائے لم یزل کی نافرمانی کی ہے۔ جاؤ اپنی زمین پر پلٹ جاؤ۔۔ اے ننھے فرشتوں خدا نے تمہیں سیارہ زمین کی جانب بھیجا تھا۔۔۔ اور تم چند ساعت میں ہی وہاں سے فرار ہو کر اس نئی← مزید پڑھیے
برصغیر میں زمانۂ قدیم سے شطرنج کھیلی جاتی رہی ہے جس کے نتیجے میں بہت سارے الفاظ اور محاورے اردو زبان کا حصہ بن چکے ہیں۔ مثال کے طور پر شہ دینا، بازی مارنا، مات دینا، چال چلنا، مہرہ بننا← مزید پڑھیے
سمندر مجھ سے ملنے کو بے قرار ہے مگر ساحل کنارے بچھی ریت میرے استقبال کو تیار نہ تھی۔ پاؤں رکھے ہی تھے کہ دھنسنے لگے۔ “ریت پہ چلنا اتنا مشکل کیوں ہے؟ ” بہت دِقت سے میں نے اگلا← مزید پڑھیے
دعا مانگنے کی رسم بہت پرانی ہے، مزاروں پر جلتے چراغ، مندروں کی گھنٹیاں، چرچ کو روشن کرتی موم بتیاں اور آسمان کی سمت پھیلی ہتھیلیاں دعاوں کا تسلسل بنائے رکھتی ہیں دعا کے لئے اٹھتے ہاتھ مسجد، مندر یا← مزید پڑھیے
پہلے میں ایک کبوتر تھی آنکھیں بند کر کے سوچتی کہ اب کوئی خطرہ نہیں۔۔ مگر آنکھیں بند کرلینے سے آوازیں تو خاموش نہیں ہوتیں سماعتوں سے ٹکراتی ان چاہی آواز کی لہروں نے میرا یہ وہم توڑ دی۔۔ اور← مزید پڑھیے
وہ کمسن بچی دنیا کی واحد قصہ گو قرار پائی جس نے ہر داستان اپنے نازک رخساروں کے بدلتے ہوئے رنگوں سے ترتیب دی۔ رقیہ کی کہانی صرف بچے ہی نہیں پرندے بھی سننے آیا کرتے کہ اس کی سنائی← مزید پڑھیے
آج رات بھی وہ کمرے میں موجود ایک چھوٹی سی کھڑکی کے ساتھ کھڑی تھی۔ بہت دور سامنے والا پہاڑ، جو یہاں سے ایک چھوٹا سا ٹکرا دکھائی دے رہا تھا،اس پار وہ بھی ایسی ہی کسی کھڑکی میں، رات← مزید پڑھیے
سنہرا رنگ مجھ سے بات کرتا ہے، اپنی داستان بیان کرتے ہوئے کبھی زرد ہوجاتا ہے۔۔۔ تو کبھی آفتاب کی مانند اسقدر روشن کہ آنکھیں تاب نہیں لاسکتیں اور بند ہوجاتی ہیں۔۔۔ مگر منظر نظروں سے اوجھل نہیں ہوتا۔ میرا← مزید پڑھیے
قلم سے دوستی اپنی جگہ مگر پروفیشن کچھ اور ہونا چاہیے۔۔۔۔ تو سوچ رہی ہوں انجینئر بن جاؤں۔۔۔ وہ انجینئر جو آسمان سے برسنے والے بموں پر ایک ایسا سینسر لگائے جو چالیس فٹ کی بلندی سے ہی جھولے میں← مزید پڑھیے
بلیک ہول کی دریافت مشکل نہیں تھی اس تک رسائی مشکل ہے جذبات اور احساس سے عاری بلیک ہول۔۔ روشنی کی ہر کرن نگلتا جارہا ہے اور کئی زندگیاں زندہ رہتے ہوئے اس پراسرار دائرے میں جکڑی جاچکی ہیں بلیک← مزید پڑھیے
ہم بلندی پر پہنچ چکے ہیں۔ آپ ٹارگٹ مینشن کیجئے۔ ٹارگٹ کے اسکرین پر مینشن ہوتے ہی پائلٹ نے جہاز کی پرواز نیچی کرتے ہوئے شہر کا جائزہ لیا۔ وہاں اس سڑک پر ہے ٹارگٹ۔ ہاں وہیں۔ اسی سمت جاو۔← مزید پڑھیے
دن چڑھتے ہی سورج کی کرنوں میں دوڑ لگاتے ہوئے میدان میں فٹ بال کھیلتے بچے اپنی کاروائی میں مصروف تھے۔۔ یہ ننھے چیمپئن سخت گرمی میں بھی چہرے پر جھلملاتی ہوئی چمک دل میں معصومیت سمیٹے لبوں پر مسکان← مزید پڑھیے
طوفانی رات کے گھپ اندھیرے میں سیاہ آسماں بجلی کی چمک سے پل میں روشن تو پل میں تاریک ہورہا تھا۔۔۔روشنی بینائی رکھنے والوں کے لیے رہنما بن جاتی اور وہ اس کی رہبری میں راستہ چلتے منزل کی جانب← مزید پڑھیے