ستیہ پال آنند کی تحاریر
ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

​شعر مرزا غالب کا، نظم ستیہ پال آنند کی ، تبصرہ شمس الرحمن فاروقی کا

شعر سلطنت دست بدست آئی ہے جام ِ مئے خاتم ِجمشید نہیں نظم باب ِ اول طالبعلم ایک سلطنت کیا ہے؟ کہوں مَیں، تو کہوں گا اتنا سلطنت؟ ۔۔۔۔ مملکت ، اقلیم، قلمرو ، احقاف دست سے دست تک؟ اخراج←  مزید پڑھیے

​شعر مرزا غالب کا، نظم ستیہ پال آنند کی۔اورشمس الرحمن فاروقی کا تبصرہ

قفس میں ہوں گر اچھا بھی نہ جانیں میرے شیون کو مرا ہونا برا کیا ہے نوا سنجان ِ گلشن کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نظم ستیہ پال آنند جو اک تصویر سی بنتی ہے، قبلہ، وہ فقط یہ ہے ۱) کہ مجبوری←  مزید پڑھیے

​شعر مرزا غالب کا، نظم ستیہ پال آنند کی۔اور تبصرہ شمس الرحمن فاروقی کا

شعر مرزا غالب کا ہوئی ہے مانع ِ ذوق ِ تماشا خانہ ویرانی کف ِ سیلاب باقی ہے برنگ پنبہ روزن میں نظم ستیہ پال آنند کی یقیناً کچھ سبب تو ہے ،حضور اس گریہ زاری کا کہ یہ مضمون،←  مزید پڑھیے

نظم ِ نو سیریز/اپنی آنکھیں کھول دوں یا بند رکھوں؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

جب بھی آنکھیں کھولتا ہوں جانی پہچانی یہی دنیا نظر آتی ہے مجھ کو جب بھی آنکھیں بند کر کے اپنے اندر جھانکتا ہوں اور ہی دنیا کا نقشہ دیکھتا ہوں کچھ عجب منظر ہے اندر گندگی اک عمر بھر←  مزید پڑھیے

غالب کا شعر،ستیہ پال آنند اور ، شمس الرحمٰن فار وقی کے ای میل سے اقتباس

​بس کہ روکا میں نے اور سینے میں ابھریں پے بہ پے میری آہیں بخیہ ء چاک ِ گریباں ہو گئیں ۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند ـ ’’ آہ‘‘ یعنی اک تنفس ، ریح ِ تر، یا سانس کا تَف مستتر،←  مزید پڑھیے

اردو ابجد کے حروف ِ تہجی کی استعارہ سازی سےمرتب۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اکتوبر ہے کہرے کی اک میلی چادر تنی ہوئی ہے اپنے گھر میں بیٹھا مَیں کھڑکی سے باہر دیکھ رہا ہوں باہر سارے پیڑ، دریدہ، پیلے، یرقانی پتّوں کے مَٹ مَیلے ملبوس میں لپٹے ، نصف برہنہ بادِ خزاں سے←  مزید پڑھیے

غالب کا شعر،ستیہ پال آنند کی نظم، شمس الرحمٰن فار وقی کا ای میل تبصرہ

خیال ِ مرگ کب تسکیں دل ِ آزردہ کو بخشے مر ے دام ِ تمنا میں ہے اک صید ِ زبوں، وہ بھی (مرزا غالب) ستیہ پال آنند کی نظم مجھے تو سیدھی سادی بات کرنےکا سلیقہ ہے مجھےیہ استعارہ←  مزید پڑھیے

غالب کی نظم اور مرحوم شمس الرحمٰن فاروقی کا ای میل مکتوب(دوسرا،آخری حصّہ)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھتا ہے شعلہ ٗعشق سیہ پوش ہوا میرے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ستیہ پال آنند شمع بجھتی ہے تو اس میں سے دھواں اٹھتا ہے شعلہٗ عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد پہلے تو←  مزید پڑھیے

غالب کی نظم اور مرحوم شمس الرحمٰن فاروقی کا ای میل مکتوب(حصّہ اوّل)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

نظم شب خمار ِ شوق ِ ساقی رستخیز اندازہ تھا تا محیط ِ بادہ صورت خانہ ٗ خمیازہ تھا (غالب) ستیہ پال آنند بندہ پرور، پرسش ِ احوال ہے، بے جا ، مگر اہم کیوں ہے رات کا احوال نامہ←  مزید پڑھیے

عینی آپا، کچھ یادیں، کچھ باتیں/آخری ملاقات(دوسرا،آخری حصّہ )۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

’’چار پانچ برس بڑا ہونا تو کچھ بھی نہیں۔۔۔‘‘ عینی آپا نے کہا تھا ، ’’۔۔۔اور پھر جب ہماری عمر ستّر سے بڑھنے لگتی ہے، تو چار پانچ تو کیا، دس بارہ برس بھی کسی گنتی میں نہیں آتے۔ اور←  مزید پڑھیے

عینی آپا، کچھ یادیں، کچھ باتیں/آخری ملاقات(حصّہ اوّل)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

قرۃ العین حیدر کے بارے میں میری یاداشتوں پر مبنی یہ تیسرا مضمون  ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرۃ العین حیدر ( عینی آپا) سے آخری ملاقات دہلی میں ہوئی۔ میں پاکستان کے ایک ماہ کے دورے سے لاہور، پنڈی، میر پور، پشاور،←  مزید پڑھیے

نظم ِ نو سیریز/وقت کا شائی لاک۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

میں کیا کروں، خود سے پوچھتا ہوں کہ قرض میں بال بال میرا بندھا ہوا ہے یہ قرض صدیوں کا، جس کا جوا مرے نحیف و نزار بچپن کے نرم کندھوں پہ پیدا ہوتے ہی رکھ کے مجھ کو کہا←  مزید پڑھیے

نظم ِ نو سیریز/ہم کلامی۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

بہت دیر جاگا میں کل رات جاگا سحَر پو پھٹے تک کہاں تھا ؟ میں کیا کر رہا تھا ‘ مجھے یاد ہے سب! میں اپنے ہی کمرے میں تھا اور اکیلا نہیں تھا کوئی اور بھی تھا سحَر، پَو←  مزید پڑھیے

نظم ِ نو سیریز/بزدل۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

(سترہ برس پہلے ساقی فاروقی کے لیے تحریر کردہ ایک نظم) بازو کی شہ رگ نشتر کے نیچے آتے آتے جیسے از خود رفتہ ہو کر پھسلی، کھسک گئی، تو میں نے ٹھنڈا سانس لیا، جو چین کا سانس بھی←  مزید پڑھیے

دیکھنا تقریر کی لذت(2011)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی المنائی ایسوسی ایشن کے سالانہ مشاعرےکی صدارتی تقریر دوستو! ٓاس شہر یعنی واشنگٹن کی ادبی زندگی کیا ہے۔ ۱۹۸۶ میں ا   س شہر میں آنے سے پہلے یہ سچائی صرف اردو کے حوالے سے ہی←  مزید پڑھیے

غزل پلس(12)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

مجھ کو قلم، فرہاد کو تیشہ ، رانجھے کو کشکول دیا عشق نے دل والوں کو جو بھی کام دیا انمول دیا سیپ سیپ سے پوچھ پوچھ کر ، ہم نے آپ کو ڈھونڈا تھا آپ نے تو ، اے←  مزید پڑھیے

نظم ِ نو سیریز/زخم زخم ہے میرا چہرہ۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

زخم زخم ہے میرا چہرہ خون پسینہ ایک ہوئے ہیں یہ رومال جو خون سے تر میرے چہرے سے لمحہ بھر کو چپک گیا ہے قرنوں تک میرے چہرے کا خاکہ اس کے خال و خد، رخسار، دہن، آنکھیں، پیشانی←  مزید پڑھیے

غزل پلس(11)۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

چیز چمکیلی سی بیٹھی تھی مر ے پھن میں تنی سنگ اسود کا کوئی ٹکڑا تھا یا پارس منی کھٹکھٹائیں کس کا در اس شہر کے دریوزہ گر گانٹھ کے پکے ہیں دونوں، شُوم کیا اور کیا غنی اک زمرد←  مزید پڑھیے

نظم ِ نو سیریز/یا ذکریا، ذکریا۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

اک مہاجر بھٹکتا ہوا در بدر دشمنوں کے تعاقب کا مارا ہوا ہانپتا، کانپتا سانس کے زیر و بم میں دھڑکتے ہوئے دل کو اپنی ہتھیلی پہ رکھے ہوئے ڈھونڈتا ہے ۔۔۔۔ کوئی ایک جائے تحفظ، نشیب ِ اماں عافیت←  مزید پڑھیے

​نظم ِ نو سیریز/چِیچو چِیچ گنیریاں۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

کیسے بانٹیں یہ املاک؟ سونے چاندی ، ہیروں جیسی یہ املاک کھیتوں کی ہریالی، کھلیانوں کی دولت بھرے پُرے گودام اناج کے کیسے بانٹیں؟ تیس کروڑ ہیں داعی اس کے سب کہتے ہیں، ہم مالک ہیں ایک دوّنی، ایک چّونی←  مزید پڑھیے