آدھا ادھوراشخص۔۔ستیہ پال آنند

آدھا ادھوراشخص(bi-polar)یعنی دو متضاد شخصیتوں میں منقسم ایک مریض کا قصہ
——————-

ہمارا روز کا معمول تھا، سونے سے پہلے
باتیں کرنے اور جھگڑنے کا
گلے شکوے کہ جن میں اگلی پچھلی
ساری باتیں یاد کر کے روتے دھوتے تھے
کبھی ہنستے بھی تھے تو صرف کچھ لمحے
ذرا سی دیر میں ویسا ہی جھگڑا اور وہی طعنے
وہی سر پیٹنا، آنسو بہانا، چیخنا، رونا
یونہی روتے ہوئے خوابوں کے دوزخ میں
بھٹکنا ، اور سو جانا

گزشتہ شب بھی کچھ ایسی ہی حالت تھی
مگر سونے سے پہلے وہ بہت ہی تلملایا تھا
کہا تھا ۔۔ میں چلا جاؤں گا، لیکن تم
فقط آدھے ہی رہ جاؤ گے، ا ک ٹوٹے کھلونے سے
مجھے غیض و غضب نے جیسے پاگل کر دیا تھا ۔۔۔
’’دفع ہی جاؤ! مرا تم سے کوئی رشتہ نہیں باقی‘‘

میں خوابوں کے دہکتے دوزخوں سے صبح نکلا تو ہوں۔۔ ۔

لیکن دیکھتا کیا ہوں
کہ وہ غائب ہے پچھلی رات سے
مجھ کواکیلا چھوڑ کر جانے کہاں انجان راہوں پر
بھٹکتا پھر رہا ہو گا
کروں کیا میں؟ کہاں ڈھونڈوں اسے اب ایسی حالت میں؟

Advertisements
julia rana solicitors london

مرے گھر کے مکینو، رشتہ دارو، اے گلی والو
مجھے یوں رسیوں سے باندھ کر
ذہنی مریضوں کے شفا خانے میں مت بھیجو
کہ میں پاگل نہیں ہوں ، چیختا ، سر پیٹتا تو ہوں
مگر میں چیخ کر اس کو بلاتا ہوں
جو میرا آدھا حصہ ہے
جو میرا دوسرا ـ َـمَیں َ ــہے!

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا