ستیہ پال آنند کی تحاریر
ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

​نظم َ نو سیریز/آپ ولی نعمت ہیں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

میر جملہ ہیں جناب ، آپ ولی نعمت ہیں اور میں آپ کی بندہ ہوں، رعایا ہوں ، فقط باج گذار آپ کے خیل و حشم میں ہوں ، مرے ان داتا دیکھیے میری طرف ، عالی جاہ (جیسا کہ←  مزید پڑھیے

نظمِ نو/یہ ایلچی گری لفظوں کی(1)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

یہ ایلچی گری مجھ سے نہیں ہوتی، مولا یہ ایلچی گری لفظوں کی جلتی مشعل سی میں کتنے برسوں سے اس کو اٹھائے پھرتا ہوں شروع ِ عمر سے اب تک بلند و بالا رکھے میں تھک گیا ہوں اس←  مزید پڑھیے

غزل پلس(10)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

باد ِ صر صر کو بھی یہ لوگ صبا کہتے ہیں گرد کی آندھی کو گھنگھور گھٹا کہتے ہیں شاعروں کو اگر قبروں کا دیا کہتے ہیں لوگ بے وجہ نہیں کہتے، بجا کہتے ہیں آئینہ مصلحت ِ وقت کا←  مزید پڑھیے

غزل پلس(9)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

چل آ، آنندؔ، کر خود احتسابی ترے بھی لڑکھڑائے ہیں قدم کیا؟ ہزاروں گُم ہوئے دشت سخن میں تری بھی رک گئی نوک ِ قلم کیا؟ (ق) جو کچھ میں لکھ چکا ہوں،لکھ چکا ہوں یہ رزق ِ شعر ہے←  مزید پڑھیے

غزل پلس(8)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

بول کر سب کو سنا، اے ستیہ پال آنند! بول اپنی رامائن کتھا، اے ستیہ پال آنند ! بول تو کہ کامل تھا کبھی، اب نصف سے کم رہ گیا دیکھ اپنا آئینہ ، اے ستیہ پال آنند ! بول←  مزید پڑھیے

غزل پلس(4)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

سنو تو، سابقون و اوّلوں کا وِرد جاری ہو گیا ہے الِف ابجد کی آمد ہے، قلم کا پیَر بھاری ہو گیا ہے ذرا سوچو، ضمیمہ، تمت، مقطع کیا ہیں مرنے کے برادر اکھڑتے سانس، بچتا نرخرہ، اخراج طاری ہو←  مزید پڑھیے

غزل پلس(3)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کیمیا گر نے مجھے جِھڑکا ، کہا ، گھر جاؤ کچا لوہا کہاں بنتا ہے طلا ، گھر جاؤ سرد تاریکی میں کیوں پھرتے ہو یوں آوارہ دھوپ پہنا کے مجھے شب نے کہا، گھر جاؤ قطرہ قطرہ مِری آنکھوں←  مزید پڑھیے

غزل پلس(2)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

خستگی اپنی جلا دے، اے مئے مرد افگن ِ عشق کر کے خود سوزی دکھا دے، اے مئے مرد افگن ِ عشق سرمد و منصور کی تلمیذ بھی ہے وصف تیرا خود کو ابجد خواں بنا دے ، اے مئے←  مزید پڑھیے

کرسمس(1979)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کرسمس(1979) ​واشنگٹن کی سڑکیں چکا چوندھ کرسمس کی۔۔۔۔جیسے آسمان کے تارے دھرتی پر اترے ہوں “مال”۔۔۔پلازے سجے ہوئے سب رہرو جوڑے ، بغل گیر، جیسے جُڑواں ہوں مشروبوں کے پروں پہ اُڑتے یا آتی جاتی خلقت کی نظروں سے بے←  مزید پڑھیے

کون تھا عیسیٰ؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

ضروری نوٹ چین میں ایغور اور قازق مسلمان چینی باشندوں کو ان کے صدیوں پرانے گھروں سے اکھاڑ کر “تربیتی کیمپوں” میں بھرتی کر دیا گیا ہے، جہاں انہیں اسلامی روایات (نماز، روزہ، وغیرہ) کی پیروی نہیں کرنے دی جاتی←  مزید پڑھیے

آدھا ادھوراشخص۔۔ستیہ پال آنند

آدھا ادھوراشخص(bi-polar)یعنی دو متضاد شخصیتوں میں منقسم ایک مریض کا قصہ ——————- ہمارا روز کا معمول تھا، سونے سے پہلے باتیں کرنے اور جھگڑنے کا گلے شکوے کہ جن میں اگلی پچھلی ساری باتیں یاد کر کے روتے دھوتے تھے←  مزید پڑھیے

دعائیہ:اللہ ہمت دے۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اللہ ہمت دے مولا طاقت دے بخش ہمیں وہ جرات جس سے ہم صف آرا ہوں مل کر مار بھگائیں اس دشمن کو اللہ ہمت دے مولا طاقت دے ہم پا مرد ہیں، ڈٹے ہوئے ہیں حرب و ضرب میں←  مزید پڑھیے

دعا۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

یہ دعا کل رات نیم بیداری کی کیفت میں موزوں ہوئی۔ نیند کھلنے پر میں نے اسے نوٹ کر لیا اور رد و بدل کے بعد آج آپ کی خدمت میں پیش کر ر ہا ہوں۔ اسے پڑھیں گے تو←  مزید پڑھیے

گز ر گیا ہے کوئی راستہ بتاتا ہوا۔۔ستیہ پال آنند

ووتیز تیز چلا جا رہا تھا رستے پر وہ کس قبیل سے تھا ، کس سے یہ سوال کروں؟ رکاتھا صرف اک لمحے کو مرے پاس وہ شخص کہ جس کے ماتھے پہ روشن تھے نقش راہوں کے ہزار برسوں←  مزید پڑھیے

​گیارہواں طاعون۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کہا جاتا ہے کہ فرعون ِ مصر نے ایک پیش بین کی آنکھیں ، جس نے طاعون کے نازل ہونے کی پیشین گوئی کی تھی، گرم سلائیوں سے اندھی کروا دی تھیں! ۔۔۔۔۔۔ میری آنکھوں کو اندھا کرنے کی خاطر←  مزید پڑھیے

روبرو مرزا غالب اور ستیہ پال آنند

​ لیتا ہوں مکتب ِ غم ِدل سے سبق ہنوز لیکن یہی کہ ’رفت‘ گیا ، اور ’بود‘ تھا ۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند لیتے ہیں ـ’’مکتب غم ِ دل‘‘ سے، حضور ، آپ کیا کیا سبق جو نکبت و ادبار←  مزید پڑھیے

غالب کمرہء جماعت میں (سیریز۔12)۔۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

یک الف بیش نہیں صیقل ، آئینہ، ہنوز چاک کرتا ہوں میں جب سے کہ گریباں سمجھا طالبعلم ایک یک الف بیش نہیں؟ کیا ہے الف کا مطلب؟ طالبعلم دو ہے کوئی رمز یہ آئینے کو چمکانے کی ؟ یا←  مزید پڑھیے

کچھ نظمیں جو آپ تک پہنچنی ضر وری سمجھی گئیں۔۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

چوہے دانوں کی مخلوق (ایک غصیلی نظم) بد صورت، مکروہ چڑیلوں کی مانند گلا پھاڑتی، بال نوچتی ؂۱ دھاڑیں مارتی، چھاتی پیٹتی باہر ایک غصیلی آندھی پتے، شاخیں، کوڑ کباڑ، کتابیں اپنے ساتھ اڑاتی ؂۲ مُردہ گِدھوں کے پنجوں سے←  مزید پڑھیے

غالب کمرہء جماعت میں (سیریز۔11)۔۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کس پردے میں ہےآئینہ پرداز ، اے خدا رحمت کہ عذر خواہ لب ِ بے سوال ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ طالبعلم ایک تسلیم، “عذر خواہ لب ِ بے سوال” ہے لیکن یہ عذر کیا ہے جو لب سے بعید ہے؟ طالبعلم دو←  مزید پڑھیے

غالب کمرہء جماعت میں (سیریز۔10)۔۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

محفلیں بر ہم کر ے ہے گنجفہ بازِ خیال ہیں ورق گردانیء نیر نگ ِ یک بت خانہ ہم — استاد ستیہ پال آنند میں بتاؤں، نوجوانو، خوشنما، عمدہ طریقہ بحث کا؟ خود سے پوچھو، پوچھتے جاؤ، سوال اندر سوال←  مزید پڑھیے